قومی مفاد کیلئے امارت اسلامیہ سے مسلسل رابطے ہیں،میجر جنرل بابر افتخار

راولپنڈی:پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس طالبان کی افغان سرزمین کسی دوسرے ملک بشمول پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانیوں پر شک کی کوئی وجہ نہیں ہے، پاکستان سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ایک میڈیا انٹرویو میں مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ طالبان نے کئی مواقع پر دہرایا ہے کہ کسی گروہ یا دہشت گرد تنظیم کو کسی ملک بشمول پاکستان کے خلاف کسی دہشت گرد سرگرمی کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہمارے پاس ان کی نیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اسی لیے ہم ان سے مسلسل رابطے میں ہیں تا کہ اپنے قومی مفاد کا تحفظ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر کنٹرول کے بعد سے پاکستان سلامتی اور امن کے لیے عالمی برادر ی کے کردار پر زور دیتا آ رہا ہے اور اس کے لیے تمام دھڑوں پر مشتمل حکومت بنانے کا حامی ہے۔گزشتہ ہفتے راولپنڈی میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ پائیدار امن اور استحکام کے لیے افغانستان سے تعمیری رابطے ضروری ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخارکا مزید کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ میں مسلسل بہتری لائی جا رہی ہے اور مستقبل قریب میں اس کو مکمل طور پر محفوظ بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے مقصد سرحد کے اس طرف والے حصے پر بہتر مینجمنٹ رہا ہے۔ پاکستان افغان سرحد پر باڑ لگانا اس خطے کی ہیئت اور دوسری مشکلات کی وجہ سے ایک بڑی زمہ داری تھی۔تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان نے بارڈر کے 90 فیصد حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ بارڈر مینجمنٹ میں مسلسل بہتری ہو رہی ہے اور ہم پر امید ہیں کہ مستقبل قریب میں اس کو مکمل طور پر محفوظ بنا دیا جائے گا۔ پاکستانی افواج کے طالبان کے ہمراہ افغانستان میں لڑنے کے حوالے سے انڈین میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بارے میں پوچھے گئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے انڈین میڈیا نے طالبان کے پنجشیر پر حملے کے حوالے سے خود کو پیش کیا ہے وہ اس بات کی کافی شہادت ہے کہ ان کا میڈیا جعلی خبروں اور جھوٹی گھڑی گئی کہانیوں پر پروان چڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الااقوامی میڈیا کے معروف اداروں اور کچھ انڈین صحافیوں نے افغانستان کے واقعات پر انڈین میڈیا کی کوریج جس میں انہوں نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں پاکستان کو ملوث کرنے کی ناکام کوشش کی تھی کا مذاق اڑانے کے لئے خبریں بھی چلائی ہیں۔