خیبر: خو گہ خیل قوم کا احتجاج اور پی ٹی ایم کے پروپیگنڈے کی حقیقت ؟

طورخم بارڈر کے قریب خو گہ خیل قوم پاکستان آرمی اور این ایل سی حکام کے خلاف احتجاج کر رہا ہے، پی ٹی ایم اپنے جلسوں کے ساتھ ساتھ اس احتجاج کو بھی سوشل میڈیا پر سپورٹ کر رہی ہے کہ مظلوم پشتونوں کی زمینوں پر سیکورٹی اداروں نےقبضہ کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر ملک کی طرح پاکستان بھی اپنی سرحدوں پر ہونے والی نقل و حرکت کا کنٹرول اپنے پاس رکھتا ہے۔ اس لیے سرحد پر موجود گزرگاہوں کی زمینیں خرید لیتا ہے، وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر موجود غلام خان کی زمین ریاست نے خریدی اور اس کی قیمت کی پوری ادائیگی کی گئی ہے،طور خم بارڈر کے پاس خوگہ خیل میں بھی زمین خریدی گئی۔ زمین ایف بی آر خریدتی ہے کیونکہ ٹیکس وہی جمع کرتی ہے۔ بعد میں وہ این ایل سی کو ٹرمینل بنانے کا ٹاسک دیتی ہے۔ خواگہ خیل میں 300 کنال زمین ایف بی آر نے خریدی اور زمین مالکان کو منہ مانگی قیمت دی۔ تاہم 130 کنال زمین مالکان نے انکار کر دیا اور اس پر گزرنے والی گاڑیوں سے ٹیکس میں حصہ مانگا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی دور حکومت میں 2016ء میں ان کے ساتھ معاہدہ کر لیا گیا کہ ان کو فی ٹرک 600 روپے دئیے جاینگے۔ ​جس سے ماہانہ کروڑوں روپے بنتے ہیں، یہ معاہدہ بجائے خود قابل اعتراض تھا کیونکہ پورے پاکستان میں کہیں اور اس قسم کا معاہدہ موجود نہیں۔ پچھلے سال جولائی میں یہ لوگ پھر نکل آئے، اور معاوضہ 600 سے فی ٹرک 720 روپے کر دیا،اب ​خوگہ خیل قوم کے مشران نے این ایل سی ٹرمینل پر تعمیراتی کام بند کر دیا ،حقیقت میں بعض شرپسند عناصر حکومت کو بلیک میل کرنے پر اتر آئے ہیں،شرپسند عناصر نے معاوضے بڑھانے کا بہانہ بناکر طورخم بارڈر این ایل سی ٹرمینل پر جاری تعمیراتی کام بند کر دیا ۔جس کا مقصد حکومتی اداروں اور قبائلی عوام کے مابین اختلافات پیدا کرنا ہے۔