افغانستان میں انسانی بحران ٹالنے کیلئےپاکستا نی کوششوں کی کامیابی

اسلام آباد:اقوام متحدہ کی افغانستان کے لئےاب تک کی سب سے بڑی 5 بلین ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل، 308 ملین ڈالر کی امریکی اضافی امداد اور یورپی یونین کی جانب سے ایک بلین ڈالر سے زائد کی فراہمی کا وعدہ پاکستان کی افغانستان میں انسانی بحران کو ٹالنے کے لئےدنیا سے بار بار کی جانے والی امداد کی اپیل کی کامیابی کاعندیہ دیتاہے۔گزشتہ 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے، پاکستان دنیا کو اس بات پر قائل کر رہا ہےکہ وہ جنگ سے تباہ حال ملک کو تنہا نہ چھوڑے جہاں رواںموسم سرما میں تقریباً 80 لاکھ افراد بھوک سے مرنے کے خطرے سے دوچار تھے۔ پاکستان نے اپنی معیشت کوکووڈ سے متاثر ہونے کے باوجود 246,144 افغان مہاجرین کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دی اس کے علاوہ پاکستان نے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے امداد کا اعلان کیا جبکہ ملک پہلے ہی تیس لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ہم منصبوں اور دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے دوران بارہا طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے اور چاردہائیوں کےتنازع کے بعد پیدا ہونے والے امن کے اس موقع کو ضائع نہ کرنے پر زور دیا۔پاکستان نے افغان صورتحال پر یکساں حکمت عملی بنانے کے لیے چھ پڑوسی ممالک کا ایک پلیٹ فارم بھی بنایا۔ 19 دسمبر کو پاکستان نے افغانستان پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی بھی کی، جس میں رکن ممالک کے70 سےزائد مندوبین، بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں اور خصوصی نمائندوں نے شرکت کی۔ہنگامی طور پر بلائے گئے اجلاس میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کے علاوہ انسانی ہمدردی کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام، فوڈ سکیورٹی پروگرام شروع کرنے پر متفقہ طور پر اتفاق کیا گیا۔سیشن نے امریکہ اور دیگر ممالک سے پابندیوں میں نرمی کرنے کا بھی مطالبہ کیا، جس میں 10 بلین ڈالر کے منجمد فنڈز جاری کرنے پر زوردیا گیا وزیراعظم عمران خان نے بھی امریکہ پر زور دیا کہ وہ اشد ضروری فنڈز جاری کرنے اور افغانستان کے بینکنگ سسٹم کو بحال کرنے کے لیے پیشگی شرائط واپس لے ۔وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا جس کے بعد پاکستان کی طرف سے او آئی سی کے طلب کردہ خصوصی کے اجلاس میں امدادکا وعدہ کیا گیا۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ میں یہ اپیل بین الاقوامی برادری سے کر رہا ہوں تاکہ افغانستان میں انسانی بحران کو روکا جا سکے جہاں عوام 40 سال سے جاری تنازعات کا شکار ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں او آئی سی کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے امداد کی فراہمی کی قرار داد منظور کی۔ امریکہ نے طالبان کے ساتھ اجازت یافتہ کاروبار کرنے والے امریکی اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو امریکی پابندیوں سے چھوٹ دینے کا بھی اعلان کیا۔پاکستان نے اپنی انہی سفارتی کوششوں کے دوران افغان عوام کے لیے امداد کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ پاکستان نے اب تک 288 ٹرکوں اور چار سی-ـ130 پروازوں کے ذریعے 5,277 ٹن امداد فراہم کی ہے۔ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانہ کابل نے مختلف قومیتوں اور بین الاقوامی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے انخلا کے لئے دن رات کام کیا ۔ پاکستا ن کے اس خیرسگالی اقدام کوعالمی رہنماؤں کی طرف سے پاکستانی قیادت کو کی گئی براہ راست کالوں میں بھر پور طور پر سراہا گیا۔پاکستان نے ویزوں کی تیز ترین فراہمی کے عمل کے ذریعے افغانوں کو تیسرے ممالک میں آباد ہونے اور افغان عوام کی مدد کرنے کی خواہشمند این جی اوز کے لیے سہولت فراہم کی۔ پاکستان نے مریضوں اور افغان طلباء کے لیے موقع پر بھی ویزے جاری کیٔے۔ ملک نے افغان طلباء کے لیے سالانہ وظائف کو 1,000 سے بڑھا کر 1,500 کر دیا۔ افغانستان کے صحت کے شعبے کی خستہ حالی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان افغانستان کوآپریشن فورم نے کابل اور خوست میں آنکھوں کے مفت کیمپ بھی لگائے جہاں پاکستانی ڈاکٹروں نے موتیا کے530 آپریشن کیے اور 8120 مریضوں کا مفت معائنہ کیا۔فری طبی کیمپ میں خدمات سرانجام دینے والے پاکستانی ڈاکٹر نے عالمی ادارہ صحت کے اعداوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 4 لاکھ افغانی بصارت سے محروم اور 15 لاکھ افراد نظر کی کمزوری کا شکارہیں ۔افغانستان میں الخدمت فایٔونڈیشن اور اور الخبیب فایٔونڈیشن کے تعاون سے افغان عوام کو خوراک اور طبی امداد فراہم کی گئی ۔پاکستان نے افغان معیشت کو سہارا دینے کے لیٔے افغان کاروباری افراد اور تاجروں کو ویزے دیئے اور 30 افغان اشیائکو ٹیکس سے مثتثنٰی قرار دینے کا اعلان کیا جبکہ پاکستان سے افغانستان جانے والے ٹرکوں کی آزادانہ نقل وحرکت اورتجارتی اشیاء کی زمینی و فضایٔی نقل وحمل کی اجازت دی ۔