قبا ئلی اضلاع ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن

تحریر: سیار احمد ہمدرد
خیبر پختونخواکے قبائلی اضلاع جو کئی عرصے دہشتگردی کے دلدل میں پھنسا رہا لیکن پاک فوج نے قبائلی عوام کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کا صفا یا کیا۔ اور اس کے بعد پاک فوج نے وہاں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کئے، تاکہ وہاں کی عوام جو مسلسل نظرانداز ہونے کی وجہ سے اور دہشتگردی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے، ان کے طرز زندگی میں بہتری آئے،پاک فوج کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے اربوں کے لاتعداد منصوبے مکمل کئے ہیں جبکہ کئی منصوبوں پر کا م جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر محکمہ منصوبہ بندی و ترقی، حکومت خیبر پختونخوا نے تمام ضم شدہ اضلاع میں ایکسلریٹڈ امپلیمنٹیشن پروگرام (اے آئی پی)کے فیز II کی تشکیل کیلئے مشاورتی عمل اختتام پذیر ہوگیا ہے، اس سلسلے میں ضم اضلاع کے تمام سب ڈویژن کے سطح پر اجلاس منعقد ہوئے۔ ضلع جنوبی وزیرستان میں وانا،لدہ، سر ویکئی، ضلع شمالی وزیرستان میں میران شاہ، میر علی، رزمک، ضلع باجوڑ میں خار اور نواگئی، ضلع کرم میں سنٹرل، اپر اور لوئر کرم، ضلع اورکزئی میں اپر اور لوئر اورکزئی سب ڈویژنز، ضلع مہمند میں اپر اور لوئر مہمند، اور سابقہ ایف آرز (بیٹنی، جنڈولہ، درہ زندا، وزیر) میں مقامی آبادی کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد ہوچکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ درہ آدم خیل، حسن خیل اور ضلع خیبر کے لنڈی کوتل،جمرود، باڑہ سب ڈویژنز میں ان نشستوں کا انعقاد بھی ہوا. ان اجلاسوں میں علاقہ مشران، طلباء اور سول سوسائٹی نے بھرپور شرکت کی۔
شمالی وزیر ستان
قبا ئلی ضلع شمالی وزیر ستان میں معاشی ترقی پروگرام (اے آئی پی فیز 2) کے سلسلے میں رزمک سب ڈویژن میں مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کے اندر نئے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ رزمک جرگہ ہال میں منعقد اجلاس میں ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) دولت خان اسیر، اسسٹنٹ کمشنر رزمک عثمان جیلانی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر رزمک شاہد اقبال، تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان, صحافی برادری, علاقائی مشران, نوجوانان, اور فلاحی تنظیموں کے نمائندہ گان نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان نے جرگہ ممبران کو گزشتہ تین سالوں میں آئی پی پی پروگرام کے تحت شمالی وزیرستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس خصوصی مشاورتی اجلاس میں آنے والے تین سالوں کے دوران شمالی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے تفصیل پیش کیا۔ اس موقع پر قبا ئلی مشران,ملکان، یوتھ نمائندہ گان اور تاجر برادری کے نمائندہ گان نے رزمک سب ڈویژن کے بنیادی مسائل جس میں رزمک ہستپال اپ گریڈیشن, روڈز کے قیام, صحت مراکز, سکولز, پانی کے سکیموں اور سیاحت کے فروغ کے لیے اسکیموں کی سفارش کی۔ ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے تجاویز کو ایک رپورٹ کی شکل میں صوبائی حکومت کو ارسال کیا جائے گا۔ تاکہ اے آئی پی فیز-2 میں شامل ہوکر علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں ایک اہم باب ثابت ہوجائے۔ میرعلی سب ڈویژن میں دوسرامشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کے اندر نئے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ میرعلی جرگہ ہال میں منعقدہ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) دولت خان اسیر، اسسٹنٹ کمشنر میرعلی شاہد رفیق گنڈا پور، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر میرعلی زید صافی، تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان، صحافی برادری اور اتمانزئی قبائل کے مشران نے شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان نے جرگہ ممبران کو گزشتہ تین سالوں میں اے آئی پی پروگرام کے تحت میر علی سب ڈویژن شمالی وزیرستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اس خصوصی مشاورتی اجلاس میں آنے والے تین سالوں کے دوران شمالی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے تفصیل پیش کی گئی اور قبائلی مشران اور دیگر شرکاء سے مشاورت کرکے قیمتی تجاویز لی گئیں۔اس موقع پر قبائلی مشران ملک گل صالح جان، ملک وکیل خان، ملک اکبر خان، ملک ریاض، یوتھ نمائندہ گان اور تاجر برادری کے نمائندہ گان نے میرعلی سب ڈویژن کے بنیادی مسائل جس میں ٹی ایچ کیو ہسپتال میرعلی کی آپ گریڈیشن۔ میرعلی بازار معاوضہ، تحصیل روڈ، حیدر خیل روڈ کی آباد کاری، پانی سکیموں، گرلز ڈگری کالج، یونیورسٹی اور دیگر ضروریات پیش کی گئی۔ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی تجاویز کو ایک رپورٹ کی شکل میں صوبائی حکومت کو ارسال کیا جائے گا۔ تاکہ ان کو اے آئی پی فیز-2 میں شامل کر کے علاقے کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مشاورتی پروگرام کے اختتام پر شرکاء نے اے آئی پی فیز 2 کے لیے جمہوری طرز پر ترقیاتی کاموں کے لیے رائے لینے پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ جنوبی وزیرستان
ضلع جنوبی وزیرستان کے سب ڈیویژن سرویکئی میں کمیونٹی مشاروتی اجلاس منعقد ہُوا جس میں منسٹر لوکل گورنمنٹ صوبہ خیبر پختونخوا فیصل امین گنڈاپورنے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ ضلع جنوبی وزیرستان کے ایم این اے جمال الدین، ایم پی اے عصام الدین اور ایم پی ایانیتہ محسود نے ضلع کی نمائندگی کی۔ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی وزیرستان امجد معراج نے مہمانانِ گرامی اور ملک مشران کو خوش آمدید کہنے کے بعد مشاورتی سیشن پر بریفنگ دی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس کشمیر خان نے اے آئی پی پروگرام کے دوسرے مرحلے کے چیدہ نکات پر مشران کو پریزنٹیشن دی، جس کے بعد مشران نے علاقائی مسائل بیان کرتے ہُوئے سرویکئی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر درکار ترقیاتی منصوبوں سے حکومتی نمائندوں کو آگاہ کیا۔ایم این اے جمال الدین نے تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے کیونکہ ان منصوبوں کی تکمیل سے عوامی مسائل حل ہونگے۔ایم این اے انیتہ محسود نے حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو سراہا اور آئندہ کیلئے علاقے کی ضروریات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے قیام سے متعلق تجاویز دیں۔آخر میں منسٹر لوکل گورنمنٹ جناب فیصل آمین نے مشران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اُنکے تمام مسائل کو نوٹ کیا گیا ہے اور متعلقہ حکام سے اِن تمام تجاویز پر بات کریں گے تاکہ اے آئی پی فیز ٹو عوام کی ضروریات کے مطابق ترتیب دیا جائے۔
ضم اضلاع کی معاشی ترقی پروگرام (اے آئی پی فیز 2) کے سلسلے میں جنوبی وزیرستان کے صدرمقام وانا میں مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کے اندر نئے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔اسسٹنٹ کمشنر وانا کے جرگہ ہال میں منعقد اجلاس میں ایم پی اے نصیراللہ وزیر، ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان امجد معراج، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ کشمیر خان، اسسٹنٹ کمشنر وانا بشیر خان، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر وانا ڈاکٹر صادق علی، تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان، دیگر افسران، صحافی برادری اور احمد زئی وزیر قبائل کے چیدہ چیدہ مشران نے شرکت کی۔یو این ڈی پی کے نمائندے عمر خٹک نے جرگہ ممبران کو گزشتہ تین سالوں سے اے آئی پی پروگرام کے تحت جنوبی وزیرستان کے اندر ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اس خصوصی مشاورتی اجلاس میں آنے والے تین سالوں کے دوران جنوبی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے قبائلی مشران، منتخب نمائندوں اور دیگر شرکاء سے مشاورت کرکے قیمتی تجاویز لی گئیں۔اس موقع پر قبائلی مشران ملک شیرین جان وزیر، ملک رحمت اللہ، ملک غفار وزیر، ملک سیف اللہ اور ملک یار محمد وزیر و دیگر نے آنے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ علاقے سے پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی اے نصیراللہ وزیر نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ احمد زئی وزیر کے مشران نے امن و امان کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ہر مشکل گھڑی میں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے عوام کے مسائل اور مشکلات کا علم ہے اور یقین دلایا کہ ضلع کے تمام مسائل کو مل جل کر حل نکالیں گے۔ ایم پی اے نصیراللہ وزیر نے کہا کہ جو منصوبے میں نے دیے ہیں ان میں بعض پر کام مکمل ہوچکا ہے اور بعض پر کام جاری ہے اور امید ہے کہ ضلع کے طول و عرض میں عنقریب دیگر بڑے منصوبوں پر بھی کام شروع ہوجائے گا جن میں سڑکیں، چیک ڈیمز، سکولز اور ہسپتالوں کے علاوہ آبپاشی اور آبنوشی کے منصوبوں سمیت دیگر اہم ترقیاتی منصوبے شامل ہوں گے۔ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان امجد معراج نے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مجھے جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے بنیادی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے لوگ شدید مشکلات سے گزرے ہیں اور مجھے ان کی قربانیوں کا علم ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے امید ظاہر کی کہ آنے والے تمام منصوبے منظم طریقے سے مکمل کئے جائیں گے۔ضلع خیبر
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے حج، اوقاف و مذہبی امور ظہور شاکر نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت کے تحت مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ تیزی سے شروع کردیا گیا ہے۔ مشاورتی اجلاسوں کا مقصد ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے یہاں کے عوام کی رائے اور تجاویز لینا ہے تاکہ قبائلی اضلاع کی ترقی میں یہاں کے عوام کو شامل کیا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قبائلی اضلاع کرم، خیبر میں اپنے دورے کے موقع پر مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہے۔ قبائلی اضلاع کے عوام کی ملک کے لئے دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق اور وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی قیادت میں قبائلی اضلاع کے عوام کو ترقی کے قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔قبائلی اضلاع کے عوام کو زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ایکسیلریٹیڈ ایمپلیمینٹیشن پروگرام(اے آئی پی) کے دوسرے مرحلے کے تحت قبائلی اضلاع میں صحت اور تعلیم کی مد میں فنڈز مختص کردئے گئے ہیں۔ جس کے تحت قبائلی اضلاع میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں اصلاحات اور نوجوانوں کو تمام تر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔تحریک انصاف حکو مت کی شروع ہی سے پسماندہ اضلاع کی ترقی اور یہاں کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانا منشور کا حصہ رہا ہے۔ قبائلی عمائدین اور عوام نے مشاورتی اجلاس میں اپنی آراء اور تجاویز سے حکومتی ٹیم کو آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر حج اوقاف و مذہبی امور نے کہا کہ حکومت قبائلی اضلاع کی دیر پا ترقی اور خوشحالی کے لئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔آج کا مشاورتی اجلاس حکومت کی تمام قبائلی اضلاع کی ترقی کے لئے سنجیدگی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورتی اجلاسوں کا مقصد قبائلی اضلاع کی ترقی میں یہاں کے عوام کو شامل کرنا اور ان کی خواہشات اور امنگوں کے عین مطابق ترقی کی طرف گامزن کرنا ہے۔ صحت انصاف کارڈ، کامیاب جوان پروگرام اور دیگر اقدامات قبائلی اضلاع کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔تحریک انصاف کی حکومت نے قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی دفعہ یہاں کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی۔ تاکہ یہ نمائندے صوبائی اسمبلی میں اپنے عوام کی حقیقی معنوں میں نمائندگی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے مطالبے پر لائن ڈیپارٹمنٹ اور ہسپتالوں کی توسیع کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو رپورٹ پیش کی جائیگی۔اس کے علاوہ موصوف نے قبائلی اضلاع میں سکولوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت کے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے یقین دہانی بھی کرائی۔
ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں تیز تر ترقی پروگرام کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت و فوکل پرسن برائے سرمایہ کاری عبدالکریم نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔اراکین صوبائی اسمبلی شفیق شیر،ولسن وزیر، کمانڈنٹ فر نٹئیر کو ر، تحصیل چیئرمین شاہ خالد، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر،ڈسٹرکٹ پولیس افیسر اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس دوران AIP کے دوسرے مرحلے کے چیدہ نکات پر ڈپٹی کمشنر نے مشران کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع خیبر میں تین سالوں میں 18ارب17کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں، 57 سکولوں کی سولرائزیشن، ضلع خیبر میں 34889 لوگ صحت انصاف کارڈ سے مستفید ہونے سمیت 39 کروڑ کی ادویات مہیا کیا گیاہیں اور کئی بیسک ہیلتھ یونٹ کو قائم کیا گیا ہے،ضلع خیبر میں کل 105540 طلباء میں مفت کتابیں اور سکول بیگ تقسیم کئے گئے اور سکولوں کو فرنیچر مہیا کی گئی ہے اور ساتھ 200 سکولوں کی چار دیواری کی تعمیر مکمل کی گئی ہے اور 282 اضافی کمرے تعمیرکیے گئے ہیں جس کے بعد مشران نے علاقائی مسائل بیان کرتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر درکار ترقیاتی منصوبوں سے حکومتی نُمائندوں کو آگاہ کیا۔جس میں صحت, مواصلات،تعلیم،زراعت اور خاص کر افغانستان سرحد سے منسلک بارڈر کراسنگ کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے اسان بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کر نے پر زور دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت و فوکل پرسن برائے سرمایہ کاری عبد لکریم نے مشاورتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت لنڈی کوتل کی تاریخی حیثیت کو بحال کریگی اور درہ خیبر کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرکے علاقے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے،خیبر میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ بنارہے ہیں اور ساتھ افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بارڈر کراسنگ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں معاون خصوصی نے اس موقع پر جرگہ پر زور دیا کہ وہ صوبائی حکومت کی بلاسود قرضوں سے فائدہ اٹھاکر ضلع میں چھوٹے پیمانے پر کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیں اخر میں معاون خصوصی نے مشران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اُنکے تمام اہم مسائل کو نوٹ کیا گیا ہے اور اس کی مفصل رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کی جا ئیگی اور ترقی یافتہ اور خوشحال خیبر کے حوالے سے اپ کی تمام تجاویز پر بات کریں گے تاکہ اے آئی پی فیز ۲ کو عوام کی ضروریات کے مطابق ترتیب دیا جائے۔ضلعی انتظامیہ خیبر کی زیرنگرانی تحصیل باڑہ میں ایکسلی ریٹڈ ایمپلی منٹیشن پروگرام(اے آئی پی) فیز ٹو کے بارے میں عوامی مشاروتی سیشن جرگہ ہال باڑہ میں منعقد ہُوا۔ تقریب میں وزیر اعلی کے صوبائی مشیر برائے ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خلیق الرحمن نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔تقریب میں ڈپٹی کمشنر خیبر منصور ارشد،ممبر قومی اسمبلی اقبال آفریدی،ممبر صوبائی اسمبلی شفیق افریدی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر حسیب الرحمن،اسسٹنٹ کمشنر باڑہ شہاب الدین،لائن محکمہ جات کے سربراہان،تحصیلداران، سیاسی اور سماجی شخصیات، صحافی اور تاجر برادری نے شرکت کی۔تقریب کا باقاعدہ اغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔تحصیل باڑہ کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر خیبر منصور ارشد نے مہمان خصوصی اور علاقائی مشران کو تفصیلی بریفننگ دی، بریفننگ کے اختتام پر مشران، کاروباری حضرات اور نوجوانوں نے علاقائی مسائل بیان کرتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر درکار بنیادی ضروریات اور ترقیاتی منصوبوں سے حکومتی نُمائندوں کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی مشیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمن کا کہنا تھا کہ کہ قبائلی اضلاع کے عوام کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔حکومت خیبر پختونخوا کے وژن کے مطابق قبائلی اضلاع کے عوام کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔قبائلی اضلاع کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اے آئی پی کے دوسرے مرحلے کے تحت قبائلی اضلاع میں صحت اور تعلیم کی مد میں کثیر فنڈز مختص کردیا گیا.مشاورتی اجلا س ضلع خیبر کے عوام کے مطالبے پر لائن محکمہ جات اور ہسپتالوں کی توسیع کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو رپورٹ پیش کی جائیگی۔اس کے علاوہ سکولوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت اقدامات اٹھائے گی۔
ضلع باجوڑ
؎خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع میں تیز رفتار ترقی کے عمل کو یقینی بنا رہی ہے۔ اس حوالے سے دس سالہ حکمت عملی کے پہلے تین سالوں کیلئے تیز تر ترقیاتی پروگرام (اے آئی پی) کے حوالے سے سول کالونی جرگہ ہال باجوڑ میں ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ تقریب میں معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی،ضلعی انتظامیہ کے افسران، تمام محکموں کے سربراہان، پارلیمنٹیرینز، باجوڑ یوتھ، سیاسی رہنماؤں، سول سوسائٹی، بزنس کمیونٹی، مذہبی اسکالرز، میڈیا حضرات، ضلعی عمائدین، منتخب ناظمین، کونسلرز، حکومتی کارکنان اور دیگر شرکاء نے شرکت کی۔اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی و دیگر مقررین نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہماری حکومت کیلئے ایک اہم سنگ میل تھا، ہم نے صوبے بھر کیلئے سسٹین ایبل ڈویپلمنٹ سٹریٹجی (ایس ڈی ایس) اور ضم شدہ اضلاع کیلئے دس سال جامع حکمت عملی یعنی ٹرائبل ڈیکیڈ سٹریٹجی (ٹی ڈی ایس) تشکیل دی ہے تاکہ لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے، اور ضم شدہ علاقوں کی پسماندگی کا ازالہ کرکے اسے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لایا جاسکے۔ٹی ڈی ایس پر عملدرآمد کی خاطر پہلے تین سالوں کے لئے اے آئی پی کو ترتیب دیا گیا ہے۔پہلے سال میں ہم نے83 ارب روپے کے ترجیحی منصوبے شروع کیے ہیں جن میں تمام شعبوں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ اب ہماری توجہ اس امر پر ہے کہ ہم ترقی کے عمل کی رفتار میں تیزی کو برقرار رکھیں تاکہ صوبے بھر اور بالخصوص قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل ممکن ہو۔قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں بنیادی خدمات کی
فراہمی، ترقیاتی منصوبوں میں عوامی ضرورتوں اور ترجیحات کو پیش نظر رکھنا اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے دوران مختلف اداروں کے کردار کو تکنیکی بنیادوں پر مؤثر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ضلع اورکزئی
خیبر پختونخوا کے وزیر زکوۃ،عشر اورسماجی بہبود انورزیب خان نے کہاہے کہ تیز تر ترقی پروگرام(اے آئی پی) کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں فیز۔ون کے دوران 354 ارب روپے کی ترقیاتی سکیمیں شروع کی گئیں جن میں سے اکثر مکمل ہیں جبکہ کچھ پر کام جاری ہے فیز۔ون 2019 میں شروع ہوا جبکہ 2022 میں اس کی تکمیل ہونی ہے۔اسی طرح اے آئی پی فیز۔ٹوپر2022 تا2025 سینکڑوں ارب روپے خرچ کیئے جائیں گے جس کی تکمیل کے بعد ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لوگوں کی زندگی میں واضح تبدیلی آئے گی۔ وہ لوئراورکزئی کے ہیڈکوارٹرکلایہ میں تیز تر ترقی پروگرام کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں غازی گلاب جمال کے علاوہ سرکاری محکموں کے افسران، اورکزئی ملکانان،مشران اورنوجوانوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔صوبائی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اوروزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان قبائلی اضلاع کے حالات سے بخوبی واقف ہیں اوران کی خواہش ہے کہ ان اضلاع کے لوگ ملک کے ترقیافتہ اضلاع کی طرح سہولیات سے مستفید ہوں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے قبائلی اضلاع سمیت ملک بھر کے مستحق طبقات کے لئے صحت کارڈ،ایجوکیشن کارڈ، کسان کارڈ،احساس پروگرام،مستحق طلباء کے لئے سکالرشپس شروع کئے جبکہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت ڈیڑھ لاکھ جوانوں کو30 ہزار روپے ماہانہ کی ادائیگی اوردیگرپروگرام شروع کئے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی مشران میں کچھ تشویش پائی جاتی ہے تاہم ان کی تسلی کیلئے واضح کیاجارہاہے کہ اے ڈی آرسسٹم کے تحت عوامی فیصلے جرگوں کے ذریعے کئے جارہے ہیں جن کوقانونی تحفظ فراہم کیاگیاہے۔ اسی طرح قبائلی اضلاع میں اے ڈی آر میں مزید ترمیم کی جارہی ہے جس کے تحت جرگہ اورمشران کا کردار مزید بڑھایا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ اورکزئی میں 2 مزید ڈگری کالجز قائم کئے جارہے ہیں،میڈیکل کالج بھی بنے گا جبکہ گرلزکالج کا قیام بھی مشاورت سے کیاجائے گا۔انورزیب خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی4000 پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کیاگیاہے۔اسی طرح انہوں نے زکواۃ فنڈ سے ضلع اورکزئی کو فراہم کی جانے والی رقوم کی تفصیل بھی بیان کی اوریقین دلایا کہ ان کے تمام محکموں میں ضلع کوخصوصی اہمیت دی جائے گی۔ اس موقع پرڈپٹی کمشنراورکزئی آصف رحیم نے اے آئی پی فیز۔ون اورٹو کے منصوبوں کی تفصیل پیش کی۔بعدازاں سوال وجواب کاتفصیلی سیشن بھی منعقد ہوا جس میں مشران نے ان منصوبوں پراپنی رائے کاکھل کراظہارکیا۔اس سیشن کا مقصد لوگوں کی مشاورت سے ترقیاتی منصوبے فائنل کرکے فیز۔ٹو میں شامل کئے جائیں۔
صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن کامران بنگش نے قبائلی ضلع اورکزئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرتے ہوئے عوامی مشاورتی پروگرام میں شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر اورکزئی نے اور قبائلی مشران و عمائدین نے معزز مہمانان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر ایم پی اے اورکزئی سید غازی غزن جمال، ڈی پی او اورکزئی، ضلعی محکموں کے سربراہان اور عام عوام کی کثیرتعداد موجود تھی۔عوامی مشاورتی پروگرام برائے ایکسلیریٹیڈ امپلیمنٹیشن پروگرام فیز ٹو کے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن کامران بنگش کا کہنا تھا کہ بہت کم وسائل کے باوجود ہم نے قبائل کی ترقی کیلئے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی محمود خان کی خصوصی ہدایات پر اقدامات کئے اے آئی پی کے فیز ون 3 سالہ پروگرام مکمل ہو چکا ہے اب فیز ٹو کیلئے ہم قبائل کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اورکزئی میں ہائیر ایجوکیشن کیلئے 3 ڈگری کالج پر کام
جاری ہیں جن کو جلد مکمل کرکے بحال کیا جائیگا اور اس کے ساتھ فی میل یونیورسٹی کیمپس اور ایک ڈگری کالج سمیت ہیڈ کوارٹر منتقلی پر اورکزئی ہیڈ کوارٹر کی جگہ میڈیکل کالج بنائیں گے کامران بنگش نے مزید کہا کہ ہمارا آنے کا مقصد آپ لوگوں کے مسائل سنے کے بعد وزیر اعلی محمود خان کے سامنے پیش کریں اور ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اورکزئی نے اے آئی پی پروگرام پر تفصیلی بریفنگ دے دی اور قبائل سے رائے لے لی اور مشاورت کی گئی۔ مشاورتی پروگرام کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی اورکزئی اور قبائلی مشران نے کامران بنگش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کو اورکزئی قبائل کو درپیش مسائل بیان کئے اورکزئی آنے والے اے ڈی پی کیلئے تجاویز پیش کر دی اور کہا کہ اورکزئی میں کیڈٹ کالج بنانے کے ساتھ ساتھ جنگلات پر نوکریاں دی جائے تباہ شدہ گھروں کے سروے چیکس ریلیز کئے جائے بجلی اور صاف پانی کے منصوبے منظور کئے جائیں۔ضلع مہمند
ضم اضلاع کی معاشی ترقی پروگرام (اے آئی پی فیز 2) کے سلسلے میں ضلع مہمند بائزئی میں صوبائی حکومت کے احکامات کے تحت مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کے اندر نئے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ منعقد اجلاس میں رکن قو می اسمبلی ساجد خان مہمند،صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد علی، ڈپٹی کمشنر غلام حبیب، ڈی پی او مہمند صلاح الدین کنڈی تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان، دیگر افسران، صحافی برادری اور مشران نے شرکت کی۔ جرگہ ممبران کو گزشتہ تین سالوں سے اے آئی پی پروگرام کے تحت ضلع مہمند کے اندر ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اس خصوصی مشاورتی اجلاس میں آنے والے تین سالوں کے دوران مہمند میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے قبائلی مشران، منتخب نمائندوں اور دیگر شرکاء سے مشاورت کرکے قیمتی تجاویز لی گئیں۔اس موقع پر قبائلی مشران نے آنے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ ڈپٹی کمشنر غلام حبیب نے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مجھے مہمند کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے بنیادی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔اے آئی پی فیز 2 کے تحت جنڈولہ ٹانک اور لکی مروت میں بھی مشاورتی اجلاس ہوا۔
خیبرپختونخوا کے وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ ملک شاہ محمد خان وزیر نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں تمام تر سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ضم اضلاع میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، روز گار کے مواقع اور ضروریات زندگی کی تمام سہولت مہیا کرنے کیلیے ہر ممکن اقدام اور وسائل بروئے کار لارہے ہیں ماضی میں قبا ئلی عوام کو نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے قبائلی علاقے ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق قبائلی اضلاع کی محرومیوں کو دورکرکے انھیں ترقی کی راہ پرگامزن کرنا ہے وزیراعلی محمودخان قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی اور بروقت تکمیل میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں قبائلی عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو ایفا کرینگے ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزیراعلی محمود خان کی خصوصی ہدایت کی روشنی میں یکہ غونڈ ڈگری کالج ہال ضلع مہمند میں قبائلی مشران کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈی سی،ڈی پی او، اے سی اور تحصیل چیئرمین کے علاوہ مشران، سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی اجلاس میں ڈپٹی کمشنر سید غلام حبیب اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس میر خواص خان وزیر نے ضلع مہمند میں اے آئی پی پروگرام کے تحت تین سال میں جاری اور مکمل شدہ منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور آنے والے دوسرے فیز میں شامل منصوبوں کے بارے میں شرکاء اور مہمانوں کو آگاہ کیا صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی محمود خان کی خصوصی ہدایات پر تمام صوبائی وزراء ضم شدہ اضلاع کے دورے کرینگے اور مقامی لوگوں کی مشاورت سے علاقے کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے اقدامات اٹھائینگے انہوں نے کہا کہ اے آئی پی پروگرام کا دوسرا فیز شروع ہونے والا ہے اور تمام ترقیاتی منصوبے مقامی لوگوں کی مشاورت سے شروع کیے جائینگے اور ہمارا آج کا یہ دورہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ضم اضلاع کی پائیدار ترقی کیلیے کوشاں ہے اور وہاں پر عوامی فلاحی وبہبود کے منصوبوں کی بروقت ترجیحی بنیادوں پر تکمیل کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے قبائلیوں کی پسماندگی کو دور کرکے انہیں زندگی کی تمام تر سہولیات سے آراستہ کرنا ہے مشاورتی اجلاس میں علاقہ عمائدین نے علاقے کی بہتری اور پائیدار ترقی کیلیے اپنی اپنی تجاویز پیش کئے اور صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر کو ضلع مہمند میں مسائل سے آگاہ کیا جس پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ علاقے کو دربیش مسائل وزیر اعلی محمود خان کے نوٹس میں لایا جائیگا اور اسکا حل نکالا جائیگا،اجلاس سے ڈپٹی کمشنر سید غلام حبیب،ڈی پی او صلاح الدین کنڈی،اے سی لوئر مہمند قیصر خان اورتحصیل چیئرمین ملک نوید احمد نے بھی خطاب کیا.خیبر پختونخوا کے وزیر قانون فضل شکور خان نے کہا ہے کہ قبائل کی تاریخ میں پہلی بار ضم اضلاع میں لینڈ ریکارڈ کیلئے حکمت عملی بنارہے ہیں، لینڈ کمپوزیشن کا عمل جلد شروع کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی محتسب سید جمال الدین شاہ کے ہمراہ ضلع مہمند کے ایک روزہ دورہ کے موقع پر کیا۔انہوں نے یکہ غونڈ ڈگری کالج میں ضلعی انتظامیہ اور مقامی مشران کے ساتھ مشاورتی اجتماع میں شرکت کی۔اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ساجد خان،ڈپٹی کمشنر سید غلام،اے سی لوئر قیصر خان،لوئر ناظم ملک نوید احمد سمیت تمام محکموں کے نمائندے،مقامی زعما اور طلبائبھی موجود تھے۔مشاورتی جرگے میں مقامی مشران نے علاقے کے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ تقریب کے مہمان وزیر قانون فضل شکور خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ قبائل کی تاریخ میں پہلی بار ضم اضلاع میں لینڈ ریکارڈ کیلئے حکمت عملی بنارہے ہیں اور لینڈ کمپوزیشن کا عمل جلد شروع کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں کے عوام کے تمام مسائل وزیراعلیٰ کو پیش کرکے انکے جلد حل اور ریونیو ریکارڈ کے نفاز کی درخواست کرونگا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جائیداد کی تنازعات کے حل کیلئے قانون سازی کی ہے اور اس قانون کے تحت ہر قسم کے مسائل چھ ماہ کی مدت میں حل کیے جائینگے۔تقریب سے خیبر پختونخوا کے صوبائی محتسب سید جمال الدین شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت ضم شدہ اضلاع میں عدالتی نظام کے فروغ اور عوام تک اسکے فوائد پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ڈپٹی کمشنر سید غلام حبیب نے کہا کہ قبائل نے قیام امن کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں لہذا ان کے تمام جائز مطالبات کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے مشران سے اپیل کی کہ منشیات کی روک تھام کیلئے مقامی طور پر کمیٹیاں تشکیل دیں اور ضلعی انتظامیہ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی عوام کی روایات کے مطابق مسائل حل کرنے کیلئے اے ڈی آر کے نام سے کمیٹیاں
بنائی ہیں، قبائلی عدالت کی بجائے انکے ذریعے اپنے آپس کے مسائل حل کریں۔تقریب سے ایم این اے ساجد خان اور چیئرمین لوئر ملک نوید احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت قبائلی عوام کی ترقی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور ترجیحی بنیادوں پر انکے مسائل کے حل کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
ضلع کرم
معاشی ترقی پروگرام (اے آئی پی فیز 2) کے سلسلے میں لوئر کرم صدہ میں صوبائی حکومت کے احکامات کے تحت مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کرم کے اندر نئے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ صدہ جرگہ ہال میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزیر انڈسٹری اینڈ کامرس عبدالکریم خان،ڈپٹی کمشنرکرم واصل خٹک، اسسٹنٹ کمشنر لوئر کرم فضل ودود صافی، اسسٹنٹ کمشنر سنٹرل کرم شاہ وزیر، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شہروز رشید، ڈی ایس پی پولیس سنٹرل کرم محمدی خان تمام لائن محکمہ جات کے سربراہان، صحافی برادری اور قبائلی مشران نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر کرم واصل خٹک نے قبائلی مشران کو گزشتہ تین سالوں میں اے آئی پی پروگرام کے تحت ضلع کرم میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس خصوصی مشاورتی اجلاس میں آنے والے تین سالوں کے دوران ضلع کرم میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کے حوالے تفصیل پیش کیا۔ قبائلی مشران اور دیگر شرکاء سے مشاورت کرکے قیمتی تجاویز لیلی گئیں۔ اس موقع پر قبائلی مشران حاجی سلیم خان صدہ، ملک عبدالولی،سید جاوید علیشاہ ابراہیم زئی اور ملک نیاز بادشاہ وغیرہ نے لوئر کرم کے بنیادی مسائل جس میں بجلی، ہیلتھ، تعلیم، روڈزاور دیگر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تجاوزیر پیش کئے۔ڈپٹی کمشنر کرم واصل خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے تجاویز کو ایک رپورٹ کی شکل میں صوبائی حکومت کو ارسال کیا جائے گا۔ تاکہ یہ ترقیاتی پراجیکٹس اے آئی پی فیز-2 میں شامل ہوکر علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں ایک اہم باب ثابت ہو۔ مشاورتی پروگرام کے اختتام پر ملک کی سلامتی اور بقاء کیلیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات ریاض خان نے وزیر اعلی محمود خان کی خصوصی ہدایت پر سب ڈویژن بیٹنی ضلع لکی مروت کا دورہ کیا اور ضم شدہ اضلاع کی تیز تر ترقی (اے آئی پی) کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے عوامی مشاورتی پروگرام میں شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس ڈپٹی کمشنر اقبال حسین کی سربراہی میں منعقد ہوا. جسمیں سابقہ صوبائی وزیر فخر مروت، ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان،، رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور خان اور اراکین صوبائی اسمبلی شعیب خان، اے سی شکیل احمد اور اے اے سی اویس خان سب ڈویژن بیٹنی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشیر وزیراعلی ریاض خان نے کہا کہ مشاورتی اجلاس کے انعقاد کا مقصد پروگرام اے آئی پی کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کے آغاز کے لئے مقامی مشران سے تجاویز لینی ہیں اور اسکی روشنی میں ترقیاتی عمل مزید تیز کرنا ہے انھوں نے کہا کہ تیز تر ترقی پروگرام کے تحت سب ڈویژن بیٹنی کی تمام محرومیوں کا ازالہ کریں گے، انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق اور وزیر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں موجودہ حکومت ضم علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس سلسلے میں علاقے میں بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے خصوصی اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں انھوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں اے آئی پی اور اے ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جسکی تکمیل سے علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائیگا حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے انکا کہنا تھا کہ صحت کارڈ، احساس کفالت پروگرام، کسان کارڈ سے لاکھوں خاندان مستفید ہورہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے مشکل وقت میں عوام کے لئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے جس سے کافی حد تک عوام استفادہ حاصل کریں گے مشاورتی پروگرام ڈپٹی کمشنر اقبال حسین کی سربراہی میں ہوا. جس میں علاقہ عمائدین نے مختلف تجاویز پیش کیں اور علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا۔ جس پر مشیر وزیراعلی نے کہا کہ علاقے میں مشران کی تجاویز کے مطابق ترقی کے عمل کو آگے بڑھایا جائیگا، مشاورتی اجلاس سے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی محمود خان کی قیادت میں موجودہ حکومت کی پسماندہ اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ کرنا قابل تحسین ہے انھوں نے مشیر وزیراعلی ریاض خان کا دورہ لکی مروت اور ترقیاتی عمل میں عمائدین علاقہ کو اعتماد میں لینے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
کمشنرکوہاٹ ڈویژن محمد جاوید مروت نے کہاہے کہ اے آئی پی فیز۔ٹو میں شامل ایک ایک منصوبہ عوام کے بہترین مفاد میں ان کی مشاورت سے مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے افسران کوہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں کے تحت مجوزہ منصوبوں کی فیزیبیلٹی تیارکرنے کیلئے گلی گلی اورمحلے محلے جائیں اورعوام ومقامی معززین کی ضروریات کے مطابق جامع منصوبے وضع کریں تاکہ فیز۔ون کی تکمیل کے بعد فیز۔ٹو کی تکمیل پر قبائلی اضلاع میں شامل تمام تحصیلوں اورسب ڈویژنز کے عوام انضمام کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں اور ان کے تمام بنیادی مسائل حل ہوسکیں۔ وہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال کوہاٹ میں اے آئی پی فیز۔ٹو کے مشاورتی اجلاس کے موقع پرخطاب کررہے تھے۔اس موقع پرڈپٹی کمشنرکوہاٹ روشن محسود، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس سمیع الرحمن، ڈی پی او کوہاٹ محمدسلیمان،فوجی افسران،سرکاری محکموں کے افسران،قبائلی زعماء،عوام اورنوجوانوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔کمشنر کوہاٹ نے کہاکہ ترقی خوابوں میں نہیں ہوتی بلکہ علاقہ کی ترقی کے ہر کام میں اپنے حصے کاکردار اداکرکے اس کو بہتر سے بہتر بنانے کافریضہ عوام اورمشران کابھی ہے۔ جاویدمروت نے کہا کہ ترقی کیلئے اپنی سوچ میں بھی مثبت تبدیلی لانی پڑتی ہے اور سینئرنسلوں کوچاہیئے کہ وہ اپنی نئی نسلوں کو گھربناتے وقت ا س میں گاڑی کیلئے گیراج بنائیں نہ کہ اس کے کونوں پرمورچے۔کمشنر کوہاٹ نے ڈی سی کوہاٹ کوہدایت کی کہ وہ فیز۔ٹو کے تحت تمام محکموں کے افسران کوٹاسک دے کران پرموثر نگرانی کویقینی بنائیں۔عوام ترقیاتی کاموں پرنظر رکھیں،ان کی تکمیل میں محکموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور ضرورت ہو تو ڈپٹی کمشنرکوہاٹ کوشکایت کریں۔انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقے بہت کھٹن حالات سے گزرے ہیں تاہم اب شکر کریں کہ آج ہم ترقی کی نئی راہوں پرگامزن ہیں۔لہٰذا انتظامیہ اورمحکموں کو بھر پورسپورٹ دیں۔کمشنر کوہاٹ نے ہدایت کی کہ گرلز پرائمری سکول امیرخیل غریبہ جواکی کی فوری انکوائری کرکے ذمہ داری فکس کریں اورانہیں رپورٹ پیش کریں۔ قبل ازایں ڈپٹی کمشنر روشن محسود اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس سمیع الرحمن نے اے آئی پی فیز۔ون اورٹو پرتفصیلی بریفنگ دی جبکہ عوام اورمشران نے فیز۔ٹو میں شمولیت کیلئے مناسب تجاویز پیش کیں۔ یاد رہے کہ فیز۔ون 2019 میں شروع ہوکر جون 2022 میں مکمل ہورہاہے جبکہ فیز۔ٹو جولائی 2022 میں شروع ہوکر 2025 میں مکمل ہوگا اور ان کے تحت ضم شدہ اضلاع میں صحت، تعلیم،موصلات،جنگلات،زراعت،سماجی بہبود،عشروکواۃ، سولرائزیشن اوردیگر شعبوں میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔