ہم افغانستان کے امن کو پاکستان کا امن سمجھتے ہیں، حافظ طاہر محمود اشرفی

اسلام آباد:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور تمام افغان گروپوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کو حل کریں، اسلام امن و سلامتی ، رواداری اور اعتدال کا دین ہے، ہم افغانستان کے امن کو پاکستان کا امن سمجھتے ہیں۔پاک افغان علمائے کرام کانفرنس کے بعد یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سب سے پہلے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور پھر سعودی عرب کی قیادت خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ان کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا جن کی سرپرستی میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبد الکریم العیسیٰ نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر افغانستان اشرف غنی اور پاکستان افغانستان کے علماء و مشائخ ، وزراء ، سفراء اور اہم شخصیات کا بھی مشکور ہوں کہ جنہوں نے اس کانفرنس کے سلسلہ میں مکمل اہتمام فرمایا اور کوشش کی۔ وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ گذشتہ چالیس سال سے ہمارا خطہ بالخصوص افغانستان اور پاکستان مشکل ترین حالات میں ہیں۔میں پاکستانی قوم ، علماء و مشائخ ، ریاست پاکستان کی طرف سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم افغانستان کے امن کو پاکستان کا امن سمجھتے ہیں اور اسی لیے اہل پاکستان نے ہر سطح پر بے انتہا قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لیے یہ فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ اس کانفرنس کا آغاز ارض حرمین شریفین مکۃ المکرمہ سے ہوا ہے ، جو امن و سلامتی کا مرکز ہے ، میں پاکستان کے علماء کی طرف سے افغانستان کے علماء اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل سے عرض کروں گا کہ آئیں ایک مشترکہ کونسل جس کے قیام کے سلسلہ میں ماضی میں بھی کوششیں ہو چکی ہیں ، خطہ کے امن کیلئے قائم کریں اور ہمارے لیے یہ بات خوشی اور مسرت کی ہو گی کہ رابطہ عالم اسلامی ارض حرمین شریفین سے اس میں ہمارے ساتھ آج اور ہمیشہ کی طرح تعاون ہی نہیں بلکہ اہم کردار اد اکرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز ، ولی عہد امیر محمد بن سلمان ،سعودی عرب کے علماء و مشائخ ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان ، ہماری سیاسی و عسکری ، مذہبی قیادت افغانستان میں امن کیلئے بہت زیادہ کوشاں ہیں،پاکستان کی طرف سے گذارش اتنی ہے کہ جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے استحکام کو کوئی بیرونی قوت یا باہر سے جا کر کوئی گروہ خراب نہ کرے اسی طرح پاکستان کے استحکام او امن کو بھی کسی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، لہذا دونوں ممالک اور خطہ کے امن کیلئے ہمیں سنجیدہ کوششوں میں تعاون کرنا ہے اور کرنا ہو گا۔