مودی حکومت کے خلاف بھارتی عوام سپریم کورٹ پہنچ گئے

لاہور :   مقبوضہ کشمیر میں بھارت جوکچھ کر رہاہے یہ ساری دنیامیں واضح ہو چکا ہے۔ چین،امریکا اور برطانیہ سبھی نے کشمیر کی موجودہ صورت حال اور بھارتی اقدام پر تشویش کااظہار کیا ہے۔ پاکستان نے اس مسئلے کو ہر فورم پر اٹھانے کا کہا ہے اور پاکستانی حکومت کشمیر کے ایشو پر کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پاکستان کی سبھی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے متحدہ طور پرکہا ہے کہ اگر کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں جنگ بھی لڑنا پڑی تو لڑ جائیں گے۔ تاہم بھارت کے اس اقدام کی مخالفت بذات خود بھارتی بھی کرتے نظر آ رہے ہیں۔بھارتی اپوزیشن پارٹیوں سمیت وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر کئی لوگوں نے بھارت کے اس اقدام کی مخالفت کر دی ہے اور اب ایک بھارتی شخص نے بھارت کے سپریم کورٹ میں موجودہ حکومت کے اس غیر منصفانہ اقدام کے خلاف درخواست بھی دائر کر دی ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو بھارت کی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ ایم ایل شرما کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 367 میں کی گئی ترامیم غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں۔بھارتی حکومت نے آرٹیکل 367 میں ترمیم کر کے اس میں چوتھی شق شامل کر دی ہے جس کے تحت آئین ساز اسمبلی کو قانون ساز اسمبلی سے تبدیل کردیا گیا ہے۔9 صفحات پر مشتمل اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بھارتی سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 367 میں ترمیم کا نوٹس لے کر اسے غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بل پر دستخط کیے جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔خیال رہے کہ خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔یہی نہیں مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا، لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔اس اقدام کے لیے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔یاد رہے کہ بھارتی صدر کی جانب سے آرٹیکل 370 کے بل پر دستخط کے لیے بھارت کے آئین کے آرٹیکل 367 میں ترامیم لازمی درکار تھیں۔