پاکستان پوسٹ ایک منافع بخش ادارہ بن گیا ہے،مراد سعید

اسلام آباد:وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ ایک منافع بخش ادارہ بن گیا ہے، ادارے میں سیاسی مداخلت ختم ہو گئی ہے، ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفس سے آمدن حاصل ہونا شروع ہو گئی ہے، نیٹ ورک پھیل چکا ہے۔وہ بدھ کو یہاں ایک تقریب میں پاکستان پوسٹ کے ملازمین سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ اب ہمارے اخراجات سے آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے، پہلے ہم نے اپنی آمدن بڑھائی اب ہم منافع کی طرف جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر قیادت ایک ایسا ادارہ جس کے اخراجات آمدن سے زیادہ تھے اور خسارے میں تھا، آج اب یہ ادارہ منافع بخش بن گیا ہے، پوسٹل کا منافع چار کروڑ 10 لاکھ روپے ہے، آخری سہ ماہی میں ہمیں پیسے ملتے ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس میں اضافہ ہو، پاکستان پوسٹ کو جو ٹارگٹ دیئے گئے ہیں اب تک اس کے مطابق جا رہا ہے۔مراد سعید نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ کو کہا گیا ہے کہ آپ کے ادارے میں کسی قسم کی کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہو رہی، گزشتہ 3سال سے ایسا کوئی اقدام نہیں بتایا جا سکتا کہ ادارے میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کی گئی ہو، ہمارے یہ مقاصد رہے ہیں کہ ادارے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنایا جائے، جدت کی طرف گامزن کیا جائے، نئے اقدامات متعارف کرائے جائیں اور معیشت میں شراکت دار کے طور پر پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی کے خلاف کوئی ایکشن لیا جاتا تھا تو بتایا جاتا تھا کہ ہم اس کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے، اب قانون بن چکا ہے، کام نہ کرنے والوں کو گھر بھیج سکتے ہیں، نوکری سے فارغ کر سکتے ہیں اور جبری ریٹائر بھی کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اچھا کام کرنے والوں کی فہرستیں بھی مانگی گئی ہیں کہ ان کو ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر جزا بھی دی جائے گی تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے، اللہ تعالیٰ کا نظام بھی سزا اور جزا پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سردیوں میں ایک پوسٹ مین نے مشکل حالات میں پارسل ڈیلیور کیا ہے اس کو انعام سے نوازا گیا ہے، جن کی کارکردگی اچھی تھی ان کی تعریف بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال سے جب سے پاکستان پوسٹ کا ادارہ مجھے سونپا گیا ہے میری وابستگی اس سے بہت زیادہ ہو گئی ہے اور میں اس ادارے کو اپنی زندگی کا ایک حصہ سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب ادارے خسارے میں ہوتے ہیں تو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے اداروں کے خسارے پورے کئے جاتے ہیں، ماضی میں پاکستان پوسٹ کے بارے میں سوچا نہیں گیا، اب ادارے میں ٹیکنالوجی کی مدد سے جدت لائی گئی ہے اور اس کو مسابقتی ادارہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہم نے ارجنٹ میل سروس، بیرون ممالک کے لئے ای ایم ایس، ڈیجیٹل سسٹم نہیں تھا اس لئے ہم ای کامرس پارٹنر بن گئے ہیں، غیر ملکی ترسیلات زر پاکستان پوسٹ کے ذریعے ملک میں منتقل کرنا شروع کیا، الیکٹرانک منی آرڈر کو ملک کے مختلف حصوں تک پھیلایا، لاجسٹک سیکٹر میں داخل ہونے کے لئے ہمارا پراجیکٹ تکمیل کے قریب ہے ایک سال بعد اس کو بھی شروع کر دیا جائے گا، جب ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہو گی تو ہمارا ای کامرس کا پورٹل بھی آ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ایف اے ٹی ایف کی 40 آبزرویشنز میں سے 13 آبزرویشنز پاکستان پوسٹ پر تھیں، ان ٹارگٹس کو پورا کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ تھا، اپنے تمام سٹاف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ دن رات محنت کر کے آپ نے ان ٹارگٹس کو مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ کی آمدن میں سے 83 سے 87 فیصد عملے کی تنخواہوں میں چلا جاتا تھا اس وجہ سے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفس دینا شروع کئے، اس اقدام سے ایک فرد کا پوسٹ آفس اور دو افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا موقع ملا، اس اقدام سے ایک طرف ادارے کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے اور نیٹ ورک بھی پھیل رہا ہے، اب ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفس سے آمدن حاصل ہونا شروع ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، قطر، دبئی، کویت اور دیگر عرب ممالک میں مزدوری کرنے والے پاکستانی تارکین وطن اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے اپنے خاندانوں کو پیسے بھیج سکیں گے۔ مراد سعید نے کہا کہ آپ سب کے ساتھ کی بدولت وژن، نیت اور محنت کے ساتھ ہم اس ادارے کو آگے لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے سیاسی مداخلت کی وجہ سے تباہ حالی کی طرف گئے، ماضی میں ذاتی مفادات کی سوچ کا سوچا جاتا رہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2021-22ء کے مالی سال کے اختتام تک پاکستان پوسٹ کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہو جائے گی، پاکستان پوسٹ کے مشکلات کا شکار ملازمین کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جب خسارے میں ہوں تو آپ مانگتے ہیں، اللہ تعالیٰ کو بھی دینے والا ہاتھ پسند ہے مانگنے والا نہیں، یہ چیز اللہ کو بہت پسند ہیں۔