خیبرپختونخوا کا بجٹ پیش:سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجموعی 37 فیصد اضافہ،قبائلی اضلاع کیلئے 919 ارب روپےمختص

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کا مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کردیا گیا، بیواوَں کی پنشن میں 100 فیصد اضافے کا اعلان ، مزدورں کی کم ازکم ماہانہ اجرت 21 ہزار روپے مقرر کردی گئی، خصوصی مراعات نہ لینے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 37 فیصد کردیا گیا، دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق صوبائی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی کی صدارت میں شروع ہوا جس میں صوبائی وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کردیا ، خیبرپختونخوا کے بجٹ برائے مالی سال 2021-22 کا کل تخمینہ 1 ہزار 118 ارب روپے ہے، بندوبستی اضلاع کا بجٹ 919 ارب اور قبائلی اضلاع کا بجٹ 199 ارب3 کروڑ روپے ، صوبے کے اخرجات جاریہ کی مد میں 747 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ خیبرپختونخوا کا سالانہ ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے ، سالانہ ترقیاتی بجٹ کے 100.3 ارب ضم اضلاع میں خرچ ہوں گے ، ترقیاتی بجٹ کے 270.7 ارب روپے باقی اضلاع کے لیے رکھے گئے ہیں ، پشاور میں 345 کنال پر نیا بس ٹرمنل تعمیر کیا جائے گا۔صوبائی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اگلے مالی سال میں 92 ارب، تنخواہوں کی مد میں 374 ارب اور ہنگامی اخراجات کی مد میں 203 ارب روپے کی تجویزدی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجموعی طور پر 37 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، سرکاری ملازمین کےلیے دس فی صدایڈہاک ریلیف الاونس دینے کی تجویز دی ہے ، سرکاری رہائش نہ رکھنے والے ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 7 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، خصوصی الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کے لئے فنکشنل یا سیکٹرول الاؤنس میں 20 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، صوبے میں کنٹری بیوٹری پنشن کے لیے اصلاحات کر رہے ہیں ، بیواؤں کی پنشن میں 75 کی بجائے 100 فیصد اضافہ کر رہے ہیں ، فوت ہو جانے والے ملازمین کی پنشن ان کی بیواؤں، والدین یا پھر بچوں کو ملے گی ، پنشن رولز میں تبدیلی اور پنشن مستحقین کی تعداد کم کرنے سے سالانہ 1 ارب روپے کی بچت ہو گی جب کہ جلدریٹائرڈکی مدت میں اضافےکرکے12ارب روپےکی بچت کی ہے ، اگر کسی ملازم کی تنخواہ میں اضافہ کسی وجہ سے نہ ہوا تو اس کے لیے شکایات ازالہ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق صوبے میں مزدوروں کی کم سے کم ماہانہ اجرت 21 ہزار روپے کر دی ہے ، 20 ہزار مساجد کے خطیبوں کے ماہانہ وظیفہ کے لیے 2.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، صوبے میں معاشی سرگرمیوں کے لیے صنعتکاروں، نوجوانوں اور خواتین کو 10 ارب روپے کے قرضے بینک آف خیبر کے ذریعے دیئے جائیں گے ، غریب طبقے کے لیے 10 ارب روپے کا فوڈ باسکٹ پروگرام لا رہے ہیں ، غریب طبقے کے لیے 10 ارب روپے گندم پر سبسڈی دی جائے گی ، صوبے کے تمام پیشہ ور کو پروفیشنل ٹیکس کی چھوٹ دی گئی۔تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ صوبےکےتمام بڑے ہسپتالوں پرازسرنوبحالی کے لیے 14 ارب 90 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے ، محکمہ صحت کا مالی سال 21_20 بجٹ کے لئےمجوزہ منصوبوں میں صوبے کے دس بی ایچ یوز اور رورل ہیلتھ سنٹر کے لئے 59 کروڑ کی تجویز دی گئی ہے ، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ انسیٹیوٹ اینڈمیڈکل ٹیکنالوجی کےلئے 9 کروڑکی تجویز ، حیات آباد میڈکل کمپلکس میں ہڈِیوں اورسپاین سرجری کےیونٹ کےقائم کے لئے8 کروڑکی تجویز دی گئی ہے ، ضم اضلاع میں ہسپتالوں کی سولرائزیشن کےلئے5 کروڑ رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے ، ضلع لکی مروت میں ٹرامہ سینٹرکی قیام کے لئے13کروڑکی تجویز دی گئی ہے ، سروس ڈیلیوری بجٹ کی مد میں 424 ارب رکھے گئے ہیں ، اساتذہ، ڈاکٹرز، نرسز کی تنخواہیں، ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی، ریسکیو 1122 ایمبولینسز کو ایندھن کی فراہمی جیسے امور سروس ڈیلیوری بجٹ کا حصہ ہیں ، سروس ڈیلیوری بجٹ کے ذریعے عوام کو اہم خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بنائیں گے ، اس کے علاوہ ڈویلپمنٹ پلس بجٹ کے 500 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، صحت کارڈ پلس، سکولوں میں فرنیچر فراہمی اور ادویات کے بجٹ میں اضافہ جیسے امور ڈویلپمنٹ پلس بجٹ میں شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جگرکی پیوندکاری پر1ارب روپے خرچ کیےجائیں گے ، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کم کرکے 1 روپیہ کردی گئی ، گاڑیوں کی دوبارہ رجسٹریشن مفت کرنےکی تجویز ددے دی ، ضم شدہ اضلاع میں 4ہزار300سکول کےلیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی، صوبے کی 30 کالجوں کو پریمئیرکا درجہ دیا جائے گا ، صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجزمکمل ہوجائیں گے، ضم اضلاع کے طالب علموں کوسکالرشپ کی مدمیں 23کروڑروپے دئیے جائیں گے ، صوبے کو وفاق کی ٹیکس محصولات سے 475 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ، دہشت گردی سے متاثر صوبہ ہونے کی مد میں 57 ارب 20 کروڑ، پن بجلی کی خالص منافع کی مد میں 75 ارب روپےملنے کا امکان ہے ، 75ارب روپےصوبائی ٹیکس اورغیرٹیکس کی مدمیں مختص کرنےکی تجویزدی گئی ہے۔