چارسدہ،محکمہ صحت کے دوافسران سمیت چار ڈاکٹرزعہدوں سے برطرف

پشاور:محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے سانپ کے کاٹے بچی کی موت کے واقعہ میں ڈاکٹروں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چارسدہ اور ہسپتال ایم ایس سمیت چار ڈاکٹروں کو عہدوں سے ہٹا دیا جبکہ انہیں ڈی جی ہیلتھ سروسز رپورٹ کرنے کے احکامات دیئے ہیں، اس حوالے سے محکمہ صحت کیجانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چھ سالہ بچی لبنیٰ کو سانپ کے کاٹنے کے بعد کٹیگیری سی ہسپتال شبقدر منتقل کیا

گیا جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں اوردیگرعملے کی مبینہ غفلت سے بچی نے دم توڑ دیا۔اعلامیہ کیمطابق ڈی جی ہیلتھ سروسز کیجانب سے تمام افسران کو اے آر وی اور اینٹی سنیک وینوم ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے سے متعلق تحریری ہدایات دی گئی تھیں جبکہ متعلقہ ویکسین ایم سی سی لسٹ برائے دوہزاراٹھارہ انیس میں بھی شامل تھا لیکن اسکے باوجود ڈی ایچ او چارسدہ نے اس جانب توجہ نہیں دی اور متعلقہ ویکسین نہیں خریدی گئی، اس حوالے سے انکوائری بھی کرائی گئی

جس کے مطابق ڈی ایچ او چارسدہ ، ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال شبقدراور دیگر ڈیوٹی پر موجود عملے نے مبینہ غفلت، غیرذمہ داری اور نااہلیت وغیرہ کا مظاہرہ کیاجسکی وجہ سے معصوم بچی کی جان چلی گئی ۔ اعلامیہ میں ڈی ایچ او چارسدہ ڈاکٹرمحمد فیاض ، ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال شبقدرڈاکٹر ظہیراللہ خان، ڈاکٹر وقار اجمیری اور ڈاکٹر مصباح اللہ کا تبادلے کرتے ہوئے انہیں ڈی جی ہیلتھ سروسز رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ انکے خلاف کے پی سول سرونٹس رولز دوہزارگیارہ کے تحت محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔