بھارتی پارلیمنٹ کا اجلاس، اپوزیشن کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر احتجاج

سری نگر : مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کافی احتجاج کیا۔ جس پر مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردیں۔ جس کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل نہیں کر سکیں گے۔خیال رہے کہ بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔ 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریع آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔واضح رہے کہ گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کے دوران فائرنگ کرکے مزید 7 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا تھا، جبکہ دہلی حکومت نے مزید 70 ہزار فوجی وادی میں بھیج دئے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں غیرا علانیہ کرفیو نافذ کیا اور موبائل فون سروس اور انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی ۔مقبوضہ وادی میں تمام یونیورسٹیوں کے امتحانات ملتوی کردئیے گئے ۔ ضلع اننت ناگ میں پٹرول کی فروخت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ۔سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سجاد لون و دیگر حریت رہنماؤں کو بھی گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے ۔عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا ایسا لگتا ہے مجھے گذشتہ رات سے نظر بند کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر قیادت کی نظربندی کیلئے کارروائی شروع کی جا چکی ہے ۔ اللہ ہماری حفاظت فرمائے ۔ جبکہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر برطانیہ میں مقیم کشمیری اورسکھ کمیونٹی نے بھارتی یوم آزادی پریوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔