پاکستان مخالف مہرے بے نقاب۔ پختون تحفظ موومنٹ ٹی ٹی پی کےبیانیے کو فروغ دینے لگے

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء، سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ پیر کے روز کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے،پختونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان کے ترجمان نے عثمان کاکڑ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی موت برین ہیمریج سے ہوئی ہے اور کئی دنوں سے وہ کراچی کے نجی ہسپتال آغا خان میں زیرعلاج تھے مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔عثمان کاکڑ کے ساتھ ہسپتال میں تیمارداری کے وقت موجود پارٹی کارکن ڈاکٹر صمد خان نے ان کی موت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ قبل وہ اپنے گھر میں چھت پر ٹیلیفون پر باتیں کر رہے تھے کہ اچانک نیچے گر گئے اور سر میں شدید چوٹیں آئیں، جس کے بعد انہیں علاج کیلئے آغا خان کراچی منتقل کیا گیا۔سینیٹر عثمان کاکڑ کی وفات کو قومی سیاسی قیادت نے جمہوریت اور ملک کیلئے نقصان قرار دیا ہے اور مرحوم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔جبکہ دوسری طرف ملک دشمن عناصر تحریک نے سوشل میڈیا پر عثمان کاکڑ کی موت کو سیاسی رنگ دیکر سیکورٹی اداروں پر الزامات لگانا شروع کر دئے،

پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نےکالعدم تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے سابقہ ترجمان احسان اللہ احسان کا فیس بک اکاؤنٹ کا سکرین شاٹس اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے ٹویٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ عثمان کاکڑ کی موت کوئی حادثہ نہیں ہے انہیں پاکستان کے انٹیلیجنس اداروں نے قتل کیا ہے مجھے جو ہٹ لسٹ دیا گیا تھا اس میں عثمان کاکڑ صاحب کا نام بھی شامل تھا .اگلی باری ڈاکٹر سید عالم محسود اور افراسیاب خٹک کی ہے اگر سیدھی سیدھی گولی نہ مار سکے تو حادثاتی طریقہ سے قتل کیا جائے گا , ریکشن سے بچنے کے لیے طریقہ واردات میں تبدیلی کی گئی ہے … پھر نہ کہنا کسی نے بتایا نہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی لاش کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل ہونے کے بعد میت ورثا کے حوالے کر دی گئی۔جناح اسپتال کراچی میں کیے گئے عثمان کاکڑ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں وجہ موت طبعی قرار دے دی گئی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لاش پر کسی تشدد یا جسمانی زخم کے نشانات نہیں تھے،سابق سینیٹر کی موت کی وجہ برین ہیمبرج سے ہوئی، اور وجہ موت طبعی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاش کو پوسٹ مارٹم سے پہلے آغا خان لے جایا گیا تھا، جہاں کرانیوٹومی سرجری ہوئی، پوسٹ مارٹم کے بعد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی میت ورثا کے حوالے کی گئی، پی ٹی ایم کے جھوٹے پروپیگنڈوں سے صاف ظاہر ہو چکاہے کہ پی ٹی ایم ٹی ٹی پی کے نقش قدم پر چل کر دہشتگردی کو فروغ دیکر ملک کے امن و امان خراب کرنے پر تلے ہو ئے ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم ایک ہی نظریئے پر کام کررہے ہیں لیکن پی ٹی ایم کا طریقہ کار ٹی ٹی پی سے مختلف ہے، پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے بعض شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان مخالف شدت پسندوں کو بھارت، ناصرف اسلحہ اور پیسے دے رہا ہے بلکہ ان کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے نئی ٹیکنالوجی بھی دی جا رہی ہے۔پاک فوج کی قر بانیوں سے خیبر پختو نخوا کے قبائلی علاقوں میں منظم شدت پسند تنظمیوں تو بہت پہلے ختم کر دیا گیا ہے لیکن پی ٹی ایم کےشدت پسند مختلف ناموں سے کارروائیاں کر رہے ہیں ۔جس کی واضح ثبوت محسن داوڑ کی ٹویٹ ہے جس نے احسان اللہ احسان کے فیس بک خبر کو شئیر کرتے ہو ئے ٹی ٹی پی کے بیانئے کو فروغ دیا؟