بھارتی قابض افواج نے 2019 سے اب تک 660 کشمیریوں کو شہیدکیا، ترجمان دفترخارجہ

اسلام آباد:پاکستان نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے اقدامات مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانے اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے کئے گئے جو بین الاقوامی قانون اور جموں و کشمیر کے تنازعہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت نے نہ صرف اپنی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کی اپنی قیادت کے پختہ وعدوں سے انکار کیا ہے بلکہ اس نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے دہشت گردی اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں اگست 2019 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں660 کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوں میں معصوم کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل اور نام نہاد فوجی آپریشنز، حراستی ہلاکتوں، پیلٹ گن کا استعمال، جبری گمشدگیاں، اجتماعی سزائیں اور پوری کشمیری قیادت کو قید و بند کی صعوبتیں دی جارہی ہیں تاکہ انہیں حق خود ارادیت کے لیے پرامن اور جائز جدوجہد کے لیے آواز اٹھانے سے روکا جا سکے۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں جہاں غیر قانونی انتظامی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جس میں زمینوں کی ضبطی، غیر کشمیریوں کو بسانے اور لاکھوں غیر قانونی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ان اقدانات کا مقصد کشمیری مسلم اکثریت کو اقیلت مٰں تبدیل کرنا ہے، بھارت ان کارروائیوں کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔