وڈا بھائی دبئی ہوندا اے

تحریر: احمد فراز ۔۔۔۔۔
بڑے بھائی باہر ہوتے، ابو جی یورپ ہوتے یہ جواب یا اس سے ملتے جلتے جواب آپ نے ضرور سنے ہوں گے اور سنے بھی ان سے ہوں گے جو ایک نمبر کے فارغ لیکن سوٹ بوٹ اچھا پہنا ہوا ہو گا مہنگا موبائل ہاتھ میں ہو گا اور نیچے گاڑی یا کم از کم نیا موٹر سائیکل ضرور ہو گا
یقین کریں یہ نوجوان طبقہ ملک اور اپنے خاندان پر بوجھ تو ہیں ہی لیکن یہ سب سے بڑا نقصان اپنا خود کر رہے ہیں عمر کا وہ حصہ جو تعلیم حاصل کر کے اپنا مستقبل بنانے کیلئے صرف ہونا چاہیئے یہ تعلیم چھوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ ہمارے بھائی، والد، چاچو، ماموں باہر ہیں وہ ہمیں بھی لے جائیں گے ہم نے پڑھ کر کیا کرنا ہے اور تعلیم سے باغی ہو جاتے ہیں پھر یہی عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جس میں آپ کوئی ہنر کوئی سکِل سیکھ سکتے ہیں وہ بھی نہیں سیکھتے اور پھر جب ہاتھ میں کوئی کوئی ہنر کوئی سکل نہیں ہوتی تو اپنا وقت برباد کرنے کے بعد بیرون ملک جائز ناجائز طریقے سے پہنچ کر وہاں ساری زندگی مزدوری کرتے گزار دیتے ہیں
جوانی کی یہی عمر اور وقت ہوتا ہے جب انسان کا خون گرم ہوتا ہے اس میں محنت کرنے اور آگے بڑھنے کا جذبہ ہوتا ہے وہ آوارہ گھومنے اور شوخیاں مارنے میں تباہ کر دیتے ہیں اور گھر والوں کا پیسہ برباد کرتے ہی ہیں پر اپنی ساری زندگی خراب کر لیتے ہیں
والدین اور گھر والوں کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ یہ ہم ان کو لاڈ اور پیار نہیں کر رہے بلکہ ان کی زندگی خراب کر رہے ہیں اور انہیں خود بھی سمجھنا ہو گا کہ یہ وقت ضائع کرنے کا نہیں کچھ بننے کا ہے اپنا مستقبل آسان اور بہتر بنانے کا ہے