ہمیں اپنے مستقبل کیلئےتیاری کرنے کی ضرورت ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کے اہم اداروں کے نظام اور اعدادوشمار کے تحفظ کے لیے سائبر سکیورٹی میں قومی استعدادکار میں اضافہ انتہائی اہم ہے، محفوظ ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے وژن سے ملک میں سماجی اور معاشی ترقی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سائبر وائر فیئر اینڈ سکیورٹی سے متعلق دوسری سالانہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نیشنل سینٹر فار سائبر سکیورٹی ایئر یونیورسٹی نے اس دو روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا ہے جس کا مقصد جدید خطرات سے نمٹنے اور سائبر سکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے طریقوں کو تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر حملوں بالخصوص ملکی دفاع، توانائی اور مالیاتی بنیادی ڈھانچہ پر سائبر حملوں کے خطرات کم کرنے کے لیے ملکی سطح پر پروفیشنلز اور سلوشنز کو تلاش کرنا اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی میں مستحکم صلاحیت کا حصول دونوں دفاعی اور جارحانہ حکمت عملیوں میں اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دنیا میں تیزی سے ٹیکنالوجی میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے وژن سے ملک میں سماجی اور معاشی ترقی ہوگی، غیرملکی گروپوں کی جانب سے حساس معلومات کی چوری اور سرکاری ویب سائٹ کو ہیک کرنے کی اطلاعات کے بعد ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی توجہ سائبر سپیس پر مرکوز ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کمپیوٹر جس تیزی سے ترقی کر رہا ہے، کسی بھی ملک کے لیے اپنے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کے بغیر اپنے ملک کی ڈیٹا کو محفوظ بنانا انتہائی مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر حملوں سے ملکی انفراسٹرکچر پر اثرات پڑ سکتے ہیں اور معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ سائبر سکیورٹی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سائبر سکیورٹی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے گریجویٹس اور باصلاحیت انسانی وسائل کی شدید ضرورت ہے۔انہوں نے پاک فضائیہ کی کوششوں کو سراہا جو موثر سائبر طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے ایف اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے اکیڈمی کے قیام سے محفوظ اور پائیدار قومی سائبر سکیورٹی اہم سنگ میل حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاست، صنعت اور ثقافت سمیت تمام شعبوں میں ہر قسم کے سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے اپنی حدود کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ پی اے ایف ڈائریکٹر جنرل سی 41 ایئر وائس مارشل عباس گھمن نے سائبر دفاع یقینی بنانے کے لیے ماہرین تعلیم سے مل کر پاک فضائیہ کی ترجیحات سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت خود انحصاری کے حصول کے لیے ایرو سپیس کو مضبوط بنانے، ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کے جائزے پاک فضائیہ کی پہلی سائبر سکیورٹی پارک کے قیام اور مارچ میں اس کے مکمل فعال ہونے سمیت دیگر اقدامات سے آگاہ کیا۔ ڈائریکٹر نیشنل سینٹر فار سائبر سکیورٹی (این سی سی ایس) ڈاکٹر کاشف کفایت نے کہا کہ ایئر یونیورسٹی اور این سی سی ایس عالمی مارکیٹ کا مقابلہ کرنے کے لیے مقامی وسائل کی بہتری کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ سائبر سکیورٹی اکیڈمی ملک میں ڈیجیٹل شعبہ کی بہتری کے لیے ریسرچرز اور صنعت کو پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔وائس چانسلر ایئر یونیورسٹی ایئرمارشل (ر) جاوید احمد نے کہا کہ پاک فضائیہ نے سائبر سکیورٹی سے متعلق بروقت یہ حقیقت جان لی ہے کہ اس سے قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سائبر سکیورٹی اکیڈمی سائبر آگاہی، تربیت اور مہارتوں کی ترقی کے لیے اہم ہے۔چیف سکیورٹی آفیسر ہواوے پاکستان نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کاروبار کے لیے اہمیت اختیار کر چکی ہے، ان کی کمپنی جامع گلوبل سکیورٹی سسٹم کے ساتھ 170 ممالک میں کوآپریٹو ڈیجیٹل سسٹم قائم کر رہی ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شائستہ سہیل نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن بی ایس اور پی ایچ ڈی سطح پر سائبر سکیورٹی کے تعلیمی نصاب کو اپ گریڈ کر رہا ہے اور نسل نو میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں اسے لازمی مضمون قرار دینے پر غور کر رہا ہے۔