عنوان

تحریر: ڈاکٹر اقرا عباسی ۔۔۔۔۔
ایک دن میں اپنے دوست کیساتھ بیٹھی تھی میں نے نوٹ کیا وہ اپنی ماہانہ انكم کی تقسیم يوں کررہا تھا:
یوٹیلیٹی 25000
کرایہ 50000
دوائیاں 2000
والدہ 3000
والد 3000
میں جانتی تھی کہ اس کے والدین حیات نہیں ہیں، میں نے تعجب سے پوچھا کہ آپ ابھی بھی ان کے لیے حصہ نکالتے ہیں جبکہ وہ حیات نہیں؟!
اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: جی ہاں میرے والدین اس دنیا سے جا چکے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ میرے دل سے بھی جا چکے ہیں۔ وہ میرے بہت قریب ہیں۔ وہ ہمیشہ میرے دل میں رہتے ہیں۔ ان کو اب میری ضرورت ہے، انہیں اب میری دعاؤں اور صدقات کی ضرورت ہے اس لیے میں باقاعدگی کیساتھ والدین کی ذات کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہوں۔
کیا مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے ؟
یاد رکھیں! والدین کا حق اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی ختم نہیں ہوجاتا۔
یاد کریں آپ نے اپنے والدین کے لیے آخری مرتبہ کب صدقہ خیرات کیا؟؟؟
اور آج سے عزم کرلیں آپ باقاعدگی کیساتھ والدین کے لیے صد قہ جاریہ کے طور یہ کریں گے