قندیل بلوچ قتل کیس،ملزمان معاف

ملتان : پاکستان کی ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں قندیل کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ کے والد نے بیٹوں کو معاف کرنے کا بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔ قندیل بلوچ کے والد عظیم بلوچ نے بیان حلفی جمع کرواتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ میرے بیٹوں کو باعزت بری کیا جائے۔

عدالت میں جمع کروائے جانے والے بیان حلفی کے مطابق قندیل بلوچ کے قتل میں غیرت کی کہانی بنائی گئی جو حقائق کے خلاف ہے ۔ انہوں نے بیان حلفی میں کہا کہ قندیل قتل کا مقدمہ 16 جولائی 2016ء کو درج ہوا جبکہ غیرت کے قانون میں ترمیم 22 اکتوبر 2016 میں ہوئی،

غیرت کے قانون 311 میں ترمیم بعد میں ہوئی لہٰذا اس کیس پر نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ضابطہ فوجداری کے زیر دفعہ 345 کے تحت ملزمان کو بری کیا جائے۔ماڈل کورٹ کے جج نے قندیل بلوچ کے والد عظیم بلوچ کے صلح نامہ کے بیان حلفی پر بحث کے لیے پراسیکیوشن اور وکلاء کو طلب کرلیا ہے۔

یاد رہے کہ ماڈل قندیل بلوچ کو 16 جولائی 2016ء کی شب ملتان کے علاقہ مظفر آباد میں قتل کر دیا گیا تھا ۔ معروف سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کو کو ملتان میں ان کے آبائی گھر میں قتل کیا گیا تھا۔ رواں برس 4 مئی 2019ء کو قندیل بلوچ کے بھائی عارف کو انٹرپول کے ذریعے سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا تھا۔

قندیل بلوچ کے بھائی عارف کے خلاف پی پی سی کی شق 109 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن عارف گذشتہ تین برس سے گرفتاری کے ڈر سے سعودی عرب میں مقیم تھا جسے ملتان پولیس نے اس کے کفیل کی مدد سے گرفتار کیا تھا تاہم اب قندیل بلوچ کے والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے والے دونوں بیٹوں کو معاف کر دیا ہے۔