ہندوتوا سے جمہوریت،امن، تنوع اور ریاست کی تعمیروترقی کو خطرات لاحق ہیں، منیر اکرم

اقوام متحدہ:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بین الاقوامی برادری کو خبردار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ عالمی ہندوتوا نظریئے سے جمہوریت،امن، تنوع اور ریاست کی تعمیروترقی کو لاحق خطرات کو تسلیم کرے کیونکہ بنیاد پرست نظریہ پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے گزشتہ روز کینیا کی پریذیڈینسی میں تنوع، ریاست کی تعمیروترقی اور قیام امن پر بحث کے لیےمنعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ بعض ممالک میں انتخابی عمل کے ذریعےفاشسٹ گروپوں کی قوتوں میں اضافہ پریشان کن ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ایسی حکومت کی حکمرانی دیکھی جا رہی ہے جودیگر مذاہب اور ذاتوں سے نفرت اور مذہنی امتیازکے ایجنڈے کی بنیاد پر منتخب ہوئی ہے اور مسلم اقلیتوں اور بعض ذاتوں کو نسلی طور پر کمتر اور یہاں تک کہ اچھوت سمجھا جاتا ہےجو مساوات اور انسانی حقوق کے تمام اصولوں کے منافی ہے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کی طرف سے مانگی گئی آزادی کو ختم کرنے کی مہم کو’حتمی حل کہا جاتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ غلط معلومات اور جھوٹی خبروں کی مہم کے ذریعے ان انتہا پسند نظریات کو پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے خارجہ پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2282 ، ریاست سازی میں شمولیت کی مرکزی اہمیت کی نشاندہی کرتی ہے جو مہلک کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہے جس سے نہ صرف سماجی اور معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس سے کئی ممالک میں قومی ہم آہنگی کو بھی خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کشیدگی سے متاثرہ ممالک میں کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین کی مساوی بنیادوں پر فراہمی پہلی اور اہم شرط ہےجسے فروغ دینے کی ضرورت ہے اور دنیا اس سلسلے میں ذمہ دار انہ اور موثر اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں شورش زدہ ممالک کو اپنے عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے،سماجی انتشار اور تنازعات کی طرف دوبارہ پلٹنے سے روکنے کے لیے مسلسل ترقیاتی مدداور نقدی کی ضرورت ہوتی ہے لہذا رکن ممالک اور کثیرالجہتی ادارے رکن ممالک اور کثیر الجہتی ادارےقرضوں کی جامع تنظیم نو ، توسیع شدہ سرکاری ترقیاتی امداداور ان کے لیے غیر استعمال شدہ خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے بڑے تناسب کی دوبارہ تقسیم جیسے اقدامات کی حما یت کریں۔انہوں نے کہا کہ تنازعات سے نکلنے والے ممالک کے وسائل کو منجمد کرنا خاص طور پر افسوسناک ہے جو افراتفری اور نئے تنازعات کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔انہوں نے زور دیا کہ صفائی، صحت، پانی اور مواصلات کی سہولیات ریاست کی تعمیرو ترقی اوراستحکام کو فروغ دینے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور شورش زدہ ممالک میں قانون کی حکمرانی ، صحت اور جیسے ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری سے پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک متنوع معاشرے میں تعلیم لوگوں کو متحد کر سکتی ہے اور پاکستان نے ملک کے تمام ابتدائی، پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں ایک ہی یعنی یکساں قومی نصاب متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد قومی اتحاد کو مضبوط کرنا ، امتزاج اورمشترکہ اقدار کو فروغ دینا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے کئی پروگرام شروع کیے ہیں جن میں ’’احساس‘‘ پروگرام اور کامیاب نو جوان پروگرام شامل ہیں جس کے تحت حکومت کم آمدنی والے طبقے کے شہریوں کو وظیفے اور بلا سود قرض فراہم کرتی ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ حکومت پاکستان کو مستحکم ، مضبوط اور خوشحال بنانےکے لیےغربت کے خاتمہ کے لئے کوشاں ہے اور اقوام متحدہ کو امن ، سلامتی اور ترقی کی کوششوں کے تحت ممالک کی مدد کے لیےمل کر کام کرنا چاہیےاور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کا پیس بلڈنگ فنڈپی بی ایف بڑی اہمیت رکھتا ہے۔انہوں نے ترقی پذیر ممالک سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی مالی بہاؤ کو ختم کرنے اور لوٹے گئے اثاثوں کی واپسی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوٹے گئے اثاثےاگر واپس کیے جائیں توانہیں ان ممالک کی ریاست سازی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری پرمسلسل زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثوں کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے اور سرمایہ کی واپسی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر غریب ممالک سے امیر ممالک میں نقل مکانی ہو سکتی ہے۔