حکومت غریب اورتنخواہ دارطبقہ پربوجھ نہیں بڑھائےگی، وزیرخزانہ شوکت ترین

اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ حکومت غریب اورتنخواہ دارطبقہ پربوجھ نہیں بڑھائےگی، برآمدات اورپیداوارمیں اضافہ کیلئے جامع منصوبہ بندی سے آگے بڑھیں گے، حکومت نے کوویڈ19کے حوالہ سے دانش مندانہ پالیسیاں اپنائیں اورکورونا وائرس کے اثرات کوکم یا زائل کیا، میگااقتصادی پیکج کے تحت خصوصی مراعات سے بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں 9 فیصد اورزراعت میں 2.77فیصدکی بڑھوتری ہوئی، گندم، چاول، مکئی اورکماد کی بمپرپیداوارحاصل ہوئی، مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں ترسیلات زرکی مدمیں 26 ارب ڈالرحاصل ہوئے ہیں اورسال کے اختتام پریہ 29 ارب ڈالرہوجائیں گے،ترسیلات زرمیں اضافہ وزیراعظم عمران خان پربیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کامظہرہے، آئندہ مالی سال کیلئے محصولات کاہدف 5800 ارب روپے رکھا جارہاہے، گردشی قرضہ کے بتدریج خاتمہ کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ قومی اقتصادی سروے 2020-21 کے اجرا کے موقع پر وفاقی وزیرمخدوم خسروبختیار،مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد، ڈاکٹرثانیہ نشتر، اورمعاون خصوصی ریونیو ڈاکٹروقار مسعودکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہاکہ سمارٹ لاک ڈاون کے حوالہ سے فیصلہ دانش مندانہ ثابت ہوا، حکومت نے مالیاتی اورزری بنیادوں پربھی فیصلے کئے، وزیراعظم نے اپنی کوششوں سے ہاوسنگ اورتعمیرات کے شعبہ کیلئے خصوصی مراعاتی پیکج دیا اوراس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے خصوصی مراعات حاصل کی گئیں، شہریوں کو ویکسین کی فراہمی کاعمل شروع کیاگیا، این سی اوسی کاقیام ایک بڑااقدام تھا جس کی موثرنگرانی میں کوویڈ کی لہروں پرقابوپانے میں مددملی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ کوویڈ کی پہلی لہراورلاک ڈاون سے کام کرنے والے 5کروڑ60 لاکھ افراد کی تعداد گھٹ کر3 کروڑ50 لاکھ کی سطح پرآگئی،یعنی دوکروڑ افراد جن میں سے بیشتردیہاڑی دار اور ذاتی روزگاروالی آبادی شامل تھی،بے روزگارہوئی اورانہیں کوئی کام نہیں مل رہاتھا، وزیراعظم عمران خان نے اس ضمن میں دانش مندانہ پالیسیاں اپنائیں، ان پالیسیوں کے نتیجہ میں گزشتہ سال اکتوبرمیں کام کرنے والے افراد کی تعداد دوبارہ بڑھ کر5 کروڑ30لاکھ ہوگئی ہے، معیشت بحال اوربڑھوتری کی جانب گامزن ہے، وزیرخزانہ نے کہاکہ سال کے آغازمیں بڑھوتری کااندازہ 2.8فیصد لگایا گیاتھا، آئی ایم ایف اورعالمی بینک اس سے کم بڑھوتری کے اندازے لگارہے تھے تاہم حکومت نے انسانی زندگیوں کے تحفظ اورکاروبارکے حوالہ سے جو فیصلے کئے اس سے بہت بہترنتائج سامنے آئے،موجودہ حالات میں ترسیلات زرمیں یہ اضافہ ہمارے لئے رحمت سے کم نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہورہاہے، حسابات جاریہ کے کھاتے کئی ماہ فاضل میں چل رہے ہیں، روشن ٖڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ایک ارب ڈالرآئے ہیں اوراس میں اضافہ ہورہاہے، زرمبادلہ کے ذخائر جو 2018 میں 8ارب ڈالرکی سطح پرتھے اب 16 ارب ڈالرسے تجاوزکرگئے ہیں ِ۔ فیٹف میں ہماری کارگردگی اچھی رہی ہے اورامید ہے کہ پاکستان کے حوالہ سے جائزہ میں ہمیں ریلیف ملےگا، فیٹف کمیٹی نے جو فیڈ بیک دیا ہے وہ حوصلہ افزاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ایمازون نے پاکستان کوسیلرلسٹ میں شامل کردیاہے،ایف بی آر نے 11 ماہ میں 4.2 ٹریلین روپے کی محصولات اکھٹاکیں، ایف بی آر کی محصولات میں اضافہ کی شرح 18 فیصدکے قریب رہی، مارچ کے بعد سے لیکراب تک ایف بی آر کی وصولیوں کی شرح 50 سے 60 فیصدزیادہ ہے، جاری مالی سال کیلئے ریونیوکا ہدف4.7 ٹریلین روپے تھا جو حاصل کرلیا جائیگا، وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ ایک حقیقیت ہے کہ بین الاقوامی منڈیوں میں تیل، چینی، خوردنی تیل اوردیگراشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے، پاکستان اب خوراک کی زیادہ اشیا درآمد کررہاہے،