ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے متعلق بروقت فیصلہ سازی سے پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ملک بنایا جا سکتا ہے،ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے متعلق بروقت فیصلہ سازی، حکومتوں کی ثابت شدہ اور کامیاب پالیسیوں کے تسلسل، ناخواندہ افراد کو آئی ٹی اور ڈیجیٹل مہارتوں کی فراہمی، صنفی توازن اور آئی ٹی، کاروبار و صنعت میں جدید ٹیکنالوجیز اور اختراعات کو متعارف کرانے سے پاکستان کو کم سے کم وقت میں معاشی طور پر مضبوط ملک بنایا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ’’ٹیکنالوجی ایوارڈز 2022‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مملکت نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ یہ ایوارڈز آئی ٹی پروفیشنلز اور آئی ٹی کمپنیوں کی شاندار کارکردگی کا اعتراف ہے اور اس سے ان کی جدت، کاروباری ذہانت اور تکنیکی قیادت کی حوصلہ افزائی ہوگی اور انہیں اپنی مصنوعات اور خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنانے کی ترغیب ملے گی۔انہوں نے کہا کہ جدید آئی ٹی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائبر ٹیکنالوجیز اور 3-D پرنٹنگ کو اپنے پیشہ ورانہ اور کاروباری عمل میں اپنانے سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی، آپریشن کی رفتار میں بہتری آئے گی اور غلطیوں کو کم کیا جا سکے گا۔ صدر مملکت نے ڈیٹا انالیسس، سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی کے دیگر شعبوں میں ابھرتے ہوئے مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تیسرے صنعتی انقلاب نے دنیا کے صنعتی نقطہ نظر کو مکمل طور پر تبدیل کیا، جبکہ چوتھے صنعتی انقلاب نے مصنوعی ذہانت، بڑے پیمانے پر ڈیٹا کا انتظام، عالمی سیمی کنڈکٹر مارکیٹ میں مواقع بڑھا دئیے ہیں جو 2030 تک ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔انہوں نے ناخواندہ اور اسکول چھوڑ دینے والےافراد کو مناسب ڈیجیٹل اور آئی ٹی مہارتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ انہیں باوقار زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکے اور آئی ٹی سیکٹر میں بڑھتے ہوئے ہنر مند کارکنوں کے بڑے خلا کو پر کیا جا سکے۔صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کو ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجیز متعارف کرانے کے لیے بروقت فیصلے کرنے چاہئیں اور کاروباری اداروں کو اپنے کام کے دائرہ کار اور کسٹمر بیس کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کے مطابق اپنے معاملات کو تبدیل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین ہماری آبادی کا 52 فیصد ہیں، معاشرے کو انہیں مالی شمولیت، تحفظ و حفاظت اور جائیداد کے حقوق کی فراہمی کے ذریعے سازگار ماحول مہیا کرنا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی، خصوصی ٹیکنالوجی زونز کے قیام میں اصلاحات اور تجارت و سرمایہ کاری دوست پالیسیاں متعارف کروا کر ملک کے مجموعی کاروباری ماحول کو بہتر بنایا گیا ہے۔انہوں نے اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا کہ ان اقدامات کو اپنا کر پاکستان کم سے کم وقت میں آئی ٹی مصنوعات اور خدمات کی برآمدات کو موجودہ سطح سے 15 بلین امریکی ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے آر سی سی آئی کے عہدیداران پر زور دیا کہ وہ اپنے ممبران کو کاروبار میں تنوع لانے، اپنی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرنے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اخلاقی اقدار، ماحول دوستی اور صحت و حفاظت کے معیارات پر پورا اترتے ہوئے نئی ​​برآمدی منڈیوں میں بھرپور مارکیٹنگ کرنے کی ترغیب دیں۔آر سی سی آئی ٹیکنالوجی سمٹ کے چیئرمین عمر اقبال، چوہدری نعیم اے رؤف (آر سی سی آئی) اور سہیل الطاف گروپ لیڈر آر سی سی آئی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے آئی ٹی اور کاروباری شعبے کے لیے حکومت کی مسلسل سرپرستی اور حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔ قبل ازیں صدر مملکت نے مختلف کیٹیگریز میں جیتنے والوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔