کراچی: سہراب گوٹھ ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز بھارت سے اپلوڈ ہونے کا انکشاف

کراچی: شہر قائد میں سپر ہائی وے کے اطراف ملک اور سماج دشمن عناصر کی موجودگی کے ثبوت مل گئے ہیں، ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے اس سلسلے میں رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ حکام کو بھیج دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز انڈیا سے اپ لوڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے اس سلسلے میں رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ پولیس حکام کو خط لکھ کر انکشاف کیا ہے کہ سہراب گوٹھ سے ویڈیوز پہلے افغانستان بھیجی گئی تھیں۔15 جولائی کو حیدر آباد واقعے کے رد عمل کی آڑ میں سہراب گوٹھ سپر ہائی وے پر مشتعل مظاہرین نے سڑک بلاک کر کے شدید ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کی تھی، پولیس تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ہنگامہ آرائی میں افغان شہری ملوث تھے، پولیس کے ہاتھوں گرفتار 25 ملزمان افغان شہری نکل آئے تھے۔ڈی ایس پی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سہراب گوٹھ میں ہنگامہ آرائی سے متعلق ویڈیوز بھارت میں فیس بک، ٹویٹر اور ٹک ٹاک پر شئیر کی گئیں،

تفتیش کے دوران ویڈیو افغانستان بھیجنے اور انڈیا سے اپ لوڈ کیے جانے کا انکشاف ہوا۔رپورٹ کے مطابق سپرہائی وے پر 7 سے 8 ہزار افراد جمع ہوئے اور سڑک بند کی، مظاہرین نے اپنی منزل کو جانے والے شہریوں کو لوٹا، پولیس موبائل، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور بس کو نظرآتش کیا، احتجاج کے دوران سماج دشمن عناصر نے شدید فائرنگ بھی کی، اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، پتھر لگنے سے کئی پولیس افسران و اہل کار زخمی ہوئے۔ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس آپریشن میں ڈھائی سو کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، تفتیش کے دوران پتا چلا کہ 70 سے زائد افغان مہاجرین ہیں، رپورٹ کے مطابق افغان مہاجرین غیر قانونی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔رپورٹ میں ایسی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کچھ مثبت اقدامات کی ضرورت کی طرف اشارہ بھی کیا گیا ہے، مشتبہ عناصر سے متعلق یہ مشاہدہ بھی کیا گیا کہ ہنگامہ آرائی کی صورت حال میں افغان مہاجر اور دیگر افراد سڑک پر جمع ہو جاتے ہیں، قبضہ مافیا، منشیات فروش اور جرائم پیشہ عناصر بھی ان میں گھل مل جاتے ہیں۔ماضی میں افغان مہاجرین پر فارن ایکٹ کا استعمال کیا جاتا تھا، فارن ایکٹ کی دفعہ 13 اور 14 کے تحت انھیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات اب دوبارہ اٹھانے کی ضرورت ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ افغان قونصلیٹ کے سامنے اٹھایا جائے۔