موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:‏وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں خارجہ محاذ پر درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے بین الاقوامی سطح کی تحقیق کو منظرعام پر لانا ہوگا۔یہ بات انہوں نے پیر کو وزارت خارجہ میں انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباداور انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے محققین کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں سپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ، ڈائریکٹر جنرل (آئی ایس ایس آئی) ایمبیسڈر اعزاز چوہدری اور صدر انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز، ایمبیسڈر ندیم ریاض اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔اجلاس کے دوران خطے میں روابط کے فروغ، کووڈ۔ 19 کے بعد بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے اور سفارتی محاذ پر درپیش چیلنجز زیر بحث آئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج اس بدلتے ہوئے علاقائی و عالمی منظر نامے میں خارجہ پالیسی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں، تھنک ٹینکس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خارجہ محاذ پر درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے بین الاقوامی سطح کی تحقیق کو منظرعام پر لانا ہوگا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کی بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال ہماری خصوصی توجہ کی متقاضی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا، پاکستان، نے ناقابل تردید شواہد پر مبنی ’’ڈوزیر ‘‘کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی قابض افواج کے مظالم کی جانب مبذول کروائی۔افغانستان کے حوالے سے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی مخدوش معاشی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کی جانب سے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی ،ہماری اہم سفارتی کامیابی ہے۔تیزی سے بدلتے ہوئے، عالمی منظر نامے میں ہمیں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بہترین حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اپنے تحقیقی اداروں کو مزید فعال بنانے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں اور وسائل بروئے کار لانے کیلئے پر عزم ہیں۔