بھارت مقبوضہ کشمیر میں بڑی نسل کشی کا منصوبہ رکھتا ہے

سری نگر : پاکستان نے بھارت کو کئی مرتبہ امن مذاکرات کرنے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے ہمیشہ ہی اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ حال ہی میں امریکہ کی جانب سے بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی گئی لیکن بھارت نے صاف انکار کرتے ہوئے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ پاکستان کی جانب سے بارہا امن کی خواہش کے باوجود بھارت لائن آف کنٹرول پر شہری آبادی کو نشانہ بناتا رہا تاہم اب بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر غیر معمولی نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جس کے پیش نظر پاکستان اور بھارت میں محدود جنگ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے بڑے پلان کو لانچ کر نے کے لیے پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑ سکتا ہے ۔لڑائی چھیڑنے کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے منصوبے کو کور فراہم کرنا ہو گا۔اعلٰی حکومتی عہدیداران نے ٹاپ سیکورٹی آفیشلز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بڑی نسل کشی کا منصوبہ رکھتا ہے جسے کور فراہم کرنے کے لئے وہ پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑ سکتا ہے ،پاکستان کے ساتھ کسی مس ایڈونچر کے ذریعے بھارت دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرے گا کہ مقبوضہ کشمیر میں بیرونی فائٹرز داخل ہو رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں جاری لڑائی مبینہ طور پر دہشتگردی ہے نہ کہ جدوجہد آزادی ۔ممکنہ محدود جنگ کا تھیٹر لائن آف کنٹرول ہو گا جبکہ بین الااقوامی قوتوں کوجنوبی ایشیا کی دو نیوکلیئر پاورز کے درمیان لڑائی کا خوف طاری کرنے کیلئے وہ اسے انٹرنیشنل بارڈر پر بھی پھیلا سکتا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ محدود جنگ کے ساتھ بھارت افغانستان سے دہشتگرد گروپس کو آپریٹ کرے گا جو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کاروائیاں لانچ کرنے کی کوشش کریں گے ۔ان کے مطابق بھارت پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑنے کے لیے لائن آف کنٹرول پر فالس فلیگ آپریشن لانچ کرے گا جس سے دنیا کویہ تاثر دیا جا سکے کہ پاکستانی علاقے سے فائٹرز مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو رہے ہیں اور اس نے اپنی سائیڈ کے معاملات کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان سے لڑائی چھیڑی ہے ۔پاکستان کی مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر جارحانہ سفارتکاری،مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کی تحریک میں تیزی آنے اور خصوصا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارت بوکھلا گیا اور اس کوشش میں ہے کہ اس معاملے کو نمٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشنز کی کور میں پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑی جائے جس کے کور میں مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی مہم لانچ کی جائے اور کشمیری مسلم اکژیت علاقے کو ہندو اور پرو انڈیا اکژیت میں تبدیل کیا جائے ۔ان کے مطابق بھارتی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی ایلیٹ کو یقین ہو گیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے محفوظ راستے کیلئے پاکستان کی مدد کے بدلے میں کئی بڑے مطالبات ماننے کے لیے تیار ہے جن میں کشمیر کا معاملہ ٹاپ ایجنڈا آیٹمز میں شامل ہے ۔انہوں بتایا کہ بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول پر غیر معمولی نقل وحرکت سپاٹ کی گئی ہے ۔بھارت نے فروری میں مس ایڈونچر کے بعد اپنی مختلف ایڈوانس فارمیشنز کو لائن آف کنٹرول اور بین الااقوامی بارڈر سے کچھ پیچھے ہٹایا تھاجس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہ ہو گا کہ مودی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ نئی مس ایڈونچر کی تیاری میں تھا جس کا ٹارگٹ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ ہے ۔سکیورٹی ادارے لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت کی رئیل اور ڈیسپشن و موومنٹ کی معلومات رکھتے ہیں ، بھارت کو افواج پاکستان سے کسی مس ایڈونچر کی صورت میں فروری جیسا جواب ملے گا ۔