کسی معاشرے نے امن اور استحکام کے بغیر ترقی نہیں کی ،احسن اقبال

اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی اس ملک کے آئین پر منحصر ہے ،پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے،پاکستان کے مستقبل کا دارومدار نوجوانوں پر ہے، تعصب قوموں کو تباہ کر دیتا ہے،کسی معاشرے نے امن اور استحکام کے بغیر ترقی نہیں کی۔جمعرات کو ان خیالات کااظہار انہوں نے امن کے حوالے سے دو روزہ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کانفرنس برائے امن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کسی بھی معاشرے میں جب انتشار داخل ہوتا ہے تو ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ مسلمان ممالک نے یہ سنجیدگی سے سوچنا ہے کہ دنیا کی معیشت میں ان کا حصہ صرف کا 7 فیصد کیوں ہے؟۔ مسلم ممالک کو غیر ضروری سوچ سے عملی اقدامات کی جانب جانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب میں معیشت نے بہت تیزی سے ترقی کی۔ ڈیجیٹل دور میں پلک جھپکتے ترقی کا سفر طے ہوتا ہے۔ اگر ہم نے بھی وہ برق رفتاری اختیار نہ کی تو ہم دنیا میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ کسی معاشرے نے امن اور استحکام کے بغیر ترقی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی ترقی کیلئے اس کے بنیادی اصولوں میں امن اور استحکام کا ہونا لازم ہے۔ پاکستان کی ترقی اس ملک کے آئین پر منحصر ہے ۔ اگر ملک کے آئین کو ہوائی دستاویز کی صورت میں رکھا جائے گا تو ترقی کرنا نا ممکن نہیں۔ جو معاشرے انتشار کا شکار رہتے ہیں انہیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہتی۔ جس معاشرے میں لیڈر شپ مرکوز ہوتی ہے چند افراد کے گرد وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے۔ پاکستان کے مستقبل کا دارومدار نوجوانوں پر ہے۔ نوجوانوں کو اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔تنگ نظری اور تنگ نظر قیادت معاشرے کو تباہ کر دیتی ہے۔ ہمارے اندر اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن وہ اختلاف رائے نفرت میں تبدیل نہیں ہونا چاہیئے۔ یہی سوچ ہمیں پوری اسلامی دنیا میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ جب اسلامی تہذیب میں مکالمے کی روایت زندہ تھی، وہ دور اسلامی معاشرے کی ترقی کا سنہرا دور تھا۔ ہم نے جب مشاہدہ، عقل کا استعمال کرنا چھوڑ دیا تب ہم دوسروں کے بن گئے۔ ہمیں علم و تحقیق کے ساتھ اپنا تعلق بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں اپنے اور دوسرے کے درمیان اختلافات کو مکالمے اور دلائل کے ذریعے حل کرنا ہے۔ اگر ہم اس فلسفے پر قائم ہوں گے تب ہی معاشرہ ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ملک میں بھی ایک ایسا لیڈر پیدا ہوا ہے جو ہندوتوا سوچ رکھتا ہے۔ جب کسی قوم میں تعصب بیدار ہو جاتا ہے تو وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے۔ ہمیں نفرت اور تعصب کے رویوں سے بچنا ہے، یہی امن کا راستہ ہے۔