بیوٹی پارلرز اور سیلون سے تین ہزار مریض متاثر

مردان:ملک بھر کے شہری علاقوں کہ ہر گلی محلے میں بیوٹی سیلونز ناگزیر ہو چکے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کہیں بھی جانے کے لیے خواتین کا میک اپ کرانا بہت ضروری ہوتا ہے۔مگر کبھی کسی بھی خاتون نے کسی بیوٹی پارلر پر استعمال کیے جانے والے اوزاراور کاسمیٹکس کے معیار کی پرواہ نہیں کی۔حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں بیوٹی پارلرز اور سیلون کی وجہ سے اب تک تین ہزار سے زائد مریض اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں۔پاکستان کے کئی شہروں میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریاں بڑھنے لگیں، رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں تین ہزار سے زائد مریض رجسٹرڈ ہوئے جو ان بیماریوں میں مبتلا تھے۔ایڈز کنٹرول پروگرام کے سیکڑٹری ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ بیوٹی سیلونز میں ایک اوزار جیسے بلیڈ، ناخن ترشنے والے آلات کو بار بار استعمال کرنے سے یہ صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔نہ صرف آلات بلکہ جعلی اور دو نمبر بیوٹی کاسمیٹکس بھی ان بیماریوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔لوگ پیسا بچانے کے لیے گھٹیا کوالٹی اور مضر صحت اشیا جیسے سٹیرائیڈ شامل کی گئی بیوٹی پراڈکٹس استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ بہت جلد بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔