پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

لاہور:وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ ایس ای او کے تمام رکن ممالک امن کے قیام، عالمی یکجہتی اور تعاون کو بڑھانے کیلئے مل کرکام کرتے رہیں گے، ایس سی او ممالک کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ ترقیاتی اقدامات کو فروغ کیلئے مناسب فنڈنگ کے لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سیکرٹری جنرل ایمبیسڈر ژانگ منگ نے لاہور میں ملاقات کی۔وزیراعظم نے ایس سی او کے سیکرٹری جنرل کو ان کی اہم ذمہ داریاں سنبھالنے پر گرمجوشی سے مبارکباد دیتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان تنظیم کے مقاصد کی تکمیل کیلئے مکمل تعاون کریگا۔ وزیراعظم نے ایس سی او چارٹر اور شنگھائی سپرٹ کے اصولوں کیلئے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ بھی کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ایندھن اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ اور اس کے نتیجہ میں غذائی عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبران سمیت بڑی تعداد میں ممالک کیلئے معاشی اور مالی مشکلات اور ان سے پیدا ہونے والے چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ ایس سی او کے تمام رکن ممالک امن کے قیام، عالمی یکجہتی اور تعاون کو بڑھانے کیلئے مل کرکام کرتے رہیں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے جامع ترقیاتی ایجنڈے کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ ایس سی او کا بنیادی مقصد ایس سی او ممالک کی ترقی اور اور خوشحالی ہونا چاہئے، اسی طرح ایس سی او رہنما اپنے عوام کے بہتر معیار زندگی کے حوالہ سے ان کی خواہشات اور جذبات کا جواب دے سکتے ہیں۔وزیراعظم نے پاکستان کی ترجیحات اور قومی ترقی کے اہداف کے ساتھ ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے تجارت، معیشت، توانائی، سیکورٹی، موسمیاتی تبدیلی، زراعت و خوراک کا تحفظ، رابطہ اور نقل و حمل، غربت کے خاتمہ، انفارمشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور ثقافتی و عوامی روابط سمیت دلچسپی کے اہم شعبوں پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے ایس سی او ممالک کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ ترقیاتی اقدامات کو فروغ دینے کیلئے مناسب فنڈنگ کے لائحہ عمل کی تیاری پر زور دیا۔وزیراعظم نے ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی روابط کو بڑھانے اور کنیکٹیویٹی ایجنڈا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک اس سلسلہ میں ایک مفید ماڈل کے طور پر کام کرسکتا ہے۔وزیراعظم نے اس موقع پر علاقائی اور عالمی سلامتی کے امور کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر استحکام کو فروغ دینے میں ایس سی او کے کردار پر بھی اپنے موقف کا اظہار کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے ایس سی او۔آر اے ٹی ایس کے کام کو بھی سراہا جہاں پاکستان دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ سیکورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔اس موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے ازبکستان میں شنگھائی تعاون کے وزراء خارجہ اور سربراہان مملکت کے اجلاس سے قبل اپنے دورہ کا اہتمام کرنے پر حکومت پاکستان اور قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تمام شعبوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے کام اور سرگرمیوں میں پاکستان کی تعمیری شراکتداری کی تعریف کی اور مستقبل میں ایس سی او کی ترجیحات اور کوششوں کے حوالہ سے فراہم کردہ رہنمائی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹری جنرل نے ستمبر 2022ء میں ثمر قند میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے وزیراعظم کو دی گئی دعوت کا حوالہ دیا جس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس سربراہ اجلاس میں شرکت کے متمنی ہیں۔