قبائلی اضلاع میں لیویز و خاصہ دار فورس کے مسائل حل کئے جائیں، شاہ محمد وزیر

پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان وزیر کی زیر صدارت سابقہ فاٹا کی لیویز اور خاصہ دار فورس کی مستقل اور پولیس میں ضم ہونے کے لیے صوبائی کابینہ کی قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں سیکرٹری داخلہ وقبائلی امور خوشحال خان، سپیشل سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، اے آئی جی ظہور آفریدی دیگر افسران جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے سی سی پی او پشاور ضم قبائلی اضلاع کے ڈی سیز، ڈی پی اوز، آر پی او بنوں، ڈی آئی خان، کوہاٹ، مردان نے شرکت کی اجلاس میں صوبائی وزیر کو لیویز اور خاصہ دار فورس کی تعیناتی کے عمل، ریٹائرمنٹ، تنخواہوں کی بندش، پنشن، معاوضے، شہداء پیکیج سمیت دوسرے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس میں بتایاگیا کہ جہاں پر بھی لیویز اور خاصہ دار فورس فیزیکلی موجود نہیں تھے انکی تنخواہیں بند کی گئی ہیں خاصہ دار اور سپیشل خاصہ دار فورس کی سٹرکچر اور دوسرے مسائل بھی زیر غور لائے گئے جبکہ یہ بھی بتایاگیا کہ خاصہ داروں کے ریکارڈ کو درست اور ٹھیک کیا جائے اور انکی تصدیق کرکے جلد ازجلد جائز مسائل حل کئے اجلاس میں مسائل کے فوری حل کیلیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں ضم اضلاع کے ڈی سیز اور ڈی پی اوز نے صوبائی وزیر کو اس ضمن میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا صوبائی وزیر ملک شاہ محمد خان وزیر نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ لیویزاور خاصہ دار فورس کے مسئلے کو حل کریں اور جو بھی مشکلات ہو ں ان کی سمری تیار کرکے صوبائی کابینہ کو بجھوائیں کابینہ اسکی منظوری دے دیگی انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے فیصلے نافذ کرینگے انہوں نے کہا کہ دوران ڈیوٹی معذور ہونے والے اور زائدالعمر افراد کے بچوں اورانکے بھتیجوں کو ریلف دیں پولیس کو مضبوط بنائیں اس کی تمام مشکلات حل کرکے مثالی پولیس بنائی جائے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے جلسوں میں ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے اس لئے ان کے مسائل کو فوری طور پر حل کریں قانون سب کیلیے برابر ہے انصاف ہر کسی کو ملے گا کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کو ریگولر پولیس میں ضم کریں گے لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ اس کیس کو تیار کرکے کابینہ اجلاس کے لیے بھیجوائیں تاکہ اس مسئلہ کو مستقل طور پر حل کیا جاسکے۔