محسن داؤڑ اور منظور پشتین کے راستے الگ، محسن نئی پارٹی کا اعلان کرینگے۔ RIP_PTM ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

پشاور(عبداللہ شاہ بغدادی)پشتون تحفظ موومنٹ سیاسی طور پر مردہ ہو چکی ، سو شل میڈیا صارفین نے اہم انکشاف کردیا ،محب وطن پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا،جس سے ثابت ہو تا ہے کہ پی ٹی ایم کی مقبولیت کا گراف گر گیا ہے،پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑنے باقاعدہ طور پر سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کا اعلان جلد کرینگے،سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم جن مطالبات کو لے کر چلی تھی، ان کو تسلیم کر لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اب یہ تنظیم موثر نہیں رہی۔ پی ٹی ایم اب سیاسی طور پر مردہ ہے۔پی ٹی ایم کا مطالبہ تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے، اسے تسلیم کر لیا گیا ہے۔ ایف سی آر کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ چیک پوسٹوں کی تعداد کو بھی کم کر دیا گیا ہے۔ ان مطالبات کو مانے جانے کے بعد ان کے وجود کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اے این پی اور پختو نخوا میپ پی ٹی ایم کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتے تھے لیکن عوام نے انہیں بری طرح مسترد کر دیا ہے۔ریاست مخالف پروپیگنڈے نے پی ٹی ایم کی مقبولیت صفر کردی،محسن داوڑ کی جانب سے باقاعدہ ایک علیحدہ سیاسی جماعت بنانے کے اعلان کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ نئی پارٹی منظور پشتین کی پی ٹی ایم کے وجود کے لیے ایک خطرہ بن سکتی ہے۔ گزشتہ روزمحسن داوڑ نے ٹویٹر پر اپنی پارٹی کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے لکھا، ‘ملک بھر میں دوستوں اور حامیوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کے بعد ہم نے ایک سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم یکم ستمبر کو پشاور میں پارٹی کا آغاز کریں گے۔ ہم اس نئے پلیٹ فارم کے ذریعے حقوق اور انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ذرائع کے مطابق پارٹی کا اعلان پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) میں دھڑے بندی کو باقاعدہ شکل دے گا۔ ان پیش رفتوں کے قریبی باخبر ذرائع کے مطابق، محسن داوڑ کا گروپ دو سال سے ایک سیاسی جماعت کے قیام کا مطالبہ کر رہا تھا۔ پی ٹی ایم کے اندرونی مباحثے سے متعلق ایک کارکن نے کہا، ‘ہم نے کئی بار پی ٹی ایم کے اندر ایک سیاسی جماعت پر بات چیت کرنے کی کوشش کی، لیکن بدقسمتی سے یہ کوششیں مسلسل قیادت کی جانب سے روک دی گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے اندر بہت سے لوگ منظور پشتین کی تحریک کو پارلیمانی سیاست سے دور رکھنے کے اصرار سے متفق نہیں ہیں۔ یہ مسابقتی رجحانات جولائی میں پی ٹی ایم کے مکین جلسہ میں آمنے سامنے آئے، جہاں منظور پشتین اور محسن داوڑ کے حامیوں میں کھل کر تصادم ہوا۔ جلسے کے فوراً بعد عبداللہ ننگیال ، جو محسن داوڑ کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، نے پشتین کے خلاف بات کی اور ان پر مالی بدعنوانی کا الزام لگایا۔