برآمدات کو دوگنا کرنے کے لئے پاکستان کو اپنی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانا ہوگا،ڈاکٹرمفتا ح اسماعیل

کراچی:سابق وزیر خزانہ ڈاکٹرمفتا ح اسماعیل نے کہا کہ عالمی تجارت میں پاکستان کی برآمدات 1950 میں 2 فیصد سے کم ہو کر اب 1 ایک فی صد سے بھی نیچے چلی گئی ہے جس کی وجہ ملک میں ایک مضبوط صنعتی بنیاد کا فقدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی اور مستقبل برآمدات پر مبنی نمو کے ماڈل سے جڑا ہے ۔ برآمدات کو دوگنا کرنے کے لئے پاکستان کو اپنی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانا ہوگا ۔ وہ ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور فریڈرک ایبرٹ سٹیفٹنگ (ایف ای ایس) پاکستان کے مشترکہ ز یرِ اہتمام پوسٹ بجٹ اجلاس اور ’ترقی اور عدم مساوات‘ کے عنوان سے کتاب کی رونمائی کے موقع پر سے کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر قیصر بنگالی، پاشا کی پریزیڈنٹ جہاں آرا، ڈاکٹر صفیہ منہاج ، ایف ای ایس کے ایڈوائزرعبدلقادر ، ڈاکٹر وقار احمد اور انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرمفتا ح نے کہا کہ 5555 ارب کے ٹیکس آمدنی کا حدف حالیہ صورتحال میں نا ممکن ہے ۔ انہوں نے دعوی ٰ کیا کہ حکومت اس مالی سال میں ایک یا دو منی بجٹ متعارف کرائے گی اور یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس IMF پروگرام کو مکمل نہیں کر سکے گی ۔ ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس کی ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنا ئے بغیر ٹیکس محصولات کا حدف ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو فروغ دینے کے لئے ایک طویل مددتی ٹیکس پالیسی کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر اور دوسرے خدمات کے شعبوں کو بھی فروغ دینا ہوگا ۔ سینئر اکانومسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ حالیہ بجٹ معیشت کو قتل کرنے کے مترادف ہے جس کا مقصد عام عوام کے جیبوں سے پیسہ نکالنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ایف بی آر کے انسپکٹر لوگوں کو چوروں کی طرح لوٹیں گے ۔ ایف ای ایس کے ایڈوائزرعبدلقادنے کہا کہ ہماری نوجوان نسل میں بہت مایوسی ہے کیونکہ اُن کو ملک کی مستقبل کی سمت اور معیشت کے بارے میں کوئی امید نظر نہیں آتی ۔ ریاست کے لئے یہ چیلنج ہے کہ ان کے لیے مہذب اور مناسب ملازمتوں فراہمی کو یقینی بنائے۔