پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے پرغور شروع کردیا

اسلام آباد : بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود دوبارہ سے بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ترجمان قومی ائیرلائن کے مطابق بھارت کے لیے پروازیں چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے بعد سرحدوں پر سخت کشیدگی ہے اور اس صورتحال میں بھارتی فضائیہ کسی بھی وقت پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرسکتی ہے، جس کی نشاندہی کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بھارت سے آنے والے طیاروں کے لیے بند کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ایک کار خود کش دھماکے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام بھارت نے براہ راست پاکستان پر عائد کیا تھا۔پلوامہ واقعے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی اور 26 فروری کی رات بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بالاکوٹ کے قریب نصب ہتھیار پھینکتے ہوئے بھاگ نکلے تھے۔جس کے بعد بدھ کی صبح 27 فروری کو پاک فضائیہ نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے جبکہ ایک بھارتی پائلٹ کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پاک فوج نے ابھی نندن کو مشتعل ہجوم سے بچایا اور حراست میں لے لیا تھا۔ اس تمام تر واقعہ کے بعد پاکستان نے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں جس سے بھارت کو اربوں روپے کا نقصان بھی ا‘ٹھانا پڑا تاہم جولائی کے مہینے نے پاکستان نے اپنی فضائی حدود پر عائد پابندی ختم کر دی تھی ۔پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کھولے جانے کے بعد بھارتی فضائی کمپنیوں کی 340 پروازیں روزانہ پاکستانی فضائی حدود سے گزر رہی ہیں۔ تاہم اب پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے اقدام کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر اپنی فضائی حدود پر پابندی عائد کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔