قبائلی اضلاع ​کے ترقیاتی بجٹ کا حجم بڑھا کر 70 ارب روپے کر دیا گیا ہے، بیرسٹرمحمد علی سیف

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس مقصد کے لیے ضم اضلاع کے ترقیاتی بجٹ کا حجم بڑھا کر 70 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ صوبے میں بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے 20 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ صوبے میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی استعداد کو دیکھتے ہوئے 500 سو سے زائد مائیکرو ہائیڈل پاور جنریشن ہاؤسز بنائے جائیں گے۔رشکئی اکنامک زون کی طرز پر مزید 6 صنعتی زونز اور آئی ٹی کے شعبہ کو ترقی دینے اور نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے مزید اسپیشل ٹیکنالوجی زونز بنائے جائیں گے۔چشمہ لفٹ کنال سے زرعی پیداوار میں اضافہ اور فوڈ سیکورٹی کی صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی مکمل کر لی جبکہ پہلے سے موجود سیاحتی مقامات پر سہولیات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔احساس راشن پروگرام سے صوبے کے ایک کروڑ مستحق خاندان مستفید ہوں گے۔ معاون خصوصی اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے ان خیالات کا اظہار سول سیکرٹریٹ پشاور میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بجلی کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے ڈسٹریبیوشن سسٹم این ٹی ڈی سی کی بہتری کے لیے وفاقی حکومت 20 ارب روپے خرچ کرے گی۔اس سے صوبے میں بجلی کا ترسیلی نظام بہتر ہوگا اور لوڈ شیڈنگ سمیت بجلی کے دیگر مسائل ختم ہو جائیں گے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے غیر فعال ویلنگ سسٹم کو اگلے 30 دنوں میں فعال کر دیا جائے گا۔ اس سے بھی بجلی کی فراہمی میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ آف گریڈ مائیکرو ہائیڈل نظام لایا جا رہا ہے جس کے تحت صوبے میں 5 سو سے زائد چھوٹے پن بجلی گھر بنائے جائیں گے اور ان سے پیدا ہونے والی بجلی براہِ راست صوبے کے استعمال میں لائی جائے گی۔یہ سستی پن بجلی دور دراز کے ان علاقوں کو بھی فراہم کی جا سکے گی جہاں ٹرانسمیشن لائن موجود نہیں۔ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کو رنیوایبل انرجی کے طور پر استعمال میں لایا جائے گا تاکہ توانائی کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت رشکئی اکنامک زون کی طرز پر مزید 6 اسپیشل اکنامک زونز بنائے جائیں گے جس سے نہ صرف خیبرپختونخوا میں مزید ترقی آئے گی بلکہ روزگار کے بھی بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل سٹی ہری پور خیبر پختونخوا حکومت کا آئی ٹی کے شعبے میں فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے افتتاح کیا ہے۔ اس منصوبے پر 1 ارب 31 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور یہ 86 کنال اراضی پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اس طرح کے مزید دو سے تین اسپیشل ٹیکنالوجی زونز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔معاون خصوصی اطلاعات کا کہنا تھا کہ چشمہ رائٹ بینک کنال کے ساتھ ساتھ لفٹ کنال پراجیکٹ پر بھی کام شروع کر رہے ہیں۔ جس سے 3 لاکھ سے زائد ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور اس سے بڑی سطح پر معاشی سرگرمیاں شروع اور نوکریاں پیدا ہوں گی۔ اس پراجیکٹ سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور فوڈ سیکیورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پراسیسڈن فوڈ پراجیکٹ لگائے جائیں گے جو کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کریں گے۔صوبے میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کر دی ہے جبکہ پہلے سے موجود سیاحتی رونز کو ترقی دی جا رہی ہے اور بہتر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ چترال شندور کو ایکسپریس وے سے منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر روڈ نیٹ ورک بچھایا جا رہا ہے۔ کالام سے دیر سڑک کو بھی منسلک کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ضم شدہ اضلاع کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ ضم اضلاع میں سیاحت کے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ان اضلاع میں سیاحت کو فروغ دینے کے کئی منصوبے بھی زیر غور ہیں۔ ضم شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کو 24 ارب سے بڑھا کر رواں سال 54 ارب روپے کیا گیا ہے جبکہ اب پنجاب کا 16 ارب روپے کا شیئر بھی خیبرپختونخوا کو ملے گا جس سے مجموعی طور پر ضم اضلاع میں 70 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔صوبے میں احساس راشن پروگرام لانچ کر دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو اشیائے خورد و نوش پر ایک ہزار روپے کی رعایت دی جائے گی۔ خیبرپختونخوا کے ایک کروڑ مستحق خاندان اس سے مستفید ہوں گے۔