پیسوں کے لالچ میں اندھےمحسن داوڑ اور علی وزیر نقیب اللہ محسود شہید کے قاتلوں کا ساتھ دینے لگے

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے قائد لاشوں پرسیاست کرتے تھے، وہ لاشوں کی سیاست پر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرتے اسی لیے ان کو لاشیں درکار ہوتی تھی،بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا،کہا جاتا ہے کہ راؤ انوار سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کا بھی منظور نظر رہا اور اسی عرصے میں اس کے ارباب اختیار کے ساتھ رابطے قایم ہوئے۔ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے کہنے پر نصیر اللہ بابر نے راؤ انوار پر خصوصی نظرِکرم کی، جس کے بعد راؤ انوار نے کراچی میں مقابلوں کی بھرمار کردی۔ سندھ پولیس کے ایس ایس پی راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس نے شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود میں ایک جعلی پولیس مقابلہ کیا جس میں ہمیشہ کی طرح تمام اہل کار محفوظ رہے وزیرستان سے تعلق رکھنے والا 27 سالہ نقیب اللہ محسودشہید ہوا۔راؤانوار نے 4سوسے زائد نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا ۔نقیب اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیےعوام سڑکوں پر نکل آئے۔ان احتجاج میں منظورپشتین،محسن داوڑ،علی وزیر اور دوسرے ارکان نے پی ٹی ایم کے نام سے تحریک تشکیل دی اور پشتونوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے لگی اور جب بھی کوئی پشتون مرتا تھا تو اس کے لاش کو سڑک پر لاکر اپنی دکانداری کرنے لگا،ذرائع کے پی ٹی ایم کو بھارتی ایجنسی را نے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا انتشاری اور سہولت کاری کا ونگ بنایا جو ٹی ٹی پی کو سپورٹ کرتی ہے اور ٹی ٹی پی کے تمام دہشت گردوں کو پی ٹی ایم اور دیگر سرخے اپنے گھروں میں پناہ دیتے ہیں، جس دن بھی پاک فوج کا کوئی جوان ہو بی ایل اے کے ہاتھوں یا ٹی ٹی پی کے ہاتھوں شہید ہوتا ہے اس دن پی ٹی ایم والے جشن مناتے ہیں،پشتونوں کے نام پر سیاست کرنے والے پی ٹی ایم کے علی وزیر اور محسن داوڑ راؤانوار کو بہادر بچہ کہنے والے آصف زرداری کےپاؤں چاٹنے لگے،کیونکہ نقیب اللہ محسود کی شہادت راؤانوار کے ہاتھوں ہو ئی ہے اور راؤانوار آصف زرداری کا قریبی ہے، لیکن علی وزیر اور محسن داوڑ پشتونوں کے قاتلوں سے دوستی کا ہاتھ ملاکر اپنے جیبوں کو گرم کرنے پر تلے ہو ئے ہیں،اگر حقیقت میں پی ٹی ایم کو حقیقی معنوں میں پشتونوں سے والہانہ محبت تھی تو کبھی پشتونوں کے قاتلوں کا ساتھ نہیں دیتے، لیکن اصل میں یہ لوگ صرف پشتونوں کے علمبردار بن کر ان کی لاشوں پر اپنے جیب گرم کررہے ہیں۔ایک طرف سندھ حکومت بے گناہ لوگوں کا قاتل پولیس اہلکارراؤانوار کو تحفظ فراہم کررہی ہے تو دوسری طرف سندھ حکومت کو نامزد ملزم علی وزیر بہادربچہ راؤانوار کے ہمدرد آصف علی زرداری سے خوش گپیوں میں مگن رہتے ہیں،جوکہ ایک بڑی منافقت ہے،اصل میں محسن داوڑ اور علی وزیر پیسوں کی لالچ میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ شہید نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کا ساتھ دینے لگے۔