حکومت کا ​گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 50 روپے تک کمی لانے کا اعلان

اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ حکومت اشیائے خوراک پر 12.5 ملین گھرانوں کو براہ راست سبسڈی دے رہی ہے جوملکی آبادی کا 40 سے لیکر42 فیصدبنتاہے، قیمتوں میں استحکام لانے اورملکی پیداوارمیں اضافہ کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کم آمدنی رکھنے والے طبقات کی آمدنی میں اضافہ ہماری ترجیح ہے ،کامیاب پاکستان پروگرام کا آغاز اسی ماہ میں ہوگا، خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں پیٹرول اوردیگرضروری اشیا کی قیمتیں کم ہیں۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب اوروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی سلامتی جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ 2018 میں ملکی اقتصادی حالات کے پیش نظرپاکستان نے آئی ایم ایف کاپروگرام لیا جس سے پاکستان کا ڈسکاونٹ ریٹ بڑھ گیا، پاکستانی روپیہ کی قدرمیں کمی آئی جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھی،اسی طرح روزمرہ استعمال کی اشیا کی وجہ سے بھی ہماری قیمتیں بڑھی، اس دوران کوورنا وائرس کی عالمگیروبا کی وجہ سے رسد میں رکاوٹیں آئی جبکہ پیداوارمیں بھی کمی ہوئی، لاجسٹک میں بھی مسائل پیش آئے، جس کاکنٹینرکاکرایہ 1500 ڈالرتھا وہ 7 ہزارڈالرتک چلاگیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ان حالات میں کاروبار اورانسانی زندگیوں کے تحفظ پرمبنی حکمت عملی اختیارکی، صارفین کیلئے قیمتوں کاحساس اشاریہ دوسالوں میں 9.3 فیصد سے کم ہوکر8.4 فیصد کی سطح پرآیا۔ایک سال قبل شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کاافراط زر15 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 17.8 فیصدکی سطح پرتھی، اشیائے خوراک کی افراط زرکی شرح شہری علاقوں میں اب 10 فیصد اوردیہی علاقوں میں 17 فیصد سے کم ہوکر9.1 فیصد ہوئی ہے۔وزیرخزانہ نے بین الاقوامی مارکیٹ میں بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیمتوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایک سال پہلے بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی فی ٹن قیمت 240 ڈالرتھی جو اب بڑھ کر430 ڈالرفی ٹن ہے، پام آئل ایک سال پہلے 707 ڈالرفی ٹن تھا جو اب بڑھ کر1136 ڈالرفی ٹن ہوگیا،اس میں 50 فیصد اضافہ ہوا،اس کے برعکس پاکستان میں قیمتوں میں کم اضافہ ہواہے، ا سی سال پہلے چینی کی قیمت میں 11 سے 12 فیصد کااضافہ ہوا، اسی طرح کوکنگ آئل کی قیمت میں پاکستان میں 33 فیصد اضافہ ہواہے، اس میں ایک اچھی خبریہ ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ کوکنگ آئل میں ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائیگا، اس سے کوکنگ آئل کی فی کلو قیمت 45 سے لیکر50 روپے تک کم ہوجائیگی، یہ پیسے حکومت اپنی جیب سے خرچ کرے گی، گندم کی قیمت میں ایک سال میں 13 فیصد اضافہ ہواہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی گندم کی قیمت اتنی ہی بڑھی ہے۔گندم کی فی 20 کلو کی قیمت 1950 روپے کی جارہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں پیٹرول اورڈیزل کی قیمت علاقائی ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہے، پاکستان میں پیٹرول 123 روپے لیٹرہے، بنگلہ دیش میں 198 روپے اوربھارت میں 250 روپے فی لیٹر ہے،پاکستان میں پیٹرول کی قیمت خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں 30 سے لیکر40 فیصد تک کم ہے، اس پربھی واویلا مچایا جارہاہے، عالمی مارکیٹ میں پچھلے چارماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہواہے جبکہ پاکستان میں اضافہ کی شرح 13 سے لیکر14 فیصد تک ہے۔اس پرپیٹرولیم لیوی کی شکل میں سبسڈیزکو حکومت نے عوام کو واپس کردی ہے، بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کی مدمیں 600 ارب روپے کاہدف ہے اورابھی تک ہم نے اس میں کوئی پیسہ اکھٹا نہیں کیا کیونکہ حکومت عوام کوریلیف دینا چاہتی ہے، اس پراپوزیشن کے شورمچانے کا کوئی جوازہی نہیں بنتا۔انہوں نے کہاکہ گھی کی قیمت 89.75 پیسے فی کلو ہوگی،چونکہ چینی حکومت درآمد بھی کررہی ہے اسلئے اس پرجو اخراجات آئیں گے وہ حکومت خوداٹھائیگی۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے غریب عوام کو اشیائے خوراک پرسبسڈی دیں گے، آٹے، چینی، گھی اوردالوں پرسبسڈی دے گی، یہ سبسڈی 12.5 ملین گھرانوں کودی جائیگی جوملکی آبادی کا 40 سے لیکر42 فیصدبنتاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت قیمتوں میں استحکام لانے اورملکی پیداوارمیں اضافہ کیلئے اقدامات کررہی ہے، انتظامی اقدامات کے تحت کھیت سے منڈی تک چین کے قیام کیلئے کام ہورہاہے، مڈل مین کے کردارکوختم کیا جارہاہے،ناجائز منافع خوری کے خاتمہ کیلئے حکومت ایکشن لے گی، اس کے ساتھ ساتھ اہم غذائی اشیا کے سٹریٹجک ذخائر قائم کئے جارہے ہیں، چینی اورگندم کے بعد دالوں اورپیاز کے سٹریٹجک ذخائر قایم کئے جارہے ہیں، مجسٹریسی نظام کوواپس لایا جارہاہے اس سے غریب عوام کوفائدہ پہنچے گا۔ حکومت کم آمدنی رکھنے والے طبقات کی آمدنی میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کررہی ہے کیونکہ اس سے مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ ہوگا، کامیاب پاکستان پروگرام کا آغاز اسی ماہ میں ہوگا، اس پروگرام کے تحت معاشی طورپر کمزورطبقات کوکاروبار اورزراعت کیلئے چھوٹے اورآسان قرضہ جات فراہم کئے جائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ملکی پیداوارمیں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، ہم سمجھتے ہیں کی پیداواربڑھانے سے ملکی مارکیٹ میں قیمتوں میں طویل المعیاد بنیادوں پراستحکام آئیگا۔