نوجوانوں کو بلاک چین ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سمیت دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تربیت دینے کی ضرورت ہے، شبلی فراز

اسلام آباد:وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بلاک چین ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سمیت دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تربیت دی جائے گی، حکومت کی نئی سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن پالیسی پاکستان کی ترقی کا ماسٹرپلان ہے‘ ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفافیت کے عمل میں بہتری آتی ہے، رسک فیکٹر کم کرنے کے لئے آٹومیشن سسٹم اپنایا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”پہلی پاکستان بلاک چین سمٹ 2022“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کے لئے نوجوانوںکو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تربیت دینا ناگزیر ہے، حکومت سٹارٹ اپس اور آئی ٹی کے شعبہ میں نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی سے پوری طرح مستفید ہونے اور پاکستان میں اس کے نفاذ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ترقی کی نئی منازل طے کرنا ہونگی اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے دنیا کے ساتھ چلنا ہوگا، سائنس کا انقلاب ہمارا مستقبل ہے‘ ملکی برآمدات میں سائنس و ٹیکنالوجی کا حصہ بڑھایا جائے گا،وزارت نے ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف جانے کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ای وی ایم اور سائنس انوویشن پالیسی بنائی، بلاک چین 2024 تک 20 ارب کی مارکیٹ بن جائے گی، دو سو کے قریب ممالک کسی نہ کسی طرح اپنے سسٹم میں بلاک چین کو شامل کرچکے ہیں، بنک بلاک چین کو استعمال کر کے 8 سے 10 ارب سالانہ بچاسکتے ہیں،اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے ووٹنگ شفاف ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور دیگر شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا‘ سٹارٹ اپس اور سافٹ ویئر انجینئرز تیار کرنے ہوں گے، ہیمپ کے بارے میں پالیسی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی انوویشن پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے گا‘ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو مربوط بناکر ملک کو ترقی یافتہ اور اقتصادی طور پر مضبوط ممالک کی صف میں کھڑا کیا جائے گا، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹارٹ اپس کے لئے سازگار ماحول بنائیں گے، بلاک چین ٹیکنالوجی کی 2024 تک 20ارب ڈالر کی مارکیٹ ہوگی، ہمیں اس سے فائدہ اٹحانا چاہئے، ایک سال قبل صرف117 ممالک میں بلاک چین ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہے تھے جن کی تعداد اس وقت 202 تک پہنچ گئی ہے۔ بینک اور مالیاتی ادارے اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی سے پیدائش، صحت اور لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے میں مدد ملے گی، ای وی ایم بھی اسی ٹیکنالوجی کا حصہ ہے۔ تقریب سے امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے ماہرین نے بھی خطاب کیا۔چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ اظفر احسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے آنے سے مالیاتی ادارے نئی شکل لے رہے ہیں، بلاک چین ٹیکنالوجی سے مختلف شعبوں میں انقلاب آئے گا، بورڈ آف انوسٹمنٹ سپیشل اکناملک زونز کا سیکرٹریٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انوسٹمنٹ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو جوڑتا ہے، وفاقی حکومت بزنس کو آسان بنانے کیلئے کام کر رہی ہے، بورڈ آف انوسٹمنٹ نے 24 شعبہ جات میں 103 اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بھی بلاک چین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کرپٹو کرنسی کو ریگولرائز کرنا چاہتی ہے، سٹیٹ بنک، ایس ای سی پی اور خزانہ ڈویژن اس پر کام کررہا ہے، لوگ سوچے سمجھے کرپٹو کرنسی کی طرف جاتے ہیں، نقصان سے بچانے اور شفافیت کیلئے حکومتی کنٹرول ضروری ہے، حکومت شفافیت اور احتساب کیلئے بلاک چین ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ماتحت یونیورسٹیوں میں بلاک چین ٹیکنالوجی پائلٹ منصوبہ شروع کررہے ہیں، تینوں یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو بلاک چین ٹیکنالوجی پر لائیں گے، ایچ ای سی کے ساتھ ڈگری ویریفکیشن کے مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔