پاکستان کا روز اول سے موقف تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل تشدد سے نہیں مذاکرات سے ہو سکتا ہے، طاہر محمود اشرفی

اسلام آباد:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کا روز اول سے موقف تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل تشدد سے نہیں مذاکرات سے ہو سکتا ہے، آج پوری دنیا پاکستان کے موقف کو مان رہی ہے، دنیا انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کے لئے آگے بڑھے، سعودی عرب سے افغان عوام کی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ 41 سال کے بعد او آئی سی کا افغانستان کے مسئلے پر اجلاس ہوا، پاکستان کا روز اول سے موقف تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل تشدد سے نہیں مذاکرات سے ہو سکتا ہے، آج پوری دنیا پاکستان کے موقف کو مان رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کی کوششیں سب کے سامنے ہیں، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے، دنیا انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کے لئے آگے بڑھے، سعودی عرب سے افغان عوام کی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا آگے بڑھ کر افغان عوام کی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان دنیا کو افغانستان سے بات چیت کے قریب لا رہے ہیں، افغان عوام ہمارے بہن بھائی ہیں، پاکستان نے لاکھوں افغانوں کو سینے سے لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان اور افغانستان میں فاصلے بڑھانے کے لئے جو کھیل کھیل رہا ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 40 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پاکستان اور افغانستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا آغاز ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب پر حملہ کرنے والوں کی وکالت نہیں کرنی چاہیے۔کانفرنس سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان، سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔