محسن داوڑ اور ان کی سیاسی پارٹی کی کوئی اہمیت نہیں، ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم سے منتخب ہو نیوالے رکن قومی اسمبلی اور ان کی سیاسی جماعت میرے لئے کوئی اہمیت نہیں ر کھتا ۔ ایمل ولی نے ٹویٹر پر ثناء یوسفزئی کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا،ثناء یوسفزئی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو مخاطب کرتے ہو ئے لکھا کہ پشتون پہلے ہی تقسیم ہوچکے ہیں ، کیا محسن داوڑ کے اس اقدام سے دوسری قوم پرست سیاسی جماعتوں پر ذہنی دباو بڑھے گا اور پشتون مزید تقسیم ہو جائینگے ۔ثنا یوسفزئی کے ٹویٹ کے جواب میں ، ایمل ولی خان نے مختصر طور پر ٹویٹ کیا اور لکھا کہ یہ الفاظ میرے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

واضح رہے کہ پختون تحفظ موومنٹ کے قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ پی ٹی ایم سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کے یوتھ رہنما تھے۔جب سے پختون تحفظ موومنٹ وجود میں آئی تو اسی دن سے محسن داوڑ نے اے این پی سے راہیں جدا کرتے ہوئے پی ٹی ایم جوائن کرلی۔پی ٹی ایم کی مقبولیت سے اے این پی اور اس کے قائدین خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے ، جب محسن داوڑ نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تو ایمل ولی خان نے خیبر پختو نخوا کے قبائلی علاقوں کا رخ کرلیا جس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ اے این پی پی ٹی ایم سے خوفزدہ ہے۔پاکستان کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ کی سیاسی جماعت سےعوامی نیشنل پارٹی کو شدیدنقصان پہنچانے کا اندیشہ اور خدشہ ہے کہ پشتون قوم محسن داوڑ کا ساتھ دیں گے۔یہی وجہ ہے کہ ایمل ولی اپنے تقاریر میں پی ٹی ایم پر تنقید کرتے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کے تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے قائدین کی تحریک پی ڈی ایم سے جمعیت علما اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدرمولانا فضل الر حمان نے محسن داوڑ کو پی ڈی ایم سے اس لئے نکال دیا تھا کہ محسن داوڑ نے پی ڈی ایم کے جلسوں میں اپنی تقاریر سے پشتونوں کی ہمدردیاں حاصل کرتے ہو ئے اے این پی سمیت دیگر سیاسی قوم پرست جماعتوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی،اے این پی کے قائدین کو ڈر تھا کہ اگر محسن داوڑ اسی طرح سرگرمیاں جاری رکھنے میں کامیاب ہو گیا تو وہ دن دور نہیں کہ خیبر پختو نخوا سمیت صوبہ بلوچستان سے اے این پی کا صفایا ہو جا ئے گا۔