مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس،نیشنل الیکٹرک سٹی پالیسی متفقہ طورپرمنظور

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نئی الیکٹریسٹی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سستی اورماحول دوست بجلی حاصل ہو گی، ہم نے اس نوعیت کی پالیسی 15 برس قبل نافذ کی ہوتی تو آج توانائی کا شعبہ مشکل میں نہ ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام صوبوں نے نئی الیکٹریسٹی پالیسی کی منظوری دی، نئی پالیسی پر تمام صوبوں کے ساتھ 2 ماہ کے دوران 100 سے زائد اجلاس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت ملک بھر میں انرجی کے منصوبوں کے حوالے سے اوپن بڈنگ ہو گی کہ کہاں پر پراجیکٹس لگانے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ایک تاریخی دن ہے کہ سارے صوبوں نے نئی الیکٹرسٹی پالیسی کی منظوری دیدی،نئی الیکٹرسٹی پالیسی آئندہ 10 سال کیلئے ہے،نئی پالیسی کی روشنی میں ذیلی شعبوں کیلئے 10 سے 12 پالیسیاں تشکیل دی جائیں گی جس میں ٹرانسمیشن لائن ، اپ گریڈیشن سمیت مختلف منصوبوں پر کا م کیا جائے گا ۔ ۔انہوں نے کہاکہ نئی پالیسی کے تحت قوم کو سستی اور ماحول دوست بجلی حاصل ہو سکے گی،رواں سال بجلی کے تقسم کار نظام کو بہتر کرنے کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نئی پالیسی میں متعین کردہ اصولوں کی بنیاد پر نیا نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ اس پالیسی پر 2005 سے کام ہورہاتھا لیکن پچھلی حکومتوں نے سنجیدگی سے اس پہ کام نہ کیا مگر موجودہ حکومت نے اس کو سنجیدگی سے لیا اور گزشتہ دو ماہ کے دوران مسلسل اس پر میٹنگز منعقد کی گئیں اور بالاخر تمام صوبوں نے اس پر اتفاق کیا ۔ انہوں نے کہاکہ نئی پالیسی پر تمام صوبوں کے ساتھ 100 سے زائد اجلاس ہوئے۔ نئی الیکٹرسٹی پالیسی کے تحت شفاف انداز میں نئے توانائی منصوبوں کی منظوری دی جائے گی۔ نئی الیکٹرسٹی پالیسی آئندہ 10 سال کے لئے ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی پالیسی میں متعین کردہ اصولوں کی بنیاد پر نیا نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جائے گا۔ نئی پالیسی کے تحت قوم کو سستی اور ماحول دوست بجلی حاصل ہو سکے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری ٹرانسمیشن لائن 24 ہزار میگاواٹ بجلی برداشت کر رہی ہے اس کو اس سال مزید بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کا مرکزی ہدف مسابقانہ، کم از کم لاگت رکھنا ہے پالیسی کا مقصد شفاف بنیادوں پر نظامِ توانائی میں توسیع ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار بہترکرنے کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے ہیں، ٹرانسمیشن کا فرسودہ نظام اور گردشی قرضوں کا چیلنج ہے، ہم توانائی کے شعبہ میں روزانہ کی بنیاد پر مسائل حل کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مستقبل کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، پاورسیکٹرز کے بہت مسائل ہیں جس میں گردشی قرضے بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے فوراً بعد تمام ڈسکوز کے سی ای اوز کے ساتھ میٹنگز کروں گا جس میں نئے کنکشن کے حوالہ سے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ لوگوں کا مسئلہ حل ہو سکے۔ اس موقع پر معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود نے کہا کہ رواں سال 4700 ارب روپے جبکہ اگلے مالی سال 5300 ارب روپے کے ٹیکس جمع ہونے کی توقع ہے۔ آئندہ مالی سال وفاق صوبوں کو 700 ارب روپے اضافی فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئندہ مالی سال کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا،بجٹ میں بعض ٹیکس استثنیٰ ختم کی گئیں اور ٹیکس کی سطح میں ردوبدل کیا گیا، رٹیل کی سطح پر ٹیکس کے حوالے سے خاصی بحث کی جا رہی ہے،ملک بھر میں بڑے سٹورز کی 10 ہزار شاخوں میں الیکٹرانک پیمنٹ مشینیں رجسٹرڈ ہیں، وقار مسعود نے کہاکہ اعدادو شمار سے پتاچلا کہ ملک میں 10 ہزار سٹورز یادکانوں میں الیکٹرانک پیمنٹ مشینیں نصب ہیں۔