محب وطن گلوکار کرن خان

خیبرپختونخوا کے فن کاروں نے قوم کو یوم آزادی کا تحفہ اور امن کے لئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ملی نغموں کی البم جاری کردی ہے۔ پشتو کے نامور گلوکاروں زیک آفریدی، بختیار خٹک، ثناء تاجک اور کرن خان نے اردو اور پشتو زبان میں وطن سے اظہار محبت کیا ہے۔ملی نغموں کی اس ویڈیو البم کے لئے عکس بندی ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کی گئی جہاں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے باعث امن قائم ہوا۔ملی نغموں کی ویڈیو البم اہل وطن اور خصوصا قبائلی اضلاع کے عوام کے لئے جشن آزادی کا تحفہ ہے۔ان گلوکاروں میں ایک نام پشاور یونیورسٹی کے پشتو اکیڈمی سے پی ایچ ڈی ڈگری کے طالبعلم کرن خان کوپشتو موسیقی میں ٹپہ ائیزہ سمیت دیگر نئے طرزوں کا بانی جانا جاتا ہے جس سے پشتو کلاسک نہ صرف ایک جدید خطوط پر استوار ہوا بلکہ پشتو موسیقی کے کھوئے ہوئے شائقین کی ساکھ بھی بحال ہوگئی،کرن خان کا کہنا ہے کہ سکول کے زمانے سے ملی نغمے اور ترانے گایا کرتا تھا جس کی مجھے کافی داد ملتی دوستوں کی جانب سے۔ پھر گاؤں میں گھڑے اور رباب پر علاقائی موسیقی کے پروگرامات میں حصہ لیتا تھا اس کے بعد باقاعدہ طور پر گلوکاری شروع کی اور خاندان نے بھر پور مخالفت کی،1998ء میں تعلیم کو چھوڑ کر دو سال بعدکراچی چلا گیا اور وہاں مختلف کارخانوں میں محنت مزدوری کی جس کے بعد دو ہزار چار میں سوات واپس آیا اور دو ہزار سات میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ میٹرک کے بعد پھر میں نے اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔
پختون آج بھی یا تو اپنی خوبیوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے کئی دہائیوں سے افراتفری اور جنگ کی حالت میں بھی رہا ہے لیکن پختون قوم کی اس حالت سے مختلف طرح سے فوائد بھی حاصل کئے گئے ہیں اور اب ان تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے اور اس کے لئے ایک ہمیں ایک ہو نے کی ضرورت ہے جو ایک نظریہ اور سوچ کی آساس پر پوری قوم کو اکھٹا کرسکے اور انکے لئے ترقی و کامرانی کی راہ کا تعین کرکے پوری قوم کو اس راہ پر لگادے،کرن خان نے اپنے ملک سے اظہار محبت کرتے ہو ئے ملی نغمہ گا کر ملک دشمن عناصر کے اوسان خطا کردئے اور کل کرن خان کے گن گانے والے ان کے مخالف بن کر ابھرئے ہیں افسوس ہے کہ کل کرن خان نے لر او بر ایک افغان کے گیت گائے لیکن کسی پاکستانی انکی مخالفت نہیں کی اور آج ملک کے سپوتوں کو حراج تحسین کیلئے ملی نغمہ گا یا تو پاکستان اور پختون قوم کے ازلی دشمن کرن خان کے مخالف بن گئے اور شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں،پختون ہمیشہ سے محب وطن تھے اور رہینگے،محب وطن آزادی پسند، انصاف پسند اور امن پسند ہوتا ہے وہ اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ ریاست یا ملک اس وقت ہی مضبوط ہو سکتا ہے جب اس کے شہری آزاد اور معاشی طور پر خوشحال ہوں گے، محب وطن نفرتوں کا کاروبار نہیں کرتا بلکہ محبتوں کو رواج دیتا ہے۔ محب وطن بلاتفریق رنگ و نسل اور مذاہب و مسالک اپنے ہم وطنوں سے محبت کرتا ہے اور کسی قسم کی تفرقہ بازی اور منافرت سے گریز کرتا ہے۔پاکستان بنانے میں مسلمانوں نے جو جانی مالی اور جسمانی قربانیاں دیں، نسل نو میں بہت کم لوگوں کو اس کا صیح اندازہ ہے. لاکھوں کروڑوں لوگوں نے اپنی جانیں،مال،عزتیں آبرو، گھر بار جائیدادیں لٹائیں،اپنے بزرگوں،باپ دادا،دوست یاروں کی محبتوں کو قربان کیا، تب جا کر ہمیں یہ آزاد سرزمین حاصل ہوئی۔بعض عناصر محب وطن پختونوں کو گل خان کے نام سے منسلک کرتے ہیں جو ا غیار کے اشاروں پر چل رہے ہیں،اگر وہ محب وطن پاکستا نی پشتو زبان کے مشہور گلوکار کرن خان پر تنقید کررہے ہیں تو میں ان کو گل خان کے نام سے منسوب کر تا ہوں۔