مسلم لیگ (ن) کو اپنی بُری شکست کو تسلیم کر لینا چاہئے

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت اور انتظامیہ ن لیگ کی تھی، پھر بھی دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں، ن لیگ کو اپنی شکست تسلیم کرلینی چاہئے، اپوزیشن جب کسی الیکشن میں ہارتی ہے تو دھاندلی کا شور مچانا شروع کر دیتی ہے، اپوزیشن سمجھتی ہے کہ انتخابی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تو وہ آئے اس پر بات کرے، ہم نے 49 نکات پر مبنی اصلاحات رکھ دی ہیں،جہاں پر ہم غلط ہیں وہاں اپوزیشن اپنی اصلاحات لے آئے، الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں کوئی تعطل نہیں، الیکشن کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حق رائے دہی کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے،وفاقی کابینہ نے تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی کے قیام کی منظوری کے علاوہ ملک کی پہلی نیشنل سائبر سیکورٹی پالیسی اور حکومتی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2021ءکی منظوری دے دی ہے، پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو جاپان سے پانچ ایمبولینس درآمد کرنے کی اجازت دینے کے علاوہ وفاقی کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دوہری شہریت رکھنے کی تجویز کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے فیصلہ کیا کہ 30 نومبر2021ءتک چینی پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ایکس مل پرائس پر کیا جائے گا، ہدف کے مقابلے میں کورونا ویکسین لگانے کی شرح کم ہے، سرکاری ملازمین کے لئے ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا جا رہا ہے،ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل فون سم بند کرنے کا آپشن موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر الیکشن ہارے ہیں اس لئے دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت اور اپنا لگایا ہوا الیکشن کمشنر ہے، تو ایسے میں دھاندلی کون کر سکتا ہے؟ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان کو آزاد کشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی پر مبارکباد دی گئی۔وفاقی کابینہ نے وفاقی وزراءعلی امین گنڈا پور، مراد سعید، علی محمد خان اور شہر یار آفریدی سمیت دیگر تمام لوگوں کو سراہا جنہوں نے اس الیکشن مہم میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی کشمیر میں کامیابی وزیراعظم کی پالیسیوں کی بدولت ہے اور یہ کامیابی ان پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں آزاد کشمیر الیکشن میں الیکشن ڈیوٹی پر مامور پاک فوج کے چار جوانوں اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ زخمیوں کے علاج معالجہ کیلئے ہدایات جاری کی گئیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ انصاف ہونا چاہئے اور ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کو وفاقی دارالحکومت، صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا میں سیاسی رہنماؤں بشمول وزراءاعلیٰ، وزرا، مشیران و معاونین، جج صاحبان،سابقہ صدور و وزیرِ اعظم صاحبان اور سرکاری شخصیات کے ساتھ تعینات سیکیورٹی اہلکاروں اور ان پر اٹھنے والے اخراجات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت پولیس کی جانب سے صدر ، وزیرِاعظم، گورنرز، وزرااعلیٰ،وفاقی وزرا، وزرائے مملکت ، مشیران اور معاونین خصوصی کی سیکورٹی پر 762 پولیس اہلکار، 14رینجرز جبکہ 50 ایف سی رہلکار تعینات ہیں جن پر کل 700.98 ملین سالانہ اخراجات ہیں۔ جج صاحبان کی سیکورٹی پر 377 پولیس اہلکار، 24 رینجرز اور 8ایف سی اہلکار تعینات ہیں جن کے اخراجات 287.368 ملین روپے سالانہ ہیں ۔لاہور میں تقریباً 1143 ملین روپے خرچہ ہو رہا ہے۔ اس میں کے پی، سندھ اور بلوچستان شامل نہیں ہے۔ اسی طرح سرکاری شخصیات کی سیکیورٹی پر کل 106 پولیس اہلکار، 4 رینجرز، 47 ایف سی اہلکار تعینات ہیں جن کا خرچہ 109.7ملین روپے ہے۔ اس طرح یہ کل خرچہ 1098.08ملین روپے سالانہ ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے وزیرِاعظم، گورنر،وزیر اعلیٰ کو سیکورٹی فراہم کرنے کا سالانہ خرچہ 446.86 ملین روپے ہے۔ سابقہ وزرائے اعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزراءاور مشیران و معاونین خصوصی کو سیکورٹی فراہم کرنے کی مد میں 105.87ملین روپے، جج صاحبان کو سیکورٹی فراہم کرنے کی مد میں 1143.17 ملین روپے جبکہ سرکاری شخصیات کو سیکورٹی فراہم کرنے کی مد میں 833.616 ملین روپے سالانہ کے اخراجات ہیں۔ اس طرح کل اخراجات 2529.5 ملین روپے سالانہ ہیں۔سیکیورٹی کی فراہمی میں خیبرپختونخوا پولیس کے سالانہ اخراجات تقریباً 998.34 ملین روپے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ٹیکس گزاروں کے پیسے کا تحفظ ہے۔ عوام کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کا جائز استعمال ہو رہا ہے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکورٹی بطور اسٹیٹس سمبل نہیں بلکہ جائز ضروریات کی بنیاد پر فراہم کی جائے گی۔ اس حوالے سے کابینہ نے اعلیٰ سطح کی تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی ہے کہ سیکورٹی کی فراہمی کے حوالے سے معیار مقرر کرنے کیلئے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ یہ جمہوریت کا بنیادی اصول ہے،جہاں جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں تھریٹ کا جائزہ لے کر سیکورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔ اس فیصلے سے مالی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق رائے دہی کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔