پاکستان اورترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدہ مستقبل کے تجارتی تعلقات کی سمت متعین کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے ،پاکستان اورترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدہ مستقبل کے تجارتی تعلقات کی سمت متعین کرے گا، تین سال میں دو طرفہ تجارتی حجم 5ارب ڈالر تک لے جائیں گے ،درآمدی ایندھن پرخرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچانے کےلئے پن بجلی ، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے جیسے متبادل ذرائع پر انحصار کریں گے ، ترک کمپنیاں پاکستان میں پن بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں ، سرمایہ کاری کی راہ میں ہر قسم کی رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا، منافع کی منتقلی میں دیر نہیں لگے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ترکیہ کے وزیر تجارت مہمت موش کے اعزاز میں ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ ہم نے مصنوعات کی تجارت کے تاریخی معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی رہنمائی اور حکومت پاکستان کے تعاون سے وزیر تجارت نوید قمر اور ترکیہ کے وزیر تجارت مہمت موش اور ان کی ٹیم نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے ، یہ معاہدہ ہمارے بھائی چارے اور برادارانہ تعلقات کا مضبوط عکاس ہے، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات باہمی اعتماد ، باہمی احترام اور صدیوں پرمحیط ہیں لیکن ہمارا دوطرفہ تجارتی حجم ان مثالی تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتا ، اس معاہدے سے ہمارے مستقبل کے تجارتی تعلقات کی سمت متعین ہوگی اور دونوں ممالک کے کاروباری طبقات کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورترکیہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم آئندہ تین سال میں 5ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ مئی میں ترکیہ کے دورے کے دوران ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا تھا وہاں پر کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، کاروباری طبقے کےلئے یہ معاہدہ ایک بڑا موقع ہے اس سے انہیں فائدہ اٹھانا چاہئے،ترکیہ کا پن بجلی کے منصوبے لگانے میں بڑا تجربہ ہے اور ملک اور بیرون ترکیہ کی کمپنیوں نے یہ منصوبے لگائے ہیں، ہم پاکستان میں ترک کمپنیوں کو پن بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، ان کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا جائے گا، پاکستان میں پن بجلی کی پیداوار کے وسیع مواقع ہیں لیکن ان سے ابھی تک پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایندھن کا درآمدی بل 20 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا، اس لئے متبادل توانائی اور قابل تجدید توانائی کے وسائل پر توجہ دے رہے ہیں اس سلسلے میں پن بجلی ، شمسی توانائی اور ونڈ پاور کی پیداوار بڑھانے کے پاکستان میں وسیع مواقع ہیں، اب ہم 500 سے 600 میگاواٹ سولر منصوبوں اورچند سو میگاواٹ ونڈ پاور منصوبوں سے حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانا حکومت کےلئے ایک چیلنج ہے ، حکومت کے موثر اقدامات کے نتیجہ میں ہم نے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، مشکلات ضرور ہیں لیکن یہ کام ناممکن نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی وقت کی ضرورت ہے ، ٹیوب ویل اور سرکاری ہم شمسی توانائی پرمنتقل کرسکتے ہیں ، سولر توانائی کو بروئے کار لانے کےلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا آغازکیا جارہا ہے، شمسی توانائی کے ذریعے ایندھن پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے، سرکاری و نجی شراکت داری سے 5 ہزار سے 6 ہزار میگاواٹ کے سولر پارکس لگائے جاسکتے ہیں، اس کے علاوہ غریب گھرانوں کےلئے سولر پینلز کی فراہمی جیسے اہداف حاصل کرنے کےلئے کوشاں ہیں۔وزیراعظم نےترکیہ کے وزیر تجارت سے کہا کہ وہ اپنے ملک کے مینوفیکچررز اور سرمایہ کاروں کوپاکستان بھجوائیں، ہم متعلقہ وزراءاورسرکاری افسران کے ساتھ ملاقاتوں کا انتظام کرکے مزید وقت ضائع کئے بغیران منصوبوں پرکام کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد کےلئےترکیہ، اسلامی ممالک ، شمالی امریکہ، جنوبی ایشیاءاورمشرق بعید میں ہر جگہ اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے بات کریں گے، میں ضمانت دیتا ہوں کہ سرمایہ کاروں کوان کا منافع اوردیگرادائیگیاں سٹیٹ بینک اورمتعلقہ بینکوں کے ذریعے فوری ہونگی ان میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، سرخ فیتہ حائل نہیں ہوگا اوران منصوبوں کےلئے ہونے والی پیشرفت کی خود نگرانی کرونگا ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مل کر اپنی توانائیاں اور وسائل بڑھتے ہوئے درآمدی بل پرخرچ کرنے کی بجائے سستے توانائی کے ذرائع پر توجہ دینی چاہئے جس سے ہمارے زرعی ، صنعتی اوردیگرشعبوں کوبھی فائدہ ہوگا اور سستی توانائی میسر آئے گی۔