قانون پر ہمارا چلنا ضروری

تحریر :محمد زیشان روؤف ۔۔۔۔۔
معاشرے میں اگر قانون نہ ہو تو ہم تباہ ہو جاہیں گے ہمارا کچھ باقی نہیں رہےگا ۔قانون نہ ہو تو ہم ایک ہجوم ہوں گے ملک میں خانہ جنگی ہوگی اور بربادی کا سماء ہوگا. قانون پر عمل داری خود کریں اور لوگوں کو قانون پر چلنے کا ضرور بولیں ۔ اج اگر ملک میں ایشوز ہیں اور ملک تباہ ہو رہا یے تو قانون پر نہ چلنا ہی سبب ہے
دنیا میں ملکی نظام کو چلانے کے لیے مختلف نظریات کے تحت قوانین بنائے گئے اور ان کے اجرا و نفاذ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا ،کسی کی جان ، مال اور عزت و آبرو نہ پہلے محفوظ تھی اور نہ اب ہے ۔ اس بارے میں غوروفکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ چوں کہ یہ قوانین انسانی ذہن کی اختراع ہیں،اس لیے آئے دن ان میں کوئی نہ کوئی تبدیلی سامنے آتی رہتی ہے جس سے مسائل مزید پیچیدہ ہوجاتے ہیں۔
جب کہ اسلامی قوانین چوں کہ مُنزّل من اللہ ہیں اس لیے انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور ان پر عمل کرکے ہی سارے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
انسان کے مدنی الطبع ہونے کی وجہ سے معاشرے سے اس کاتعلق لازمی ہے ۔ تجرد، انفرادیت، اور رہبانیت شرعاً اور عقلاً ہر لحاظ سے قبیح سمجھی جاتی ہے ۔ انسان کائنات ِ عالم کی خوب صورتی اور زینت ہے۔ یہ خوب صورتی ایک اچھے معاشرے کی صورت میں باقی رہے گی۔انسان کی ضروریات اورحوائج کو دیکھ کر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان اپنی جملہ ضروریات بذات خود پورا نہیں کر سکتا بلکہ معاشرے میں رہ کر ایک دوسرے سے فائدے اور استفادے کی ضرورت ہمیشہ رہے گی۔
انسانی زندگی کے سنوارنے کے لیے اس ضابطۂ حیات کا دوسرا نام ”قانون”اور”آئین”ہے۔ علمائے قانون کی نظر میں اس کی جامع تعریف یوں کی گئی ہے:
کسی ملک میں قانون کا کتنا احترام کرنا چاہیئے، اسکا فیصلہ حکمران طبقے کا رویہ کرتا ہے۔ جب کسی ملک کے حکمران پیسے دیکر کسی باغ کا پھل توڑتے ہیں تو اس ملک کے سارے باغ اور سارے باغبان ہمیشہ کیلئے چوروں اور ڈاکوﺅں سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔