اومیکرون کے پھیلاؤ کا خطرہ، طور خم بارڈر پر صحت کا عملہ دگنا کردیا گیا

پشاور: ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نیک داد آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں اومی کرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کی شرح کے پیش نظر پاک افغان طورخم بارڈر پر محکمہ صحت کا عملہ دُگنا کردیا گیا۔ لنڈی کوتل ہسپتال میں 130 بستروں پرمشتمل آئسولیشن وارڈ بھی فعال کر دیا گیا پشاور میں کورونا تشخیص کی شرح 3 فیصد جبکہ صوبے میں امی کرون سے متاثرہ افراد کی تعداد 64 ہوگئی ہے، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نیک داد آفریدی نے کا کہنا تھا کہ اومی کرون بیرون ملک سے آنے والے افراد کیساتھ پاکستان میں داخل ہوا جس کے سد باب کیلئے پشاور ائیر پورٹ اور پاک افغان طورخم بارڈر پر تعینات محکمہ صحت کے عملے کی تعداد دُگنی کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور ویکسینیشن جاری ہے اور کورونا ٹیسٹ کروانے کے بعد پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔آنے والے افراد کو سنگل شاٹ ویکسین لگائی جاتی ہے جبکہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر پاکستان میں داخلہ روک دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ این سی او سی نے بیرون ممالک سے آنے والے کورونا میں مبتلا مریضوں کی قرنطینہ سنٹر میں قیام کی شرط میں نرمی کرتے ہوئے انہیں اپنے گھر میں قرنطینہ رہنے کی سہولت بھی دیدی ہے۔