مقبوضہ کشمیر، پرامن اجتماع پرپابندی

نئی دہلی: مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خودمختار حیثیت کو ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاج اور مقبوضہ وادی میں فوجی کریک ڈاﺅن کے باعث اب تک کم از کم 6 افراد زخمی ہوچکے ہیں. بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سری نگر کے ہسپتال میں اب تک گولی لگنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو لایا گیا‘دو روز قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کی حکومت کے کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے اعلان کے بعد سے ہمالیائی خطے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہے.مقبوضہ وادی میں عوامی اجتماعات اور ریلیوں پر بھی پابندی عائد ہے جبکہ جموں و کشمیر کے 2 سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو حراست میں لیا جاچکا ہے‘سری نگر سے نئی دہلی آنے والے چند مسافروں نے خطے میں صورتحال کو نہایت تشویش ناک قرار دیا. ایک مسافر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وادی میں پیر کے روز سے وقفے وقفے سے گولیاں اور دیگر اسلحہ چلنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور حکومت نے ہر 5 قدم پر فوجی کھڑے کردیے ہیںان کا کہنا ہے کہ ‘ایئر پورٹ آتے وقت میری گاڑی کی کم از کم 25 مرتبہ تلاشی لی گئی اور مجھے 30 منٹ کے سفر کو طے کرنے میں 4 گھنٹے لگے.اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے کے ترجمان روپرٹ کول ول کا کہنا ہے کہ وادی میں مواصلاتی نظام کا بند ہونا اور سیکیورٹی سخت کیا جانا نہایت تشویش ناک ہے. جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مواصلاتی نظام کی بندش بلکہ ایسی بندش، جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، سیاسی رہنماوں کی گرفتاریاں اور پر امن اجتماع پر بھی پابندی، ہم تمام معاملات کو بغور دیکھ رہے ہیں.