سات دہائیوں سے کشمیر کے بچے تشدد کی فضا میں پل رہے ہیں،ملالہ یوسفزئی

برمنگھم : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی مقبوضہ کشمیر پر اپنے خیالات کا اظہار کر دیا ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بات کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا تنازعہ میرے بچپن سے چلا آرہا ہے یہاں تک کہ میرے والدین اور میرے نانا ، نانی ، دادا ، دادی کے بچپن میں بھی کشمیر کا یہی تنازعہ تھا۔سات دہائیوں سے کشمیر کے بچے تشدد کی فضا میں پل رہے ہیں۔ میں کشمیر کے حوالے سے فکر مند ہوں کیونکہ جنوبی ایشیا میرا گھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میرے ساتھ ساتھ 1.8 بلین لوگوں کا بھی گھر ہے۔ ہماری زبانیں، ثقافت ، کھانے اور رسم و رواج اگرچہ مختلف ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم پُر امن طریقے سے رہ سکتے ہیں۔ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔آج میں کشمیری خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے فکر مند ہوں جنہوں نے اس سارے تنازعے میں کئی مرتبہ بڑے نقصانات اُٹھائے ہیں۔ میں اُمید کرتی ہوں کہ جنوبی ایشیائی ممالک، عالمی کمیونٹیز اور اس سے متعلقہ دیگر ادارے کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیں گے۔ ہمارے جتنے بھی اختلافات ہیں ہمیں ان کو پس پُشت ڈال کر انسانی حقوق کی حفاظت کرنی چاہئیے اور خواتین اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہئیے۔ہمیں چاہئیے کہ ہم اس بات پر دھیان دیں کہ سات دہائیوں پُرانے مقبوضہ کشمیر کے تنازعہ کو ہم کس طرح پُر امن طریقے سے حل کر سکتےہیں۔خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جس کے بعد کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ جس کے بعد سے بھارت کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور پُر زور مذمت بھی کی گئی۔بھارت کے اس اقدام کے بعد سے ملالہ یوسفزئی نے اس حوالے سے کوئی رد عمل نہیں دیا تھا جس پر ملالہ یوسفزئی سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں تھیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی کو عالمی سطح پر اثر و رسوخ رکھنے والے لوگ فالو کرتے ہیں انہیں کشمیریوں کے حقوق کے لیے ضرور آواز اُٹھانی چاہئیے جس کے بعد اب ملالہ یوسفزئی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان جاری کیا اور عالمی توجہ اس تنازعہ کو پُر امن طریقے سے حل کرنے کی جانب مبذول کروائی۔