نشے کی لت

تحریر :انجینئر عنصر اعوان ۔۔۔۔۔
نشے کی عادت پڑجانے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی پریشانی یا ٹینشن سے نمٹنے کے لئے نشے کی عادت اپنا لے۔ یہ عادت تھوڑے دن یا عرصے تک تو آرام پہنچاتی ہے. لیکن جیسے ہی تھوڑا سا ٹائم گزرتا ہے تو اس کے مضر اثرات نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں جو ایک عرصے تک رہتے ہیں۔ یہ عادت جسے لت لگ جانا بھی کہتے ہیں، مختلف نشہ آور مواد (سگریٹ، منشیات، شراب، چرس، ہیروئن اور کوکین) وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ نشے کی عادت کے ساتھ عام طور پر دوسری ذہنی بیماریاں بھی ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ جیسے چرس کا نشہ کرنے والے بہت سے لوگ اسے ایک ایسی بے ضرر شے سمجھتے ہیں جو پرسکون رہنے میں مدد دیتی ہے، جبکہ چرس جب پی جاتی ہے تو اس کے مرکبات تیزی سے خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور براہ راست دماغ اور جسم کے دیگر اعضا میں پہنچ جاتے ہیں۔ چرس کے مرکبات آنکھوں، کانوں، جلد اور معدے کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔ زیادہ عرصے چرس استعمال کرنے سے ڈپریشن بھی ہو سکتا ہے اور جوش و جذبے میں کمی ہوسکتی ہے۔ چرس کسی شخص میں توجہ، معلومات کو ذہن میں ترتیب دینے اور ان کےاستعمال کی استطاعت کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
نشے کی لت ایک ایسا روگ ہے جو صرف اس کے شکار افراد کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ پورے گھرانے کی خوشیاں اور سکون تباہ و برباد کردیتی ہے۔ نشہ کرنے والے اپنے نشے کی عادت کو کافی عرصے تک اپنے گھر والوں سے چھپائے رکھتے ہیں اور جب اہل خانہ کو مریض کے نشے کا علم ہوتا تو اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ منشیات وغیرہ کا بے جا استعمال ذہنی بیماری سے نمٹنے کے لئے سب سے عام طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ ذہنی بیمار لوگ اسے فوری آرام کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن زیادہ عرصے کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ نشے کے رجحان سے جہاں نوجوانوں کی صحت پر انتہائی مہلک اثرات پڑھتے ہیں وہیں ان کی پڑھنے لکھنے اور کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ منشیات کے استعمال کے باعث عموماً دیکھا گیا ہے کہ طلبہ کی ذہنی صلاحتیں بالخصوص یادداشت بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے جس سے انسان کے سیکھنے اور مسائل کے حل کی صلاحیت نہ صرف ختم ہوجاتی ہے بلکہ اسے دوسرے جسمانی امراض میں مبتلا کردیتی ہے۔
نشے کا آغاز عام طور پر تفریحاً کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے دوست و احباب نشے کی دعوت دیتے ہیں یا کسی کی دیکھا دیکھی یا چوری چھپے انسان اس غلط عادت کو اختیار کرلیتا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ یہ عادت بیماری کی شکل اختیار کرلیتی ہے. نشے کا مریض اپنی ہر حرکت کو جائز سمجھتا ہے۔ نشے کی خاطر غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں تک میں ملوث ہوجاتا ہے۔ عموماً نشے کے عادی لوگ مختلف جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں. ہماری جامعات میں یہ لعنت بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اور ہمارے کالج یونیورسٹیاں منشیات فروشوں کا آسان ہدف ہیں. اس وقت اسلام آباد کی جامعات میں ڈھائی لاکھ کے قریب طلباء میں سے 67 فیصد طلبا مختلف قسم کی نشہ آور ادویات استعمال کررہے ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں 78 فیصد کے قریب لوگ منشیات کے عادی جبکہ 22 فیصد کے لگ بھگ عورتیں جو ہر قسم کا نشہ استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان اینٹی نارکوٹکس فورس کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں 67لاکھ لوگ نشے کے عادی ہیں۔ جن میں 52لاکھ مرد اور 15لاکھ خواتین ہیں، اور بچے بھی شامل ہیں جو کم عمری سے ہی نشے کی طرف راغب ہو جا تے ہیں. لیکن حالیہ تناظر میں خواتین اور بچوں کی تعداد میں روز بروز خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اور ایک غیر سرکاری سروے کے مطابق پاکستان میں 8لاکھ سے زائد لوگ صرف ہیروئن کی لت میں مبتلا ہیں جن کی عمریں 15 سے 64 سال کے درمیان ہیں۔ پاکستان میں سالانہ 44 ٹن ہیروئن استعمال کی جاتی ہے۔ جس کی شرح امریکا سے 2 گنا زائد ہے۔ پاکستان کو ساؤتھ ایشیاء میں منشیات کے گڑھ کے طور پر مانا جاتا ہے۔ غیر سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں 20 لاکھ نوجوان منشیات کے شکنجے میں بری طرح پھنس چکے ہیں. عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں میں منشیات کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ہر سال ڈھائی لاکھ افراد منشیات کے استعمال کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ مختلف اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریبا 46 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں جو روزانہ تقریبا 18 کروڑ سگریٹ پی جاتے ہیں جن پر مجموعی طور پر 75 کروڑ روپے روزانہ خرچ ہوتے ہیں۔
منشیات استعمال کرنے والے اپنی زندگی تباہ کر لیتے ہیں اور اسکے نتیجے میں دل، جگر، معدہ، پھیپھڑوں کی بیماری، فالج، ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض کا شکار ہو کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرتے نظر آتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی وغفلت اور بااثر مافیا کی ملی بھگت سے ڈرگ سمگلنگ کا سلسلہ بہت عروج پر ہے۔ دیگر مافیاز کی طرح منشیات مافیا بھی طاقتور ترین گروہ ہے. ریاست کو چاہیے کے نشے کے خلاف سخت قوانین رائج کیے جائیں اور منشیات مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ معاشرے سے اس ناسور کا خاتمہ ہو.