وادی پنج شیرپرامارت اسلامیہ کی قبضے سے بھارتی اور ایرانی میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار

تحریر:عابد خان اتوزئی ۔۔۔۔۔۔
افغانستان میں امارت اسلامیہ کی حکومت قائم ہونے کے بعد دوٹوک الفاظ میں یہ واضح بیان دے دیا گیا کہ آئندہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔افغانستان میں کی اس صورتحال سے بھارت کو شدید نقصان پہنچ گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے اشرف غنی کی دور حکومت میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف خوب پراپیگنڈے کیے اور اس مقصد کے لئے افغانستان میں لاتعداد منصوبے بھی شروع کئے تھے ۔ لیکن امریکی فوج کی انخلا اور افغانستان میں امارت اسلامیہ کی حکومت سے بھارت کو شدید نقصان پہنچ گیا ہے جبکہ دوسری طرف ایران بھی امارت اسلامیہ کی حکومت قائم ہونے سے خوش دکھائی نہیں دے رہا۔ان حالات میں ایک طرف تو بھارت نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے ایران کے ساتھ روابط قائم کرکے خطے میں اپنی شرپسندی کی راہ ڈھونڈ لی۔ اس حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے دو بار تہران کا دورہ کیا۔ دورے کی تفصیلات کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ اس دورے کا مقصد افغانستان کی صورتحال پر آئندہ کی پالیسی بنایا تھا۔ اس صورتحال میں ایران میں ہونے والے موجودہ واقعات سے بھی لگتا ہے کہ ایران بھی بھارت کی شرپسندی میں بھی دلچسپی رکھ رہا ہے۔ حال ہی میں ایران میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر مظاہرے ہوئے جن میں پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ جبکہ ایران کی میڈیا نے بھی بھارت کی طرح پاکستان پر یہ جھوٹے الزامات لگائے تھے کہ پاکستان کی افواج پنجشیر میں لڑ رہی ہے اور افغانستان میں مداخلت کررہی ہے۔ایرانی میڈیا سے قبل دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت اور اس کے میڈیا نے گزشتہ روز ایک بار پھر اپنے آپ کو مذاق کا نشانہ بنوایاجب اس نے جعلی خبریں اور پاکستانی ایئر فورس کے لڑاکا طیارے کی وادی پنج شیر پر پرواز کی جعلی تصویریں شیئر کیں جس میں اسے مبینہ طور پر قومی مزاحمتی فورس (این آر ایف) کے اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے یہاں تک کہ تباہ حال ایف 16 کی تصویریں بھی بعض بھارتی ذرائع ابلاغ پر دکھائی گئیں۔گزشتہ روز کو جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی میڈیا کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے جاری کردہ 51 فیصد خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب احمد شاہ مسعود کے سرکاری ٹویٹر اکائونٹ جو ان کا بیٹا مسعود احمد شاہ استعمال کر رہا ہے، نے مبینہ طور پر ایف 16 کی پہاڑیوں کے اوپر اڑتے ہوئے تصویر شیئر کی تھی،ایک اور ٹویٹ میں این آر ایف پنج شیر کے جنگجوئوں کی طرف سے پاکستانی لڑاکا طیارے کو مار گرانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کو بھارتی اور افغان ٹویٹر اکائونٹس پر شیئر کیا گیا۔ پاکستان مخالف بہت سے اکائونٹس جنہیں جعلی افغان ناموں، فوٹوز اور آئی ڈیز سے بنایا گیا ہے، پچھلے کئی ماہ سے اس قسم کے پراپیگنڈے میں مصروف ہیں اور ان کو بھارت سے چلایا جا رہا ہے۔ادھر پنج شیر ریزیٹینس فورس جو چیز چھپانا چاہ رہی تھی وہ یہ ہے کہ جو تصویر انہوں نے شیئر کی تھی دراصل وہ امریکی ایئر فورس کے ایف۔16 طیارے کی ہے جس نے اپریل 2018ء میں امریکی ریاست ایروزونا میں تربیتی مشقوں کے دوران کریش لینڈنگ کی تھی۔بھارتی میڈیا افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں اشرف غنی کی بدعنوان حکومت کے خاتمے اور امریکی فوج کے انخلاء کے بعد تذباب کا شکار ہے اور وہ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار بلاوجہ پاکستان کو ٹھہرا رہا ہے۔ بھارتی نیوز چینل ٹائمز نو نے نیوز چینل پر دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی ایئر فورس کارروائیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے اور طالبان فورسز کو معاونت فراہم کر رہی ہے تاہم امریکی ایف 15 طیارے کے وادی میں پرواز کو دکھایا گیا ہے جس پر چینل کو عوام کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا کہ پاکستان ایئرفورس کے پاس کسی قسم کے دو دم والے لڑاکا طیارے موجود ہی نہیں ہیں۔برطانوی صحافی جارج ایلیسن نے طیارے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ طیارے کی پہلی تصویر جسے پاکستان سے منسوب کیا گیا ہے اور وہ افغانستان میں پنج شیر ویلی میں اڑتا ہوا دکھایا گیا ہے حقیقت میں سراسر جھوٹ ہے یہ ایک امریکی طیارہ ہے جو والش ویلیز پر پرواز کر رہا ہے جس کے دو گھنٹے بعد بھارتی ٹی وی چینل ٹائمز نو نے وضاحت جاری کی اور طیارے کے حوالے سے اپنی جاری خبر پر معذرت کی اور اپنے ٹویٹر اکائونٹ سے ٹویٹس کو ڈیلیٹ کر دیا۔بھارت کے اہم چینل انڈیا ٹو ڈے بھی پیچھے نہیں رہا اور اس نے امریکی ریاست ایروزونا میں ایئر فورس کے ایف 16 طیارے کی پرواز کرتے ہوئے تصویر دکھائی اور اسے بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا جسے پنج شیر کیلئے جنگ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مزاحمتی گروپوں نے پاکستانی طیارہ مار گرایا ۔اس کے بعد بھارتی ٹی وی چینل ریپبلک ٹی وی اور ہندی نیوز چینل زی ہندوستان نے بھی بھیڑ چال کا مظاہرہ کرتے ہوئے آرما تھری ویڈیو گیم کی تصویریں نشر کیں جنہیں افغانستان کی وادی پنج شیر میں جاری فوجی کارروائیوں سے منسوب کیا گیا۔اس کے علاوہ ایک اور بھارتی ٹی وی چینل ہستی ٹی وی نے کچھ تصویریں جاری کیں جس میں وادی پنج شیر میں مزاحمتی جنگجوئوں کیخلاف پاکستانی ڈرئون طیاروں کو حملے کرتے دکھایا گیا۔ چینل پر دکھائی جانے والی ویڈیو کو عنوان دیا گیا کہ پنج شیر سے ابھی ابھی ویڈیو حاصل ہوئی ہے جس میں پاکستانی فوجی طیارے پنج شیر وادی کے اوپر پرواز کر رہے ہیں۔شروع میں کہا گیا کہ یہ ویڈیو برطانیہ میں پاکستانی دفاعی تجزیہ کار فرحان جعفری کی جانب سے جاری کی گئی ہے تاہم بعد میں کہا گیا کہ یہ ویڈیو گیم سے لی گئی ہے جو مزاحمتی فورس کے حامیوں کے اکائونٹس سے جاری ہوئی جن میں وادی پنج شیر پر پاکستانی ڈرون حملوں کے دعوے کئے گئے ہیں۔ ویڈیو گیم آرماتھری کا ویڈیو کلپ بھارتی نیوز چینل ریپبلک ٹی وی زی ہندوستان اور ٹائمز نو، نیو بھارت کی جانب سے نشر کیا گیا جسے پاکستانی ایئر فورس کی جانب سے افغانستان کی وادی پنج شیر پر حملہ قرار دیا گیا تھا جبکہ آرما تھری کی ایک اور فوٹیج بھارتی نشریاتی چینل ٹی وی 9 بھارت ورش کی جانب سے نشر کی گئی۔اس کے علاوہ بھارتی نیوز چینل ایم ایس این نیوز 18بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہا اور اس کی طرف سے بھی ایک ویڈیو رپورٹ نشر کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ پنج شیر ویلی پر قبضے کیلئے کس طرح پاکستان طالبان کی مدد کر رہا ہے اور پاکستانی طیاروں نے قومی مزاحمتی فورس کے ہیڈ کوارٹرز پر بمباری کی ہے۔اسی طرح بھارتی نیوز کاسٹروں اور اینکروں نے بھی اس حوالے سے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ بھارتی نیوز کاسٹروں کی طرف سے کہا جاتا رہا کہ نہ صرف طالبان نے پنج شیر ویلی پر قبضہ کیا ہے بلکہ امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خاتمے کیلئے دی جانے والی اربوں ڈالر کی رقم ضائع گئی ہے۔اب جبکہ افغانستان میں بیس سالہ جنگ ختم ہوگیا ہے اور افغانستان کی عوام امن کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن خطے میں بھارت اور ایران جیسے شرپسند ممالک خطے میں امن برقرار ہونے نہیں دے رہے۔