کشمیر میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع

لاہور :   بھارت نے کشمیر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر رکھی ہے اور احتجاج کرنے والوں پر گولیاں بھی برسائی جا رہی ہیں۔بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں چوتھے روز بھی کرفیو جاری ہے جب کہ بھارت نے 500 سے زائد سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔کچھ روز قبل نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو نافذ ہے۔تاہم بھارتی اقدام کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے اور مختلف مقامات پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق بدستور جیل میں بند ہیں جب کہ وادی میں پولیس اسٹیشن اور جیل بھر جانے کے باعث مزید گرفتار کیے گئے 560 کارکن سری نگر، بارہ مولا، گریز اور دیگر علاقوں میں بنائے گئے عارضی عقوبت خانوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔لداخ کے ضلع کارگل میں بھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔وادی میں احتجاج کو روکنے کے لیے ٹی وی چینلز، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔