خیبر پختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں پولیس تھانوں میں خواتین ڈیسک کا قیام

تحریر: عابد خان اتوزئی ۔۔۔۔
نئے پاکستان کا مطلب نئی سوچ ہے ، تھانہ کچہری اور پٹواری کی سوچ نے ہمارے ملک کو تباہ کیا ۔2013ءمیں جب پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں حکومت سنبھالی تو اس وقت صوبے کو دہشتگردی کا سامنا تھا، اس وجہ سے پولیس کا مورال بہت گر چکا تھا، خیبر پختو نخوا حکومت نے پولیس کا مورال بحال کیا ، میرٹ لیکر آئے ، بھرتیوں کیلئے این ٹی ایس متعارف کرایا ،اس کے علاوہ روائتی تھانہ کلچر کو تبدیل کر کے اسے عوام دوست ادارہ بنانے کے لئے جامع اور ٹھوس اقدامات کئے ، محکمہ پولیس میں جدید خطوط پر مبنی ایسی اصلاحات کئے تاکہ اسے صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کا ادارہ بنایا جا سکے ۔ اور اس سلسلہ میں انہیں ہر ممکن وسائل بھی فراہم کئے گئے، عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے اور جرائم کی روک تھام کے لئے پولیس کو فری ہینڈ دیا گیا ،خیبر پختو نخوا حکومت نے انگریز کے دور کا نظام تبدیل کردیا، ماضی میں تھانے کچہری کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا رہا ، جھوٹی ایف آئی آرز ہوتی تھیں، اس وقت سیاستدان تھانے کچہریوں کو کنٹرول کرتے تھے ، یہ قدم وہ کسی اچھے کام کیلئے نہیں بلکہ اپنے مخالفین کے خلاف تھانے کو استعمال کرنے کیلئے اٹھاتے تھے ، اسی لیے پولیس پر اعتماد نہیں تھا ، اگر پولیس اچھا کام کرے تو ملکی تقدیر بدل جاتی ہے ،خیبرپختونخوا حکومت نے پورے صوبے میں موجودہ تھانہ کلچر کو تبدیل کرکے اسے مزیدعوام دوست بنانے اور تھانوں میں خدمات کی آسان و بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کئی منصوبوں کو عملی جامعہ پہنایا، جس کے تحت تھانوں میں آسان انصاف مراکز کا قیام، تھانوں کے اُمور اورخدمات کی ڈیجیٹلائزیشن، پولیس پیٹرولنگ کی ری ماڈلنگ، عوامی شکایات کی تیز رفتار اور شفاف تحقیق، سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے تھانوں میں سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی، تھانوں کے جملہ اُمورکی ڈیجیٹلائزیشن وغیرہ شامل ہیں۔ آسان انصاف مراکز میں عوام کیلئے منظم مینجمنٹ سسٹم، فرنٹ ڈیسک کا قیام، خواتین ، بچوں ، خواجہ سراؤں اور بزرگ شہریوں کیلئے خصوصی ڈیسک کا قیام، انوسٹی گیشن ونگ اور کرائم سین یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ تھانے میں آنے والے تمام وزیٹرزکو خودکار پیغام کے ذریعے فیڈ بیک کی فراہمی، ایف آئی آر کا آن لائن اندراج، روزنامچہ کا آن لائن اندراج، شکایات کی ای ٹیگنگ، ویڈیو اور ٹیکنالوجی بیسڈ مانیٹرنگ ، عوام کی سہولت کیلئے معلوماتی سکرین، ہمہ وقت خواتین پولیس افسران کی دستیابی، خواتین کیلئے مخصوص ٹال فری ہیلپ لائن، منشیات اور سٹریٹ کرائمز کیلئے مخصوص یونٹس، شہادتوں کے حصول کیلئے جدید آلات سے مزین تربیت یافتہ سٹاف کی دستیابی سمیت دیگر اہم فیچرز شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبائی حکومت نےخیبر پختونخوا بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس تھانوں میں خواتین ڈیسک کا قیام بھی قابل ذکرہے۔ خواتین اور بچوں کے مسائل اور شکایات میں ان کی مدد کیلئے تربیت یافتہ خواتین پولیس اہلکار مصروف عمل ہیں، خواتین ڈیسک کا مقصد خواتین تشدد، زیادتی اور ہراسمنٹ کے سلسلہ میں متعلقہ ڈیسک یں رپورٹ کرسکیں گی، خیبر پختونخوا بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس تھانوں میں لیڈی پولیس افسران تعینات کی گئی ہیں جو کسی بھی تھانے میں خواتین سے زیادتی ، تشددیا ہراسمنٹ کی رپورٹ پر متاثرہ خاتون کی قانونی راہنمائی اور معاونت کے ساتھ ساتھ تفتیش کے عمل میں بھی معاونت کریں گی،اس حوالے سے تمام مقدمات کی تفتیش کی نگرانی سینئر افسران براہ راست کرینگے تاکہ خواتین کے تحفظ اور میرٹ پر تفتیش کو یقینی بناتے ہوئے ملزمان کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزادلوائی جا سکے، خواتین کا تحفظ خیبر پختو نخواپولیس کی اولین ترجیح ہے، خواتین گھر ،تعلیمی ادارے ، کام کرنے کی جگہ، بازاریاکسی بھی مقام پر ہوں تحفظ ان کا بنیادی حق ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا گیا ہے جوکہ لائق تحسین ہے۔