خبردار یہاں کوڑا پھینکنا منع ہے

تحریر : وقاص محمد ۔۔۔۔
“خبردار یہاں کوڑا پھینکنا منع ہے” یہ الفاظ ہم سب نے دیواروں پر لکھے پڑھے ہوں گے اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں اسی جملہ کے نیچے کوڑے کے ڈھیر بھی لگے ہوئے آپ نے دیکھے ہوں گے کوڑے کے ڈھیر کی بات ہو رہی ہے تو آپ نے حکومت کی طرف سے کوڑے دان دیکھے ہوں گے کہ وہ تو خالی ہوتے ہیں جبکہ ان کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں
گھر سے چل کر اس ڈبہ تک آ ہی گئے ہو تو اس کوڑے دان کے اندر تو ڈالو لیکن نہیں اس وقت ہم میں بیس بال کے کھلاڑی کی روح آ جاتی ہے اور ہم دور سے ہی کوڑا اچھال کر ڈبے میں پھینکتے جو ادھر ادھر ہی بکھر جاتا
اور کئی دیواروں پر تو لوگ تنگ آ کر با قاعدہ گالیاں لکھ دیتے ہیں کہ کوئی کوڑا نا پھینکے یا وہاں بیٹھ کر پیشاب نا کریں
یہ حال ہے اس قوم کا جس کا ایمان ہے کہ “صفائی نصف ایمان ہے” اگر آپ تاریخ دیکھیں تو جس دور میں اندلس پر مسلمانوں کی حکومت تھی تب وہاں جس گھر کے باہر صفائی ہو لوگ سمجھ جاتے تھے کہ یہ مسلمانوں کا گھر ہے جبکہ آج حالات بالکل برعکس ہیں
چھوٹا سا تو کام ہے اس میں کونسی راکٹ سائنس ہے کوڑا کرکٹ مخصوص جگہ پر پھینکیں اور کوڑے دان کے اندر مناسب طریقے سے پھینکیں راہ چلتے کوڑا مت پھینکیں گاڑی چلاتے وقت ریپر وغیرہ سڑک پر مت اچھالیں بلکہ اکٹھا کر لیں اور گھر پہنچ کر کوڑے دان میں ڈالیں
صرف گھر صاف رکھ کر ہم صفائی نہیں کر سکتے ہمیں گلی محلوں کو بھی صاف رکھنا ہے وہاں سے بھی تو ہم نے گزرنا ہے اس سے نا صرف ماحول صاف ہو گا بلکہ کئی طرح کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں گے امید ہے ایک دن یہ فقرہ ہمیں کہیں لکھا نظر نہیں آئے گا کہ “یہاں کوڑا پھینکنا منع ہے” بلکہ ہمیں خود احساس اور سمجھ ہو گی کہ کوڑا کرکٹ کو اسکی مخصوص جگہ پر ہی پھینکنا ہے.