سیف سٹی پراجیکٹ بہتر طرز حکمرانی کیلئے انقلابی اقدام ہو گا،محمود خان

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سیف سٹی پراجیکٹ پشاور کے قیام کیلئے تین دنوں کے اندرمکمل پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور عندیہ دیا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ پشاور کے قیام میں مزید کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔اُنہوںنے منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں ٹائم لائنز کا تعین کرنے اورتمام قانونی پیچیدگیاں بروقت دور کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں سیف سٹی پراجیکٹ پشاور کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کامران بنگش ، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد نعیم خان ، سیکرٹری ہوم ، سی سی پی اوپشاور، چیف آپریٹنگ آفیسر لاہور و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سیف سٹی پراجیکٹ کے قیام اور افادیت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ پشاور موثر طرز حکمرانی (ای گورننس) میں ایک سنگ میل ثابت ہوگاجسے بعدازاں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرتک توسیع دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ مجموعی طور پر چار جدید سائنسی شعبوں پر مشتمل ہوگا جس میں ایمر جنسی ریسپانس سسٹم ، انٹیگریٹڈ انٹیلیجنس کاونٹر سرویلنس سسٹم ،انٹیلیجنس ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور الیکٹرانک ایوی ڈنس مینجمنٹ سسٹم جیسے اہم فیچرزشامل ہونگے۔سیف سٹی منصوبہ ای گورننس کا ایک ایسا مرکز ی طریقہ کار وضع کرنے میں مدد دے گا جس کے ذریعے حکومت پشاور میں وقوع پذیر ہونے والے تمام واقعات کی نگرانی کر سکے گی۔ مجوزہ طریقہ کار کے ذریعے انتخابات ، قدرتی آفات، دہشتگردی کے واقعات، ٹریفک کی صورتحال، جلسے جلوسوں، وی آئی پی ایزکے دوروں وغیرہ کی نگرانی ایک ہی چھت کے نیچے ممکن ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق مربوط ایمرجنسی ریسپانس سسٹم کے تحت شہریوں کیلئے ایمر جنسی کال سنٹرقائم کیا جائے گا جو ایمر جنسی کالز پر فوری ریسپانس دینے اور متعلقہ اداروں جیسے ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، پولیس سٹیشن اور ضلعی انتظامیہ وغیرہ کے ساتھ بروقت رابطہ کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ مربوط انٹیلجنٹ کاونٹر سرویلنس سسٹم کے تحت شہر بھر میں IPNVکیمرے نصب کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں پورے شہر کی نگرانی کے لئے موبائل کیمرے بھی شامل ہوں گے۔ ان کیمروں کے ذریعے حاصل کی گئی شہادتیں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد عدالتوں میں بطور ثبوت قابل قبول ہوں گی۔ انٹیلجنٹ ٹریفک منیجمنٹ سسٹم میں نصب کئے گئے کیمروں کے ذریعے شہر میں ٹریفک کی کل وقتی نگرانی کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سسٹم کے ذریعے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور غیر قانونی گاڑیوں وغیرہ کی براہ راست نگرانی کی جائے گی اور فوری ریسپانس کے طور پر ای چالان بھی جاری کئے جائیں گے۔ مذکورہ طرز پر سیف سٹی پراجیکٹ کی پنجاب میں کامیابی کی شرح کافی بہتر رہی ہے جس کے مطابق ای چالان کے ذریعے ستمبر 2018سے اب تک 185ملین روپے حاصل کئے گئے ہیں جبکہ سرخ بتی کی خلاف ورزی کرنے والوں میں 66فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح بہتر ٹریفک منیجمنٹ اور نگرانی کے عمل سے شہریوں کو وقت کی بچت بھی ممکن ہوئی ہے، ٹریفک حادثات میں 70فیصد کمی آئی ہے جبکہ 9.92 ملین ایمرجنسی کالز مو صول کی گئی ہیں جن میں سے 635,028 پر فوری ریسپانس ممکن بنایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب سیف سٹی پراجیکٹ کی کامیابی کی شرح کو دیکھتے ہوئے متعلقہ حکام کواسی طرز پر سیف سٹی پراجیکٹ پشاور کا مکمل پلان بمع ٹائم لائین تین دن کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔