پاک ایران کا فیصلہ

اسلام آباد : امریکی پابندیوں کے باوجود پاکستان اور ایران نے ایک بار پھر اربوں ڈالر مالیت کے آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کو 2024ء تک مکمل کرنے کیلئے تیسرا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ آئندہ ہفتے ترکی میں نیشنل ایرانیئن آئل کمپنی اور پاکستانی کمپنی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کے مابین توسیعی معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے 21اپریل کو دورہ ایران کے دوران متعلقہ حکام کے مابین ایران پاکستان معاہدے میں توسیع اور ایران کی جانب سے جاری لیگل نوٹس واپس لینے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے نئے معاہدے کے تحت پاکستان اگست 2024ء تک اپنے علاقے میں پائپ لائن تعمیر کرکے 750 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ خریدنے کا پابند ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایران فرانس میں پاکستان کے خلاف کیس دائر کرکے بھاری جرمانہ عائد کرنے کا کیس دائر کریگا۔

ایرانی فرانسیسی قانونی ماہرین کی مشاورت سے وزارت قانون نے گیس سیل پرچیز ایگریمنٹ میں ترمیم کے ذریعے 5سال کی توسیع کے قانونی پہلوئوں کی منظوری دی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ نے پاک ایرانگیس پائپ لائن معاہدے سے متعلق ترامیم کی منظوری دی تھی۔ کابینہ نے پاک ترک اسٹرٹیجک اقتصادی فریم ورک کی منظوری دی تھی۔ اب پاکستان اور ایران نے اربوں ڈالر مالیت کے آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کو 2024ء تک مکمل کرنے کیلئے تیسرا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔سرکاری دستاویز کے مطابق ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے تحت یکم جنوری 2015ئسے گیس کا پہلا بہاؤ شروع کیا جانا تھا لیکن ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث پروجیکٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔گیس ایران کی جنوبی گیس فیلڈ سے گوادر کے قریب پاک ایران بارڈر پر سپلائی کی جانی تھی۔پاک ایران بارڈر کا فاصلہ 1150کلو میٹر ہے جبکہ پاکستان کی طرف فاصلہ 781کلومیٹر بنتا ہے ۔ایران نے اپنی طرف 900کلو میٹر کی پائپ لائن کی تعمیر مکمل کر لی ۔پاکستان کو منتقل کی جانے والی گیس کا حجم 750ایم ایم ایف سی ڈی ہوگا جس کے تحت پاکستان کو 25 سال تک گیس ملے گی۔